مسائل اور ان کا حل
خلع کی شرائط اور عدالتی خلع کی شرعی حیثیت سوال :شرعاًخلع کی شرط کیا ہے ؟کیا اس میں شوہر کی اجازت ضروری ہے ؟اگر ہاں تو ایسے میں یکطرفہ عدالتی خلع کی شرعی حیثیت کیاہے؟اور عدالت میں ہونے والا خلع شرعا ًدرست ہوتا ہے یا نہیں ؟(قادرعلی ،ملتان)
جواب:خلع کے درست ہونے کیلئے شرعاًفریقین یعنی میاں بیوی دونوں کی رضامندی ضروری ہے لہٰذا شوہرکی رضامندی کے بغیربیوی کا یکطرفہ طورپرخلع شرعاًدرست اورمعتبرنہیں۔یہ بات توطے ہے کہ یکطرفہ عدالتی خلع ڈگری سے شرعاًخلع نہیں ہوتاتاہم بعض عذرایسے ہیں کہ ان میں سے کوئی عذر شوہرمیں پایا جائے تو ایسی صورت میں عدالت کونکاح فسخ کرنے کا اختیارہوتاہے۔ان عذر میں سے چنددرج ذیل ہیں۔(1)شوہر پاگل ہوجائے، (2)نان ونفقہ ادانہ کرے،(3)لاپتہ ہوجائے، (4)غائب غیرمفقودہو،(بیوی پر ظلم وتشدد کرے)وغیرہ ۔اگرعدالت نے خلع ڈگری میں ان اعذارمیں سے کسی کو بنیادبنایا ہو اور وہ واقعی شوہر میں پایا جاتا ہو تو شرائط کے ساتھ اس سے شرعاًنکاح فسخ ہوجاتاہے۔اصولی طورپرمسئلہ یہی ہے لیکن کسی مخصوص عدالتی خلع ڈگری کی شرعی حیثیت پرغورکرنے کے بعدہی حتمی حکم واضح کیا جا سکتا ہے۔
طلاق کے بعد بیوی کی عدت میں بھانجی سے نکاح کا مسئلہ
سوال : ایک شخص نے اپنی بیوی کوطلاق دی جبکہ وہ حاملہ تھی۔ اس کے بعداس نے اپنی سالی کی لڑکی سے شادی کر لی بعدمیں پتہ چلا کہ مطلقہ بیوی کی عدت میں اس کی بھانجی سے نکاح جائز نہیں۔ اس کے بعدانہوں نے علیٰحدگی اختیارکرلی۔ اب عدت پوری ہو گئی ہے یعنی بچہ پیدا ہو گیا ہے۔کیا اب وہ سالی کی لڑکی سے دوبارہ نکاح کر سکتاہے ؟اس بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں ۔(عبدالشکورخان، کراچی)
جواب :بیوی کو طلاق دینے کے بعدعدت کے دوران اس کی بھانجی سے نکاح کرنا شرعاً ناجائز اورحرام تھا۔اس سے وہ سخت گناہگارہواہے ۔شرعاًوہ نکاح نہیں ہوا،تاہم جب مطلقہ کی عدت پوری ہوگئی تواب مذکورہ شخص کیلئے ازسرنو دوگواہوں کی موجودگی میں نئے مہرپر مطلقہ کی بھانجی سے نکاح کرناشرعاًجائزہے۔
ہرن کے سینگ کی انگوٹھی پہننا
سوال:ہمارے ہاں چترال میں ہرن کے سینگوں سے انگوٹھی بنائی جاتی ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ سردی میں ہاتھ وغیرہ پھٹ جاتے ہیں اس کے استعمال کرنے سے نہیں پھٹتے۔ آجکل مختلف قسم کی منقش انگوٹھیاں بنائی جاتی ہیں اور لوگ عام استعمال کرتے ہیں ،آیا اس قسم کی انگوٹھی کا استعما ل شرعاً جائز ہے؟(محمد الیاس، چترال)
جواب:مذکورہ صورت میں ہرن کی سینگ کی انگوٹھی استعمال کرنا جائز نہیں نہ مردوں کو اور نہ عورتوں کو ۔ (فی الدرمختار)
والدین پر اولاد کی شادیوں کی ذمہ داری
سوال :ایک شخص صاحب حیثیت ہے اوراس کی اولاد(بیٹے بیٹیاں)جوان ہیں لیکن وہ شخص ان کی شادیاں نہیں کروارہا۔ایسے شخص کے بارے میں شریعت کیاکہتی ہے ؟قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرما دیں (قمرالزماں بھٹی،لاہور)
جواب :والدین کوچاہئے کہ اولادکے بالغ ہونے کے بعد ان کا مناسب جگہ رشتہ کردیں۔مواقع میسرہونے کے باوجوداگروہ یہ ذمہ داری ادانہیں کریں گے جس کی بناء پر اولاد معصیت میں مبتلا ہو جائے تو اس کا گناہ اصلاً خود اولاد کو اور اپنی ذمہ داری ادانہ کرنے کا گناہ والدین کو ہو گا۔ چنداحادیث ذیل میں ذکرکی جاتی ہیں۔حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا ’’3چیزوں میں تاخیرنہ کرو (1) نماز جب اس کا وقت آ جائے، (2)جنازہ جب حاضر ہو جائے (3) بے نکاحی عورت جب اس کے جوڑ کا رشتہ مل جائے‘‘ (جامع ترمذی)۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا’’جب تمہارے پاس کوئی شخص نکاح کاپیغام بھیجے اورتم اس شخص کی دینداری اور اسکے اخلاق سے مطمئن وخوش ہوتو اس کاپیغام منظورکرکے اس سے نکاح کردواگرایسانہ کروگے توزمین پرفتنہ اور بڑا فساد برپا ہوجائے گا‘‘(ترمذی)