چو ہے نما جانور کا من ہیمسٹر
اسپیشل فیچر
کامن ہیمسٹر کو یورپی جنگلی انواع کی خوبصورتی کے حوالے سے ایک اہم علامت سمجھا جاتا ہے۔ تاہم اب یہ جانور مغربی یورپ میں ناپید ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ شہری انفراسٹرکچر میں مسلسل اضافہ ہے۔رواں برس جون میں لکسمبرگ میں یورپی عدالت انصاف نے فرانس کے خلاف اپنی ایک رولنگ میں کہا تھا کہ پیرس حکومت کی طرف سے چوہے نما جانور کامن ہیمسٹر کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں۔ جرمنی میں اس جانور کے تحفظ کے لیے کسانوں کی مدد سے زرعی زمین کے کچھ حصوں کو کامن ہیمسٹر کی افزائش کے لیے چھوڑ دینے سمیت مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔گولڈن ہیمسٹر، خوبصورت پالتو جانور:جرمن شہر کولون کے ایک مضافاتی علاقے کولون نیہل میں ڑرگن مول پالتو جانوروں کی ایک دکان کے مالک ہیں۔ ان کی دکان میں شام اور ترکی سے لائے جانے والے چوہا نما جانور گولڈن ہیمسٹر بھی موجود ہیں۔ ڑرگن مول دکان میں موجود اس چوہا نما جانور کی مختلف انواع کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہتے ہیں، ’’بنیادی طور پر ہمارے پاس مختلف رنگوں کے گولڈن ہیمسٹرز ہیں، جن میں پانڈا ہیمسٹر اور دیگر انواع بھی شامل ہیں۔ یہاں بچوں کے لیے خوبصورت دھاری دار ہیمسٹر بھی ہے، جو بہت خوبصورت ہے۔‘‘گولڈن ہیمسٹر ترکی اور شام سے یورپ لایا جاتا ہے، کیوں کہ اس خوبصورت اور چھوٹے سے جانور کو لوگ اپنے گھروں میں رکھتے ہیں۔ یورپ کا اپنا ہیمسٹر سائز میں کچھ بڑا ہوتا ہے، تاہم اس کی بڑی جسامت اور سخت رویے کی وجہ سے اسے پالتو نہیں بنایا جا سکتا۔ یورپی ہیمسٹر یا کامن ہیمسٹر کا حیاتیاتی نام کریکوٹْس کریکوٹْس ہے اور یہ مغربی یورپ سے لے کر روس تک پھیلے ہوئے ایک وسیع و عریض علاقے میں پایا جاتا ہے۔ تاہم اس کی تعداد میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ یورپ میں بنیادی شہری ڈھانچوں کی ترقی، شاہراہوں اور سڑکوں کے جال اور شہروں کے پھیلنے کے باعث یورپی ہیمسٹر اب نایاب ہوتا جا رہا ہے۔ جرمنی کے کولون بون علاقے کا شمار بھی ایسے ہی علاقوں میں ہوتا ہے، جہاں اب یہ جانور شاذ و نادر ہی نظر آتا ہے۔ون شہر میں قایم میوزیم کوئنِگ کے ڈاکٹر رائنر ہوٹرر (Dr. Rainer Hutterer) جرمنی کے مختلف علاقوں خصوصا بون شہر کے مضافاتی جنگلات میں حیاتیاتی تنوع کی بقاء کے لیے تحقیقی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ڈاکٹر ہوٹرر کا کہنا ہے کہ شہروں کے گرد سڑکوں اور دیگر تعمیراتی سرگرمیوں نے اس خوبصورت جانور کی بقا کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔’’وہ علاقے جہاں ہیمسٹر ہوا کرتے تھے، اب چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ چکے ہیں۔ ہیمسٹر عموماکھلے علاقوںمیں بڑی تعداد میں ہوتا ہے، تو رہ پاتا ہے۔ اگر آپ کسی علاقے کو بانٹ کر ایک پہیلی کی طرح بنا دیں گے، تو اس کی پوری آبادی تباہ ہو جائے گی اور ہوا بھی کچھ یونہی ہے۔‘‘بون شہر میں حیاتیاتی تنوع کے لیے کام کرنے والی ایک اور تنظیم بائیولوجیکل اسٹیشن بون کے ڈائریکٹر کرسٹیان شیمیلا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین میں شامل ملکوں کو ہیمسٹر کی بقا کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ یورپی ثقافت کا ایک خوبصورت حصہ ہے۔’’ہیمسٹر بنیادی طور پر یورپی ثقافت سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ یہ ایک جنگی جانور ہے مگر یہ ہمارے قدرتی مناظر کا ایک بنیادی جزو بھی ہے۔ آج کل ہیمسٹرز نایاب ہوتے جا رہے ہیں اور یہ ہم حیاتیات دانوں اور یورپی یونین دونوں کی توجہ اس جانب مبذول کروا رہے ہیں کہ ان کی بقا کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ یورپی یونین کو ایک واضح اشارہ دینا چاہیے کہ یہ ہمارے ماحول کے حیوانی خطے کا اہم حصہ ہیں اور انہیں ہمارے ساتھ رہنا چاہیے ۔‘‘