سونے اور جاگنے کے آداب
اسپیشل فیچر
نیند اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ بھرپور نیند کے بعد فرد تازہ دم ہو کر اپنے روزمرہ کاموں کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:٭’’تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے۔ تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے۔‘‘ (بخاری) ٭اچھی صحت اور لمبی عمر کا راز رات کو جلد سونے اور صبح جلد اٹھنے میں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ کی یہی عادت تھی۔ ٭اگرچہ ہر فرد کی نیند کا دورانیہ مختلف ہوتا ہے تاہم بچوں کو سات، آٹھ گھنٹے ضرور سونا چاہیے اور یہ نیند مسلسل ہو۔ ویسے نیند کو اپنی مرضی سے کم یا زیادہ کیا جا سکتا ہے۔ آپ اتنے گھنٹے ضرور سوئیں کہ تازہ دم ہو جائیں۔ ٭سونے اور جاگنے کے اوقات مقرر ہوں۔ ٭سونے سے پہلے ٹی وی نہ دیکھا جائے۔ اس سے نیند ڈسٹرب ہو جاتی ہے۔ ٭سونے سے پہلے ایسی چیزیں نہ کھائی جائیں جن میں چینی یا میدہ ہو، اس سے خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو فرد کو جگائے رکھتی ہے۔ ٭اسی طرح سونے سے پہلے چائے، کافی اور کولڈ مشروبات بھی نہ لیے جائیں یہ بھی نیند میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ ٭سوتے وقت تنگ پتلون نہ پہنیں، اس کی بجائے ڈھیلے ڈھالے کپڑے مثلاً شلوار یا پاجامہ وغیرہ پہنیں۔ ٭رات کو کھانے پینے کی چیزوں کو ڈھانپ دیا جائے تاکہ کیڑوں مکوڑوں سے محفوظ رہیں۔ رات کو سونے سے پہلے ہیٹر، چولہا وغیرہ بند کر دیں۔ اسی طرح دیا، موم بتی اور آگ وغیرہ کو مکمل طور پر بجھا دیا جائے ورنہ آگ لگنے کا خطرہ ہوگا۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے:٭سوتے وقت اپنے گھروں میں (آگ کو) جلتا ہوا مت چھوڑو۔ (بخاری، مسلم) ٭رات کو کمرے میں گھپ اندھیرا نہ ہو بلکہ مدھم سی روشنی ہو تاکہ اگر آپ کو کسی ضرورت کے لیے اٹھنا پڑے مثلاً واش روم جانا ہو تو ٹھوکر نہ لگے۔ بہتر ہے کہ ٹارچ وغیرہ اپنے قریب رکھیں تاکہ ضرورت کے وقت روشنی کی جا سکے۔ ٭رات سوتے وقت دانت صاف کر لیں، ہاتھوں اور منہ کو اچھی طرح دھو لیں۔ سوتے میں ہاتھ جسم کے نازک حصوں مثلاً آنکھوں کو چھو سکتے ہیں جس سے انفیکشن ہو سکتی ہے۔ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ وضو کر لیں۔ اس کا ثواب بھی ملے گا۔ سونے سے پہلے بستر کو اچھی طرح صاف کر لیں، کہیں کوئی کیڑا مکوڑا نہ ہو جو رات کو سوتے میں ناک یا کان میں گھس جائے اور تکلیف کا سبب بنے۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے:٭’’جب تم میں سے کوئی سونے لگے تو اپنا بستر صاف کرے۔‘‘ (مسلم) ٭سوتے وقت ہمیشہ دائیں پہلو لیٹیں۔ انسان کے سینے کے بائیں طرف دل ہوتا ہے۔ اگر آپ بائیں طرف سوئیں گے تو دل پر بوجھ پڑے گا، اس طرح اس کی کارکردگی متاثر ہوگی۔ اس صورت میں عموماً فرد کے سینے پر بوجھ پڑتا ہے، اسے ڈرائونے خواب آ سکتے ہیں اور فرد خوف سے اٹھ جاتا ہے تاہم کبھی کبھار دائیں پہلو کو آرام دینے کے لیے کچھ دیر کے لیے بائیں طرف بھی لیٹا جا سکتا ہے۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے:٭جب تم میں (کوئی) سونے لگے تو دائیں پہلو لیٹے۔ (مسلم) اسی طرح پیٹ کے بل بھی نہ لیٹیں۔ اس سے معدے پر بوجھ پڑتا ہے۔ اس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور برا بھی لگتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ نے فرمایا:٭’’اللہ تعالیٰ کو پیٹ کے بل لیٹنا پسند نہیں۔‘‘ (ترمذی) ٭سوتے وقت منہ کو کپڑے میں نہ لپیٹیں۔ اس طرح منہ سے نکلنے والی زہریلی ہوا آپ کے پھیپھڑوں میں جائے گی جو صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے بلکہ منہ کو گرمی اور سردی میں کھلا رکھیں تاکہ آپ تازہ ہوا میں سانس لے سکیں۔ ٭سونے سے پہلے قرآن مجید کی کوئی آیت پڑھ لیں۔ چاروں قل پڑھ لیں تو بہت اچھی بات ہوگی۔ یہ اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ کی سنت ہے۔ ٭بہتر ہے کہ رات کو نماز عشاء سے پہلے نہ سوئیں اور عشاء کے بعد نہ جاگیں۔ ٭حضور ﷺ نے عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کو ناپسند فرمایا۔ (بخاری، مسلم) ٭اگر نیند نہ آئے تو نیم گرم دودھ کا ایک گلاس پی لیں۔ ٭رات کو اگر آپ کسی وقت اٹھیں تو بند جوتوں کو پہننے سے پہلے اچھی طرح جھاڑ لیں، کہیں ان کے اندر کوئی موذی چیز نہ ہو۔ ٭دس سال کے بچے ماں باپ کے ساتھ لیٹنے کی بجائے علیحدہ سوئیں۔ بہتر ہے کہ علیحدہ کمرے میں علیحدہ علیحدہ بستر پر سوئیں۔ تاہم اگر ایک بستر پر لیٹیں تو کبھی بھی ایک کپڑے (کمبل، لحاف، چادر وغیرہ) میں نہ لیٹیں۔ ہر ایک کا الگ الگ کپڑا ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ کا حکم ہے۔ ٭بچے صبح فجر کی نماز سے پہلے، دوپہر اور رات کے وقت، جب والدین سو رہے ہوں اور ان کا کمرہ بند ہو تو بغیر اجازت ان کے کمرے میں داخل نہ ہوں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔ (سورۃ ’’نور‘‘)٭اگر ایک ہی بستر پر دو لوگ سوئیں تو بہتر ہے کہ ایک دوسرے کی طرف منہ کرکے نہ سوئیں۔ اس صورت میں دونوں کے منہ سے نکلنے والی زہریلی ہوا ایک دوسرے کے پھیپھڑوں میں جائے گی جو کہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ ٭رات کو اگر آپ قمیص اتار کر سوتے ہیں تو صبح قمیص پہننے سے پہلے اسے اچھی طرح جھاڑ لیں کہیں اس کے اندر کوئی خطرناک کیڑا مکوڑا نہ ہو۔ صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے ہاتھ دھوئیں اور اچھی طرح کلی کریں۔ اس کا اچھا طریقہ یہ ہے کہ وضو کر لیا جائے۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے:٭تم میں سے جب کوئی جاگے تو اپنے ہاتھ دھو لے، نہ جانے سوتے میں کہاں کہاں تھے۔ (مسلم) ٭اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ صبح اٹھتے ہی مسوا ک کرتے، وضو کرکے نماز پڑھتے۔ (بخاری، مسلم) ٭٭٭