سچل سرمستؒ
اسپیشل فیچر
سید ابو الہاشممکمل نام : سچل سرمستؒپیدایش: 1739ء وفات : 1829ءعہدوعلاقہـ : کلاسیکی وسندھی مکتبہ فکر و شعبہ عمل:اسلامی صوفی شاعرافکار و نظریات : صوفیانہ شاعری و فلسفہمتاثر شخصیات : تمام سندھی و سرائیکی شاعرسچل سرمستؒ،سندھی زبان کے مشہور شاعر ہیں۔آپ عرفِ عام میں ہفت زبان شاعر کہلاتے ہیں کیوں کہ آپ کا کلام سات زبانوں میں ملتا ہے۔ سچل سرمست ؒکی پیدایش 1739ء میں سابق ریاست ’خیرپور‘ کے چھوٹے سے گاؤں ’درازا‘ میں ایک مذہبی خاندان میں ہوئی۔اُن کا اصل نام تو عبدالوہاب تھا، مگر اُن کی صاف گوئی کو دیکھ کر لوگ اُنھیں’ سچل‘ یعنی سچ بولنے والا کہنے لگے۔ بعد میں اُن کی شاعری کے شعلے دیکھ کر اُنھیں ’سرمست ‘بھی کہا گیا۔ سچل سرمست ؒکی پیدایش سندھ کے روایتی مذہبی گھرانے میں ہوئی، مگر انھوں نے اپنی شاعری میں اپنی خاندانی اور اُس وقت کی روایات کو توڑ کر اپنی محفلوں میں ہندومسلم کا فرق مٹا دیا۔اُن کے عقیدت مندوں میں کئی ہندو بھی شامل ہیں۔ سچل سرمستؒ تصوف میں وحدت الوجود کے قائل تھے۔شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ اور سچل سرمستؒ کی زندگیوں میں قریباًستر برس کا فاصلہ ہے۔’ سچل‘ ستر برس بعد جب صوفیانہ شاعری میں آئے، تو اُن کی وجدانیت بھی منفرد تھی۔اُن کے ساتھ صوفی ازم کی موسیقی نے بھی سرمستی کا سفر کیا اور شاہ بھٹائی ؒکے نسبتاً دھیمے لہجے والے فقیروں سے سچل ؒکے فقیروں کا اندازِ بیان منفرد اور بے با ک تھا۔سچل سرمستؒ نے سندھ کے کلہوڑا اور تالپور حکمرانوں کے دَور اقتدار میں زندگی بسر کی ۔یہی وجہ ہے کہ غلامی اور غلامانہ ذہنیت کو ردّ کرتے ہوئے ،اُنھوں نے سندھی میں کہا:او کتلا ڈینھ غلامی وچوت سارا زور سلامی وچکیوں آپ گھتیوئی خامی وچبل کہ واضح الفاظ میں فرمایا:چھوڑ گمان گدائی والاشملا چا بدھ شاھی والاسچل سرمست نوّے برس کی عمر میں 1829ء میں وفات پا گئے۔وہ شادی شدہ تھے، مگر اُن کی کوئی اولاد نہیں۔اُنھوں نے بنیادی عربی و فارسی کی تعلیم اپنے خاندان کے بزرگ چچا مرشد اور سسر خواجہ عبدالحق سے حاصل کی۔سچل سرمست ؒکا کلام سندھی، اُردو، عربی، فارسی اور سرائیکی میں موجود ہے۔ اُنھیں اور اُن کا کلام سنانے والے فقیروں کو سندھ میں ایک منفرد مقام اس لیے بھی حاصل ہے کہ کسی بھی محفل میں جب انتہا پسندی کو للکارا جاتا ہے، تو آج بھی سہارا’ سچل ‘کا لیا جاتا ہے۔(نوٹ: اس مضمون کی تیاری میں وکی پیڈیا اور اکادمی ادبیات پاکستان کی کتاب ’حضرت سچل سرمستؒ: شخصیت اور فن‘ سے استفادہ کیا گیا ہے)٭…٭…٭٭٭