بل گیٹس کے ابتدائی زندگی کے ایام
اسپیشل فیچر
28 اکتوبر 1955ء کو واشنگٹن میں ولیم ایچ گیٹس اور میری میکس ویل کے ہاں دوسرے بچے کی ولادت ہوئی جس کا نام ولیم ہنری بل گیٹس رکھا گیا۔ بل کو بچپن میں پیار سے ’’گیٹس III‘‘ یا ’’ٹیری‘‘ کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ بڑا ہو کر یہی بل گیٹس کے نام سے پوری دنیا میں مشہور ہوگیا۔ واشنگٹن میں بل کا خاندان سیاست، کاروبار، علم اور سماجی خدمات کے حوالے سے بہت مشہور و مقبول ہے۔ بل گیٹس کے پردادا ریاستی میئر اور قانون دان رہے، دادا نیشنل بینک کے نائب صدر تھے۔ والد بھی امریکہ کے مشہور وکیل تھے۔ بل کی دو بہنیں ہیں۔ بڑی بہن کا نام کرسٹین اور چھوٹی بہن کا نام لبی ہے۔ بل اپنے والدین کی واحد نرینہ اولاد ہیں ،ان کا ننھیال امریکی اور دد ھیال یورپی ہے۔بل گیٹس کی والدہ میری گیٹس ایک قابل ا سکول ٹیچر ہونے کے ساتھ ساتھ واشنگٹن یونی ورسٹی میں ایک اتھارٹی کی حیثیت رکھتی تھیں۔ اور وہ یونائیٹڈ وے انٹرنیشنل نامی ادارے کی چیئرپرسن بھی رہیں۔بل گیٹس بچپن سے ہی ایک زیرک و ذہین طالب علم ثابت ہوا اور کیوں نہ ہوتا، ذہانت، فطانت اور آگے بڑھنے کا جذبہ اسے ورثے میں جوملا تھا۔ ابتدائی جماعتوں میں وہ اپنے تمام ساتھیوں سے ہر مضمون اور صلاحیت میں آگے اور نمایاں تھا، خاص طور پر ریاضی اور سائنس میں۔بچپن سے ہی اسے آگے پیچھے ہلنے جلنے کی عادت ہے اور آج بھی وہ اپنی اس عادت سے غورو فکر کے دوران لطف اندوز ہوتا ہے۔ والدین نے اس کی صلاحیتوں کو شروع دن سے بھانپ لیا تھا۔ لہٰذا اسے لیک سائیڈ نامی ایک پرائیویٹ اسکول جو کہ اپنے زبردست تعلیمی ماحول کے باعث بہت مشہور تھا ، میں داخل کروا دیا گیا۔ ان کے اس فیصلے کا بل گیٹس کی زندگی پر بہت مثبت اثر پڑا اور یہیں پر بل گیٹس کمپیوٹر سے متعارف ہوا۔کمپیوٹر سے پہلا تعارف1968ء کے موسم بہار میں لیک سائیڈا سکول کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ لڑکوں کو کمپیوٹر کی دنیا سے روشناس کروایا جائے۔ ان دنوں کمپیوٹر بہت بڑے اور قیمتی تھے۔ اس وجہ سے اسکول کے پاس کمپیوٹر نہ تھا۔ اس کے لیے خاص طور پر فنڈز اکٹھے کیے گئے اور ’’جنرل الیکٹرک‘‘ نامی ادارے سے DECPDP-10 نامی بڑے کمپیوٹر پر کام کرنے کا وقت ایک معاوضے کے تحت لیا گیا۔ کوشش کی گئی کہ اتنے پیسے ہو جائیںکہ اگلے سال آنے والے طلباء بھی کمپیوٹر پر کام کرسکیں۔ اس وقت ا سکول انتظامیہ کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ یہ مشین کچھ طالب علموں کا دل ایسے موہ لے گی کہ وہ اس کے ہی ہو کر رہ جائیں گے۔ بل گیٹس، پال ایلین اور چند اور طالب علم (ان میں سے بہت سوں نے بعد میں مائیکرو سافٹ کمپنی کیلئے بطور پروگرامر کام کیا) کمپیوٹر کے ہی ہوکر رہ گئے۔ یہ دن رات کمپیوٹر لیب میں بیٹھے کمپیوٹر کے بارے میںکچھ نہ کچھ سیکھتے رہتے۔ جلد ہی یہ گروپ ا سکول انتظامیہ کے لیےایک مسئلہ بن گیا کیونکہ یہ اپنے باقی کام نہیں کر رہے تھے اور کلاسوں میں بھی ان کا اب کم ہی جانا ہوتا۔ اس کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر پر کام کرنے کا جو وقت انتظامیہ نے سال بھر کےلیے خریدا تھا، وہ سارا انہوں نے ہی استعمال کرلیا۔1968 کے موسم خزاں میں ’’کمپیوٹر سنٹر کارپوریشن‘‘ نامی ایک ادارے نے ریاست ’’سیاٹل‘‘ میں اپنے کاروبار کا آغاز کیا۔ اس کے اپنے کمپیوٹر پر کام کرنے کے نرخ بہت مناسب تھے اور اس کے علاوہ اس ادارے کے چیف پروگرامر کا بیٹا لیک سائیڈ میں پڑھ رہا تھا۔ لہٰذا اب اسکول نے اس ادارے سے اپنا معاملہ طے کرلیا۔ بل گیٹس اور اس کے ساتھی یہاں کے کمپیوٹر سے جڑ گئے اور نت نئی باتیں سیکھنے لگے۔جلد ہی انہوں نے یہاں بھی مسائل پیدا کرنا شروع کردیئے۔ یہ سسٹم کو جب چاہتے فیل کر دیتے اور اس کا حفاظتی نظام ناکارہ بنا دیتے۔ یہاں تک کہ اپنے استعمال شدہ وقت کو بتانے والے ڈیٹا اور فائلوں میں تبدیلی پیدا کر دیتے۔ آخر یہ لوگ پکڑے گئے اور کئی ہفتوں کے لیے ان پر پابندی لگا دی گئی۔ یہ ہیکروں کی پہلی کھیپ تھی۔ بل گیٹس ان کا سرغنہ تھا، پال ایلین اور دوسرے دو ہیکروں نے جن کا تعلق لیک سائیڈ اسکول سے تھا، نے 1968 کے اختتام پر اپنا پروگرامر گروپ بنالیا۔ یہ اب اپنی صلاحیتوں کو حقیقی دنیا میں آزمانا چاہتے تھے جس کا مظاہرہ وہ پہلے ہی (سسٹم میں تبدیلی پیدا کرکے) کرچکے تھے۔ ان کی سرگرمیوں نے کارپوریشن کی کمزوریاں عیاں کر دیں اور جلد ہی یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی۔ کارپوریشن کی انتظامیہ ان نوجوانوں سے متاثر تو تھی ہی، لہٰذا انہیں بطور خاص رکھا گیا کہ وہ اس نظام کی کمزوریاں دور کرکے اسے دوبارہ فعال بنائیں۔ بل گیٹس کے گروپ کو پیشکش کی گئی کہ وہ جتنا عرصہ چاہیں کمپیوٹر استعمال کرسکتے ہیں۔ اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے بل گیٹس کہتا ہے:’’جب ہمیں یہ موقع مل گیا تو ہم حقیقتاً کمپیوٹر کی دنیا میں آ گئے اور میں تو خاص طور پر پکا پکا کمپیوٹر کا دیوانہ بن گیا۔ اب تو میرے دن رات کمپیوٹر کے ساتھ بسر ہونے لگے تھے۔‘‘اگرچہ اس گروپ کی ذمے داری یہ تھی کہ وہ نظام میں خامیاں ڈھونڈے اور اسے دور کرے مگر یہ لوگ ہر کام میں ہاتھ ڈالنے لگے۔ صبح اپنی غیر موجودگی میں کیا گیا کام ان سے مخفی نہ رہا اور وہ ہر ملازم کے بارے میں جاننے لگے۔ یہیں پر بل گیٹس اور پال ایلین کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا جن سے کام لے کر ان دونوں نے سات سال بعد مائیکروسافٹ کی بنیاد رکھی۔