جنات ، جادو ٹونا اور ملائیشیا کے عامل
اسپیشل فیچر
ملائیشیا کے ٹی وی چینلوں پر دیگر موضوعات کے ساتھ ساتھ جنات اور جادو ٹونے پرمبنی پروگرام اور ڈرامے تواتر سے دکھائے جاتے ہیں۔ دوسری طرف سینمائوں پر بھی ہارر فلموں کا تناسب بڑھتا جارہا ہے۔ اخبارات میں بھی ایسے واقعات کو کوریج دی جاتی ہے جس میں کسی انسان یا گھر کو آسیب زدہ دکھایا گیا ہو۔میڈیا کسی بھی ملک کا آئینہ ہوتا ہے جو اس ملک کی ثقافت کو اجاگر کرتا ہے۔ اگرچہ اس میں مبالغہ آمیزی کاعنصر بہت ہوتا ہے مگر پھر بھی کچھ نہ کچھ صداقت ہوتی ہے جسے عوام کی دلچسپی کے لیے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ ملائیشیا کے ٹی وی تھری (Tv3) پر علم و عالم غائب کے نام سے حقیقی واقعات پر مبنی ایک پروگرام پیش کیا جاتا رہا ہے جس میں روحانی عاملوں کے طریقہ علاج، جنات، آسیب وغیرہ سے متاثرہ انسان، گھر اور دیگر جگہیں دکھائی گئیں۔ اس پروگرام کی کچھ ا قساط کا خلاصہ پیش کرتا ہوں۔ایک قسط میں کڈہ کے رہائشی صدیق کا گھر دکھایا گیا جس میں اچانک آگ بھڑک اٹھتی تھی جس سے گھر کے کپڑے اور دوسری اشیاء جل جاتی تھیں اور دیواروں پر دھمکی آمیز تحریریں ابھر تی تھیں۔ اخبارات میں بھی اس گھر سے متعلق رپورٹ شائع ہوچکی ہے۔ عاملوں کے ایک گروپ نے کالی مرچ، نمک اور لیموں کے پانی کو گھر کے چاروں اطراف حصار کی شکل میں چھڑکا اور گھر کے چاروں کونوں میں لیموں میں کیلیں ٹھونک کر لگا دیں۔ کڈہ میں پراسرار واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں۔ ٹی وی سیون کے نیوز بلیٹن میں کڈہ کے ایک گھر میں پانچ فٹ لمبی گھریلو چھپکلی دکھائی گئی۔ ایک اور خبرنامہ میں کڈہ میں ایک ایسا درخت دکھایا گیا جس پر ایک خوفناک چہرے کی شبیہ ابھر آئی۔ خواتین اور بچے بڑے انہماک سے اس شبیہ کو دیکھ رہے تھے۔ میں نے ایک سلسلہ وار فیچر میں پڑھاتھا کہ جن درختوں پر جنات کا سایہ ہو وہ ان کی شبیہیں ابھر آتی ہیں۔ اس درخت پر ابھرنے والی شبیہ بھی جن کی لگ رہی تھی۔ ایک خاتون کو عجیب و غریب زبان بولتے دکھایا گیا۔ روحانی عامل نے ایک متاثرہ شخص کے کان اور ناف سے منہ لگا کر اذان دی۔ ایک متاثرہ لڑکے کو اس کی ماں نے لیموں والے پانی سے نہلاتے ہوئے دکھایاگیا۔ ایک اثرات والے گھر میں عامل کو لمبی خم دار چھری جسے کرس (Keris)کہا جاتا ہے سے جنات سے لڑائی کرتے دکھایا گیا۔ بقول عامل پیروں والے بڑے سانپ کی شکل میں نو ہوائی چیزوں سے لڑائی کرکے انہیں مات دی۔ کرس بھی ملے ثقافت کا حصہ ہے اور روحانی علاج میں بھی مستعمل ہے۔ کرس کے ماڈل بطور سووینئر بھی مہمانوں کو دیئے جاتے ہیں۔ پنچک عالم کی یونیورسٹی کے ایک گول چکر میں کرس کا ماڈل نصب ہے۔کوالالمپور کی ایک بلڈنگ میں کلوز سرکٹ کیمرہ سے لی گئی فلم میں ایک لمبے غیرمادی جسم کو دیواروں میں سے گزرتے دکھایا گیا۔ ایک انڈین شخص کے گھر میں جنات کا اثر دکھایا گیا جس سے اس کا کاروبار تباہ ہوگیا۔ ایک عامل نے بوتلیں دکھائیں جن میں جنات قید کیے گئے تھے۔علم وعالم غائب کے ایک پروگرام میں جنات وغیرہ کے اثر کو زائل کرنے کیلئے ایک عجیب طریقہ علاج بوموہ (Bomoh) دکھایا گیا۔ اس طریقہ علاج میں عامل مختلف جڑی بوٹیوں، لیموں، جنگلی پھولوں وغیرہ سے متاثرہ شخص کا علاج کرتا ہے۔ عامل بڑے سائز کے کھردری جلد والے ہرے لیموں کو پہلے کناروں سے کاٹتا ہے پھر اس کے ٹکڑے کرتا ہے اور متاثرہ شخص کو درج بالامذکورہ چیزوں کی دھونی دیتا ہے۔ بوموہ طریقہ علاج دراصل روحانی خدمات فراہم کرتا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا میں بوموہ کی اصطلاح دیسی ادویات سے علاج معالجہ کرنے والوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ اچھے اور برے دونوں مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔لیموں جہاں بہت سے طبی خواص رکھتا ہے وہاں یہ مبینہ طور پر حیرت انگیز جادوئی خواص بھی رکھتا ہے۔ بوموہ طریقہ علاج کے علاوہ لیموں نظر بد سے بچائو کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ فلم ’’ہم دل دے چکے صنم‘‘ میں ایشوریہ رائے پر پکچرائز ہونے والے گانے نمبوڑا نمبوڑا میں ایشوریہ جی گانے کے بولوں میں نظربد سے بچائو کے لیے لیموں کے استعمال کا طریقہ بتاتی ہیں۔ملائیشیا میں ایک شناسا فیملی ڈاکٹر مہیش کی مسلم پتنی طلعت بھابھی نے بتایا کہ انڈیا میں گھروں، دکانوں اور ٹیکسیوں میں سات ہری مرچوں کے درمیان لیموں کو پرو کر لٹکایا جاتا ہے۔ یہ ٹوٹکہ نظربد اور جادو ٹونے سے بچائو کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک فلم میں گووندا ڈائیلاگ بولتا ہے کہ لیموں مرچی جس دروازے سے چیک جائے اسے نظر نہیں لگتی۔ اس فلم کا نام یاد نہیں رہا البتہ اس کی کاسٹ میں پریم چوپڑہ، قادر خان اور پریتی زنٹا شامل ہیں۔ وہاڑی کے لطیف صاحب نے بتایا کہ جس گھر میں لیموں کا پودا لگا ہو وہاں جنات نہیں آتے۔Tv3 کے ایک اور پروگرام میں کالے علم کے عامل اور روحانی عامل دکھائے گئے۔ ان عاملوں میں ایک نقشبندی (نقش بندی) کا نام بھی سننے کو ملا۔ عامل ایک متاثرہ عورت کے جسم پر انڈہ پھیرتا ہے اور پھر انڈہ توڑتا ہے تو اس میں سے خون نکلتا ہے۔ایک اور متاثرہ خاتون کو قے کروائی جاتی ہے تو اس کے منہ سے لوہے کی کیلیں اور ٹوپاز (Topaz) کمپنی کا بلیڈ نکلتا ہے۔ میری اہلیہ نے بتایا کہ جن لوگوں پر کالے علم کا وار ہوا ہو انہیں قے کروائی جاتی ہے۔ اب نمونے کے طور پر ان ملے ٹی وی ڈراموں کی بات ہوجائے جن میں کالے علم کو موضوع بنایا گیا۔سکاجنتایو (Saka jentayu) ڈرامہ میں ایک کالے علم کے عامل کو دکھایا گیا جو اپنے سفلی علم سے ایک دکاندار خاتون کا کاروبار باندھ دیتا ہے۔ ایک گاہک اس خاتون کے اسٹال سے چاول خریدتا ہے تو تھوڑی دیر بعد واپس کردیتا ہے اور دکاندار خاتون کو جب چاول دکھاتا ہے تو اس میں بڑے بڑے کیڑے چل رہے ہوتے ہیں۔ اسی ڈرامہ کی ایک اور قسط میں عامل نے اپنے پاس کسی مسئلہ کے لیے آنے والے نوجوان کو کہا کہ اپنے بال اور متعلقہ لڑکی کے بال حاصل کرکے انہیں آپس میں باندھ دے۔ ان ہارر ڈراموں میں کالے علم کے عاملوں کو جب دکھایا جاتا ہے تو ان کی نشست کے ساتھ ہرے رنگ کے بڑے سائز کے کچے ناریل کو بھی دکھایا جاتا ہے۔ ناریل کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ اس پر بڑا سخت جادو ہوتا ہے۔ پکا ہوا ناریل انسانی چہرے سے مشابہ ہوتا ہے۔اسی چینل پر ایک دوسرے ڈرامے منتارا انجاس مور میں دو سوتنوں کی چپقلش دکھائی گئی جس میں ایک اپنی سوتن کو راستے سے ہٹانے کے لیے کالے جادو کا سہارا لیتی ہے جبکہ دوسری اس کے توڑ کے لیے ایک خاتون عاملہ کے پاس جاتی ہے جو اس کے توڑ کیلئے صبح اور رات کو لگانے کے لیے تیل دیتی ہے اورساتھ کچھ پڑھنے کا عمل بتاتی ہے۔