نفس کی تعریف‘ دوسرا نظریہ
اسپیشل فیچر
(نفس سے مراد اجسام ہیں۔ مادی جسم + لطیف باطنی اجسام = نفس)انسانی شخصیت کا ہر پیمانہ نفس ہے۔ یہ ہے نفس کی صحیح تعریف جو آج کی جا رہی ہے۔اجسام انسانی شخصیت کا اظہار اس کے لباس ہیں۔ لہٰذ ا انسان کا ہر وہ جسم جس میں انسان موجود ہے نفس ہے۔ یعنی ہم جدید تحقیقات کی بدولت آج ایک انسان کے جتنے بھی اجسام (اورا، چکراز، اسبٹل باڈیز وغیرہ وغیرہ) سے واقف ہیں اور وہ اجسام بھی جن سے ابھی ہم واقف نہیں ہو پائے وہ سب نفس ہیں۔ ان تمام اجسام کا اصل آفاقی نام نفس ہے۔ لہٰذا نفس سے مراد کوئی خواہش، یا ذہن یا کوئی پیچیدہ نفسیاتی مسئلہ نہیں بلکہ مادی جسم اور لطیف اجسام کے مجموعے کو نفس کہتے ہیں۔ مادی جسم سمیت ہر جسم نفس ہی کہلائے گا۔ یعنی ہر قسم کا جسم چاہے مادی ہو یا لطیف وہ نفس ہے۔ یہ ہے نفس کی اصل آفاقی تعریف۔ جب کہ روح ان تمام طرح کے اجسام سے الگ شے ہے۔ نفس کی مروجہ مفروضہ تعریف سے قطع نظر نفس کے لطیف اجسام سے بھی ہر دور کے لوگ واقف رہے ہیں (جس کا تذکرہ ہم پچھلے ابواب میں کر آئے ہیں) لیکن ہر دور کے لوگوں نے نفس کے لطیف اجسام کو نفس کے طور پر شناخت نہیں کیا بلکہ ہر دور کے لوگوں نے اپنے ذاتی علم یا مشاہدے کی روشنی میں ان لطیف اجسام کو(1)۔ یا تو روح کے طور پر شناخت کیا۔ (2)۔ یا ان لطیف اجسام کو روح کے حصے قرار دیا۔ لہذا یہ لطیف اجسام نہ تو روح ہیں، نہ ہی روح کے حصے بلکہ یہ تمام لطیف اجسام نفس ہیں۔ انسان کے ظاہر اور باطن سے وابستہ تمام اجسام نفس ہیں۔ اور اجسام کو نفس کہا جاتا ہے۔ جب کہ ماضی میں اور آج بھی لطیف اجسام کا مشاہدہ کرنے والے ان لطیف اجسام کو روح یا روح کے حصے سمجھتے اور بتاتے رہے ہیں۔ اور نفس کو کوئی نفسیاتی مسئلہ بتایا جاتا رہا ہے۔ لیکن اب یہاں میں نے وضاحت کر دی ہے کہ نفس کوئی مفروضہ نفسیاتی مسئلہ نہیں بلکہ جسم ہے۔ لہٰذا یہاں یہ مسئلہ حل ہوگیا کہ 1۔ کوئی لطیف جسم روح نہیں ہے۔ 2۔ لطیف اجسام روح کے حصے نہیں ہیں۔ 3۔ یہ تمام اجسام نفس ہیں۔ 5۔ لہٰذا نفس کوئی خواہش یا نفسیاتی مسئلہ نہیں ہے۔ نفس کی پچھلی تمام مروجہ تعریفیں غلط ہیں۔ 5۔ ان تمام اجسام کا اصل آفاقی نام نفس ہے۔ اس آفاقی اطلاع یعنی نفس میں تمام ادوار کے صوفیوں، سوامیوں، فلسفیوں، سائنس دانوں نے جو غلط اضافے کر کے اس اطلاع کو خلط ملط کیا تھا۔ اب یہاں نفس کی صحیح شناخت قائم کر کے ہم نے صدیوں کے اس ابہام کو دور کر دیا ہے۔ نفس (باطنی اجسام) کے نام مادی جسم اور لطیف اجسام جسم ہونے کے سبب سب نفس کے دائرے میں آتے ہیں۔ اس لیے کہ انسان مختلف اوقات میں مختلف اجسام استعمال کرتا ہے لہٰذا ہر جسم وہ لطیف جسم ہو یا مادی انسانی شخصیت کا اظہار ہے۔ ہر جسم انسانی شخصیت کا پیمانہ ہے ہر جسم نفس ہے لیکن ہر جسم کا اپنا ایک انفرادی نام بھی ہے۔ مثلاً ظاہری جسم کو مادی جسم کہا جاتا ہے اسی طرح لطیف اجسام کے نام بھی ہیں۔ لیکن ان میں ایک بنیادی نفس (جسم) بھی ہے۔ جس کا نام بھی نفس ہی ہے۔ اور اسی بنیادی نفس کو یہاں ہم نفس کے نام سے پکاریں گے۔ اب یہاں ہم اس بنیادی نفس کو انفرادی حیثیت میں شناخت کرتے ہیں کہ جس کا نام بھی نفس ہی ہے