حضرت شعیب علیہ السلام
اسپیشل فیچر
حضرت ابراہیم ؑ کے ایک بیٹے جن کا نام مدین تھا، انہی کی طرف منسوب ایک قبیلہ مدین کے نام سے موجودہ اردن کی حدود میں واقع تھا۔ جہاں حضرت شعیب ؑ کو بھیجا گیا تھا۔اس قوم میں بت پرستی ،مشرکانہ رسم ورواج کے علاوہ ایک بہت بڑی خرابی یہ تھی کہ یہ قوم ناپ تول میں انتہائی خیانت سے کام لیتی تھی۔حالاں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں رزق کی فراوانی ،سر سبزاور شادابی ، دولت کی فراوانی اور باغات کی کثرت جیسی نعمتیں عطا کی تھیں۔ حضرت شعیبؑ فصیح و بلیغ شیریں زبان اور خوب صورت طرزِ بیان کے مالک تھے ،جس کی وجہ سے انہیں خطیب الانبیاء ؑ کا لقب بھی دیا گیا۔حضرت شعیب ؑ انہیں بار ہاسمجھا تے : ’’ اے میری قوم کے لوگو! ایک اللہ کی عبادت کرو، اُس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں، اللہ کی زمین پر فتنہ اور فساد مت پھیلاؤ ۔یاد رکھو، جن لوگوں نے حق کی دعوت قبول نہیں کی، ان کا انجام کس قدر عبرت ناک ہوا۔‘‘ حضرت شعیب ؑنے نہایت دل سوزی اور محبت کے ساتھ فرمایا: ’’ اے لوگو!مجھے یہ خوف ہے کہ تمہاری نافرمانیاں کہیں اس حد تک نہ چلی جائیں کہ تمہارا بھی وہی انجام ہو جو تم سے پہلے قوم ِنوح ،قومِ ہود، قومِ صالح اور قومِ لوط کا ہوا۔ اب بھی توبہ کر لو۔ اللہ تعالیٰ بہت ہی مہربان اور غلطیاں معاف کرنے والا ہے۔‘‘قوم کے سرداروں نے یہ سُن کرحضرت شعیب ؑ کو جواب دیا کہ ہمیں آپ کی باتیںسمجھ نہیں آتیں۔ ہم اپنے باپ دادا کادِین نہیں چھوڑ سکتے اور جہاں تک ناپ تول میں کمی کا مسئلہ ہے تو وہ مال ہمارا ہے، ہم اپنے مال میں جس طرح بھی تصرّف کرنا چاہیں، ہمیں اختیار ہے ۔ بالآخر انہوں نے حضرت شعیب ؑ کو بستی سے نکل جانے کے لیے کہا اور دھمکی بھی دی کہ اگر آپؑ ان باتوںسے باز نہ آئے تو ہم آپ ؑ کو پتھرمارمارکر قتل کردیں گے۔جب حضرت شعیبؑ نے محسوس کیا کہ اب اس قوم کی اصلاح کی کوئی اُمیدباقی نہیںرہی تو فرمایا: ’’ اچھا اے میری قوم کے لوگو! تم کرتے رہو، جو کرنا چاہتے ہو اور میں اپنا فیصلہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ تا ہوں ۔جلد پتاچل جائے گا کہ کون سچّا ہے اور کون جھوٹا ؟اور کس پر رُسوا کن عذاب نازل ہوتا ہے ؟حضرت شعیب ؑ نے ہاتھ اُٹھا ئے اور دُعا مانگی: ’’ اے میرے رَبّ! میرے اور میری قوم کے درمیان فیصلہ فرمادے، اے اللہ !تُو ہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔‘‘اللہ تعالیٰ نے حضرت شعیب ؑ کی دُعا قبول فرمائی اور اس قوم پر تین طرح کے عذاب نازل ہوئے۔1۔ صیحہ(چیخ)،2۔ رجفہ(زلزلہ)، 3۔عذاب یوم الظلّہ (سایہ بان والے دن کا عذاب)۔ان پر عذاب کی یہ صورت تھی کہ اوّل اس بستی میں سخت گرمی پڑی، جس سے سب لوگ بلبلا اُٹھے ،پھر ان کے قریب جنگل میں ایک گہرا بادل چھا گیا۔جس سے جنگل میں سایہ ہوگیا، یہ دیکھ کر تمام بستی والے اس سائے کے نیچے جمع ہوگئے ،اس طرح یہ خُدائی مجرم خود ہی اپنی ہلاکت کی جگہ پہنچ گئے،جب تمام لوگ جمع ہوگئے توان پر پہلے بادل سے آگ برسنے لگی جس سے زمین میںزلزلہ برپاہونے لگا۔ بادل سے آگ کے برستے ہی سخت چنگھاڑ کی آوازبھی آئی، جس سے تمام افراد ہلاک ہو گئے۔حضرت شعیب علیہ السلام کا مزار اُردن میںواقع مقام ِمدین میں آج بھی بُقعۂ نُور اور مرجعِ خلائق ہے ۔