انسان کی تخلیق اور اس کے مراحل(2 )
اسپیشل فیچر
انسان کی تخلیقانسان کا کبھی بھی کسی بھی قسم کا ارتقاء نہیں ہوا بلکہ انسان کی تخلیق ہوئی ہے۔ اگرچہ ہر قسم کے سائنسی شواہد ارتقاء کی مسلسل نفی اور تخلیق کی گواہی دے رہے ہیں اس کے باوجود ارتقاء پرست تخلیق کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں اور نہ ہی وہ ارتقائی نظریات سے دست بردار ہونے کو تیار ہیں۔ جب کہ انسان پہ ہو رہے دیگر روح و نفس کے کام بھی بے تحاشا اُلجھ گئے ہیں اور آج تک بے نتیجہ ہیں آج تک روح نفس کی ہی شناخت نہیں ہوئی لہٰذا ماضی کے تمام تر محقق اس نہج تک پہنچے ہی نہیں کہ یہ فیصلہ کر سکیں کہ انسان کی تخلیق ہوئی ہے یا نہیں۔ ڈی این اے کی دریافت اور دیگر سائنسی ذرائع سے اگرچہ تخلیق کی سائنسی شہادتیں مل رہی ہیں لیکن پھر بھی یہ معما حل نہیں ہوتا کہ اگر بفرض محال انسان کی تخلیق ہوئی تھی تو آخر کیسے ہوئی تھی؟ لہٰذا ہمیشہ یہ سوال حل طلب ہی رہا کہ پہلا انسان کرۂ ارض پر کیسے نمودار ہوا؟یہاں ہم نے ارتقائی نظریات ( انسان کی ابتداء پانی میں یک خلوی جرثومے کے طور پر ہوئی ہے نیز انسان بوزنے سے پروان چڑھا ہے) کی نفی کرتے ہوئے انسان کی تخلیق کا دعویٰ کیا ہے تو انسانی تخلیقی عمل کی وضاحت بھی کرنے جا رہے ہیں۔ منفرد تخلیقانسان ہر نوع سے منفرد تخلیق ہے یہ نہ تو کسی نوع سے ارتقاء یافتہ ہے نہ ہی کائناتی تخلیقی سلسلے کا حصہ ہے۔ بلکہ انسان انفرادی حیثیت میں تخلیق ہوا ہے۔ اس کے بعد انسانی جسمانی ساخت اور ضروریات کے حساب سے کائنات اور اس کی تمام تر موجودات کی تخلیق عمل میں لائی گئی۔ ڈارون فلسفے کے مطابق تو انسان بوزنے سے پروان چڑھا لہٰذا انسان کو عرصہ دراز تک دیگر حیوانات میں منفرد حیوان بتایا جاتا رہا اور انسان کی دیگر حیوانات میں انفرادیت یہ بیان کی جاتی تھی کہ وہ بولتا ہے سوچتا ہے سیاسی و معاشرتی ہے۔ لیکن جب انسان کے باطنی روحانی تشخص AURA کی دریافت ہوگئی تو لوگوں کو یہ غلط فہمی ہوگئی کہ انسان کا جسم تو کسی نہ کسی طریقے سے ارتقاء یافتہ ہی ہے جب کہ انسان کی انفرادیت اس کا باطنی روحانی تشخص ہے۔ لیکن یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ انسان نہ صرف جسمانی طور پر منفرد ہے بلکہ روحانی طور پر بھی منفرد ہے۔ اور ہر حالت میں انسان اپنی انفرادیت برقرار رکھتا ہے۔ اور کسی قسم کے ارتقاء سے انسان کا تعلق نہیں ہے۔ لہٰذا پہلے انسانی تخلیق کا منصوبہ مکمل ہوا پھر اس کی جسمانی ضروریات کے حساب سے کائنات اور اس کی موجودات کی تخلیق کا عمل مکمل ہوا۔ لہٰذا(1) پہلے انسان کی تخلیق ہوئی۔ پھر (انسانی ساخت و ضروریات کے حساب سے)(2) انسان کے لیے کائنات کی تخلیق ہوئی۔