انسان کی تخلیق اور اس کے مراحل(7)
اسپیشل فیچر
روح و جسم کا اجتماعتخلیق کا پانچواں مرحلہ: تیار و تخلیق شدہ مادی جسم و روح (باطنی اجسام یا نفس) کو یک جان کر دیا گیا اور یوں پہلے انسان کی تخلیق کا عمل تکمیل کو پہنچا اور انسان جیتی جان ہوا۔اب اس پہلے انسانی جسم میں خالق نے اپنی روح [یعنی اپنے حکم (پروگرام) سے تیار کردہ انسانی باطن] پھونک دی۔ یعنی تخلیق شدہ روح (باطن) و جسم کو یک جا کر دیا۔ جس کی شکل یوں بنی۔ مادی جسم + روح (باطن) = انساناور یوں روح (نفس (لطیف اجسام) + مادی جسم کے اجتماع سے انسان مکمل ہوا اور متحرک ہوا۔ یہ ہے پہلا تیار انسان یعنی تمام انسانوں کے باپ آدم۔ اور یہی ہے کائنات کا وہ واحد انسان (نفسِ واحدہ) جس سے نوعِ انسانی نے آغاز کیا اور تمام نوعِ انسانی اسی نفسِ واحدہ یعنی ایک پہلے انسان آدم کی اولاد ہیں۔ یہ پہلا انسان طویل تخلیقی مراحل سے گزر کر مکمل انسانی صورت میں اب موجود ہے متحرک ہے یہ انسان ہر نوع سے ہر لحاظ سے منفرد اور مکمل انسان ہے یہ کوئی مفروضہ حیوان نہیں بلکہ کائنات کی سب سے منفرد اور محترم تخلیق انسان ہے۔ اور اس منفرد تخلیق میں کسی ارتقاء کی گنجائش نہیں ہے۔ یہاں پہنچ کر اب پہلے انسان کی تخلیق کا عمل مکمل ہوا۔ یہ ہے کائنات کا پہلا مکمل انسان۔ پہلا جوڑااسی پہلے انسان سے اس کا جوڑا یعنی ایک عورت (حضرتِ حوا) کی پیدائش ہوئی۔ لہٰذا اماں حوا کی پیدائش کے ساتھ پہلا جوڑا مکمل ہواپہلے جوڑے کی تخلیق کے بعد اب تخلیقی عمل مکمل ہوا۔ اس پہلے جوڑے کے علاوہ کوئی انسان تخلیق نہیں ہوا تخلیقی عمل سے بس یہ پہلا جوڑا ہی گزرا ہے باقی سب انسان پیدائش کے عمل سے وجود پزیر ہوتے ہیں۔ پہلے آدم کی تخلیق کا عمل مکمل ہوا۔ پھر حوا کو پیدا کیا گیا۔ یوں پہلا انسانی جوڑا مکمل ہوا۔ پہلے انسان اور پہلے جوڑے کی انفرادیت یہ ہے کہ: پہلا جوڑا تخلیق کیا گیا خصوصی طور پر جب کہ اس کے علاوہ تمام تر انسان پیدائش کے طریقے سے پیدا ہوتے ہیں۔ (2) دوسری انفرادیت یہ ہے کہ تمام تر انسانوں کا باطن خالق کے ہاں تخلیق ہوئے جب کہ جسم زمین پر پیدائش کے ذریعے پیدا ہوتے ہیں۔ جب کہ پہلے انسان کا جسم بھی خالق نے خود جنت میں تیار کیا۔ پہلا انسانی جوڑا روئے زمین پر نہیں بلکہ جنت میں نمودار ہوا جو خالصتاً خالق کی ذاتی انفرادی تخلیق ہے۔ یہ کسی نوع سے نہیں بلکہ انفرادی حیثیت میں تخلیق کیا گیا۔ یہ پہلا جوڑا تیار ہوگیا تو اسے زمین پر اتار دیا گیا۔ زمین سے ہی اس پہلے جوڑے کے مادی ذرات اکھٹے کیے گئے تھے۔ یعنی انسانی جسم مادی ہے تو روح حقیقی لہٰذا انسانی تخلیق کا عمل تو مکمل ہوا۔ اب اگلا مرحلہ ہے ’’پیدائش‘‘ کا۔ پیدائش کا آغازکائنات کے پہلے جوڑے سے پیدائش کے عمل کا آغاز ہوا لہٰذا نوعی تسلسل قائم ہوا۔ پہلے جوڑے سے پیدائش کے عمل کا آغاز ہوا۔ اور اسی پہلے جوڑے کے اختلاط سے نوع انسانی کا آغاز ہوا اور نوعی تسلسل قائم ہوا۔ لہٰذا صرف پہلا جوڑا تخلیقی عمل سے گزرا جب کہ باقی نوعِ انسانی کی تخلیق نہیں ہوئی بلکہ باقی تمام انسان اسی واحد جوڑے کی نسل ہیں اب اس پہلے جوڑے کی تخلیق کے بعد انسان تخلیق نہیں ہوتے بلکہ پیدا ہوتے ہیں۔ لہٰذا آج زمین پر موجود تمام تر انسان خالق کے تخلیق کردہ واحد جوڑے کی نسل ہیں۔ یعنی تمام انسانوں کی اصل ایک پہلا انسان (واحد انرجی) ہے۔