ٹیلی ویژن
اسپیشل فیچر
ٹیلی وژن اسکاٹ لینڈ کے ایک شخص ،جان لوئی جی بیرڈ ،نے ایجاد کیا تھا۔ایک دن وہ سمندر کے کنارے ٹہل رہا تھا کہ اس کے کانوں میں گانے کی آواز آئی ۔اس نے چونک کر ادھر اُدھر دیکھا تو پتا چلا کہ ایک ہوٹل میں ریڈیو بج رہا ہے۔اس نے سوچا کہ ہوا کی لہروں پر آواز کتنی دور چلی جاتی ہے!کیا ان لہروں پر تصویر ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں جاسکتی؟اسے فوٹو گرافی کا شوق تھا اور وہ کئی مرتبہ تصویروں اور بجلی کے تاروں پر تجربہ کر چکا تھا۔اس نے ارادہ کر لیا کہ وہ ہوا کی لہروں پر تصویریں بھیج کر رہے گا۔اس نے اسی دن ایک صندوق ،کپڑے سینے کی چند سوئیاں،بسکٹوں کا ایک ڈبا،سائیکل کے لیمپ کا شیشہ ،کچھ بیٹریاں،بجلی کا ایک تار اور بہت سا موم اکھٹا کیا۔اس کے بعد بجلی سے چلنے والی ایک پرانی موٹر خریدی۔اور اس سامان کو لے کر ایک کمرے میں بند ہوگیا۔ایک عرصے تک وہ دن رات اسی کمرے میں تجربے کرتا رہا۔اس کے سامنے ایک پردہ لگا ہوا تھا۔آخر ایک دن اس پردے پر تصویر آگئی لیکن وہ کچھ زیادہ صاف نہ تھی۔اس پر بیرڈ نے زیادہ تیز روشنی استعمال کرنے کا سوچا،اس نے ایک ہزار بیٹریاں ایک ساتھ رکھ دیں اور کئی دنوں کی محنت کے بعد آخر پردے پر صاف تصویریں لانے میں وہ کامیاب ہوگیا۔اب بیرڈ نے کئی مشہور سائنس دانوں کو اپنا یہ کارنامہ دکھایا۔یہ سائنس دان بھی ٹیلی وژن ایجاد کرنے کی فکر میں تھے۔انہوں نے بیرڈ سے کہا کہ تم نے میدان مار لیا۔اگلے ہی دن برطانیہ کے تمام اخبارات میں بیرڈ کی حیرت انگیز ایجاد کا حال چھپ گیا۔ یہ 1926 کی بات ہے۔30 دسمبر1929 کو بی بی سی لندن نے ٹیلی وژن کا جو پہلا پروگرام پیش کیا۔اس میں بیرڈ کا ہی طریقہ استعمال کیا گیا تھا۔اس کے بعد بہت سے سائنس دانوں نے ٹیلی وژن میں اصلاحیں کیں۔اور بیرڈ کے طریقے سے ہٹ کر دوسرے طریقے ایجاد کیے۔لیکن ٹیلی وژن کا باوا آدم بیرڈکو ہی مانا جاتا ہے۔ٹیلی وژن کا اصول یہ ہے کہ کسی چیز کے سیاہ اور سفید حصوں کو برقی اختلافات(مثبت اور منفی) میں تبدیل کرکے برقی لہروں نے ذریعے فضا میں پھیلا دیا جاتا ہے۔وصول کرنے والا(ٹیلی وژن سیٹ) ان برقی اختلافات کو دوبارہ سیاہ اور سفید حصوں میں تبدیل کر دیتا ہے۔اور ہمیں ٹیلی وژن کی سکرین پر اس چیز کی تصویر نظر آتی ہے۔رنگین ٹیلی وژن بہت بعد کی ایجاد ہے۔اور یہ بلیک اینڈ وائٹ سے زیادہ پیچیدہ عمل ہے۔٭…٭…٭