گندھارا آرٹ
اسپیشل فیچر
گندھارا ایک لازوال آرٹ کی وجہ سے ایک اہم تہذیب کی حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستان کے شمال مغربی سرحدی علاقے کو گندھارا کا علاقہ کہا جاتا ہے۔ ٹیکسلا، راولپنڈی اور پشاور اس آرٹ کے پایہ تخت رہے خیال کیا جاتا ہے کہ اس تہذیب کو آریا نسل نے جنم دیا۔ آریا لوگ فطرتاً جنگجو تھے ان کا مذہب بدھ مت تھا، یہ لوگ یہاں کے مقامی باشندے نہ تھے بلکہ انہوں نے وسطی ایشیا سے ادھر کا رخ کیا تھا گندھارا آرٹ کو عموماً چار ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے:-1 مورین، -2 کشن عہد، -3 گیتا عہد، -4 پوسٹ گیتا عہد پہلا دور یعنی مورین دور تقریباً300 ق م سے لے کر 100 صدی تک کا تھا ۔یہ قدیم ترین دور تھا اس دور میں اشوکا کی حکمرانی تھی۔ اس دور میں آرٹ کے کام میں بدھ کو علامت کے طور پر بنایا گیا۔ اس دور میں مصوری میں جو علامتیں استعمال ہوئی تھیں، ان میں سفید ہاتھی کنول کا پھول پیپل کا درخت اور اسٹوپا وغیرہ شامل ہیں۔ دوسرا دور کشن دور کہلاتا ہے۔ اس دور میں بھی کھلم کھلا بدھ مت کا پرچار کیا گیا۔ آرٹ میں بھی مذہب کے پرچار کو اہمیت حاصل رہی اس کے بعد گیتا عہد آتا ہے، اس دور میں غاروں کی دیواروں پر مصوری کی گئی۔ آخری دور کا آغاز ہونے سے پہلے ہندوئوں کی سازشیں اپنے عروج کو پہنچ گئی تھیں اس لیے اس دور میں بدھ آرٹ تقریباً ختم ہوگیا اور ہندو آرٹ کی چھاپ لگ گئی اس دور میں آ کر گندھارا آرٹ کی انفرادیت بالکل ختم ہوگئی۔ گندھارا آرٹ میں فن و تعمیر اور مصوری کو زیادہ اہمیت حاصل رہی ہے گندھارا آرٹ کی ایک اور انفرادیت اس میں آئیکانو گرامی ہے۔ آئیکانو گرامی سے مراد حالات زندگی کو پتھروں میں ڈھالنا، یعنی تراش کے ذریعے سے ظاہر کرنا۔ آئیکانو گرامی میں بدھ کی دو طرح کی زندگی پیش کی گئی:-1 شہزادے کی حیثیت سے-2 گوتم بدھ کی حیثیت سےبدھ کو عموماً ایک خاص شکل اور انداز سے بنایا گیا ہے روایتی صورت میں اچھا بھرا چہرہ، ستوان ناک آدھی کھلی آنکھیں جیسے مراقبے کی حالت میں ہونٹوں پر ہلکی سی مسکراہٹ باریک تراشیدہ ہونٹ چوڑا ماتھا اور ماتھے پر بھنووں کے درمیان بندیا، جس کو Urns کہا جاتا ہے، سر پر بالوں کا جوڑا جس کو اش نینا کہا جاتا گندھارا آرٹ میں مجسمہ سازی کے دو طریقے نظر آتے ہیں:-1 بدھا کی فاقہ کشی -2بدھا حالت مراقبہ میں بدھا کا سر ان تمام میں بدھا کو مختلف انداز میں دیکھایا گیا ہے۔ اس دور میں جتنا بھی کام ہوا اس میں بدھا کو مرکزی حیثیت حاصل رہی۔ بدھ مت کے پیروکاروں نے اپنے مذہب کے پرچار کا ذریعہ آرٹ کو بنایا۔ تعمیرات میں بھی بدھ مت کے اثرات نمایاں نظر آتے ہیں۔ غرض کہ یہ لازوال آرٹ کئی ہزار سال گزرنے کے باوجود اپنی پہچان برقرار رکھے ہوئے ہے۔ آج کے دور میں بھی یہ ایک نمایاں حیثیت رکھتا ہے اس آرٹ کا محور بدھ مت ہی رہا اور بدھ مت کے زوال کے ساتھ ہی گندھارا آرٹ کا زوال بھی شروع ہوگیا۔ زوال تو آیا، مگر عروج وہ نشانیاں چھوڑ گیا تھا کہ زوال آنے کے باوجود گندھارا آرٹ اب تک موجود ہے اور اپنے دور کی شان و شوکت کا واضح مظہر بھی!(شیخ نوید اسلم کی کتاب ’’پاکستان کے آثارِ قدیمہ‘‘ سے ماخوذ)