اخلاق و کردار کی تعمیر احادیث نبوی کی روشنی میں
اسپیشل فیچر
اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کریم ؐکے اخلاق مبارکہ کو عظیم قرار دیا ہے جس کردار کو خالق کائنات جیسی منزہ ومبرا ہستی عظیم قرار دے وہ کتنا بلند مقام اور مرتبہ کا ہو گا ۔ یہی عظیم اخلاق و کردار ہی پوری امت مسلمہ کیلئے مشعل راہ ہے اور ہم پر بھی یہ کتنی بڑی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے پیارے نبی کریم ؐ کی سنت مبارکہ پر چلتے ہوئے اپنے اپنے اخلاق کو اچھا بنائیں تاکہ اللہ و رسول کریم ؐ کی ہمیں خوشنودی حاصل ہو سکے۔ حضور پاک ؐنے اپنے ارشادات عالیہ میں بڑے دلنشین اور موئژ اسلوب میں اخلاق حسنہ اپنانے کی ہمیں تلقین فرمائی ہے ۔ چند احادیث مبارکہ قارئین کرام کی نذرہیں۔ اللہ ہمیں اپنے محبوب کریم ؐ کے اسو ہ کامل پر عمل کرنے والا غلام بنا دے حضور پاکؐ نے ارشاد فرمایا کہ ’’کامل مومن وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں ‘‘۔(ابو دائود ترمذی)پھر ارشاد مبارک ہے کہ ’’ مومن اپنے حسن اخلاق سے دن میں روزہ رکھنے والے اور رات میں عبادت کرنے والے کا درجہ پا لیتا ہے‘‘۔ ایک اور حدیث پاک میں حضور پر نور ؐ نے ارشا د فرمایا کہ ’’(روز قیامت )میزان میں حسن اخلاق سے زیادہ بھاری کوئی چیز نہ ہو گی با اخلاق شخص جو لوگوں کے دلوں کو فتح کر لے وہی فاتح زمانہ ہے ‘‘۔اور دوسری روایت کے الفاظ اس طرح سے ہیں کہ ’’حسن خلق سے زیادہ وزنی چیز ترازو میں کوئی نہ ہو گی ‘‘۔اچھے اخلاق رسول کریم ؐکا محبوب و مقرب بننے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ چنانچہ آپ ؐ نے ارشاد پاک فرمایا کہ ’’ میرے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جس کے اخلاق سب سے بہترین ہوں‘‘۔ (بخاری)۔ اللہ کے حبیب پاکؐ نے جہاں بہترین اخلاق اختیار کرنیکی تلقین فرمائی وہیں معاملات کو بخوبی انجام دینے پر بھی زور دیا اور چھی صفات سے متصف ہونے کی بھی تلقین فرمائی ۔بد خلقی کی مذمت فرمائی اور اس کے بھیانک ور مہلک نتائج سے بھی اپنی امت کو خبردار فرمایا ۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور پاک ؐنے ارشاد فرمایا کہ ’’ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ مبضوض شخص وہ ہے جو خدی قسم کا اور جھگڑالو ہو ‘‘(ترمذی)حضرت ابو ہریرہ ؓ نبی کریم ؐ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا کہ ’’ مومن بھولا بھالا اور شریف ہوتا ہے اور فاجر چالاک اور کمینہ ہوتا ہے‘‘۔ ایک اور روایت میں ہے کہ حضور پاک ؐنے فرمایا کہ ’’ اللہ بے حیاء اور فحش گو شخص سے نفرت کرتا ہے‘‘۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے ایک اور روایت ہے کہ اللہ کے رسول کریمؐ نے ارشاد فرمایاکہ ’’ فحش گو (اللہ سے)بد عہدی ہے اور بد عہدی جہنم میں لے جانے والی ہے‘‘۔ معاشرتی زندگی میں بھی رسول پاک ؐ کا اسوہ اور مقام و مرتبہ اس حیثیت سے بھی سب سے بلند و ممتاز ہے کہ آپؐ کی حیات مبارکہ کا ہر گوشہ، ہر پہلو مزین اور روشن و تابناک ہے۔ آپ ؐ نے جو امت کو فرمایا سب سے پہلے خود اس پر عمل کیا۔ آپ سرکار ؐ کا جو قول تھا وہی عمل تھا آپؐکی عملی زندگی کے واقعات کیلئے تو تفصیل درکار ہے صرف ایک واقعہ پیش خدمت ہے۔ کفار مکہ نے سرکار دوعالم ؐ اور آپ ؐ کے صحابہ کرام ؓپر ظلم و ستم کا کوئی ایسا حربہ نہ تھا جو آزمایا نہ ہو ۔یہاں تک کہ اپنے گھر بار وطن چھوڑنے پر بھی مجبور ہو گئے ۔ جب مکہ فتح ہوا تو اسلام کے بد ترین دشمن آپ ؐکے سامنے تھے اور مکمل طور پر آپ ؐکے رحم وکرم پر تھے۔ آپ ؐکے فیصلے کے منتظر تھے، آپ ؐنے ان سے پوچھا کہ ’’ تمہیں معلوم ہے کہ میں تمہارے ساتھ کیا معاملہ کرنے والا ہوں ‘‘؟انہوںنے جواب دیا آپؐ ہمارے شریف بھائی اور شریف برادر زادے ہیں۔ تو جان کائنات رحمت دوعالم ؐنے فرمایا کہ ’’ آج کے دن تم سے کوئی مواخذہ نہیں جائو تم سب آزاد ہو ‘‘آپ ؐکے اس بے مثال عفو کا نتیجہ یہ نکلا کہ سب اہل مکہ حلقہ بگوش اسلام ہو گئے اور ایک سال کا عرصہ بھی نہیں گزرا تھا کہ پورا مکہ اسلام میں داخل ہو گیا ۔معلوم ہوا کہ اسلام میں حسن اخلاق کی کتنی اہمیت ہے اور اللہ کے رسول پاک ؐ کا اسوہ اس معاملے میں ہماری کیارہنمائی فرما رہا ہے۔ یہ افسوسناک حقیقت ہے کہ امت مسلمہ کا رویہ اسلامی تعلیمات اور اسوہ رسول ؐ سے بالکل مطابقت نہیں رکھتا۔ اکثریت اخلاق و کردار سے بالکل عاری ہے اور وہ تمام اخلاقی برائیاں جو اقوام عالم میں پائی جاتی تھیں وہ ہم میں در آئی ہیں جب تک مسلمان اپنے اخلاق نہیں سنواریں گے ہماری زندگیاں اسلام کی تعلیمات کی عملی نمونہ نہیں پیش کرینگی، امت مسلمہ میں اتفاق و اتحاد کی فضا ء قائم نہیں ہو سکتی اور ہم اپنے وطن عزیز میں دہشت گردی کا خاتمہ یقینی نہیں بنا سکیں گے۔ اللہ ہمیں حضور پاک ؐ کا سچا غلام بنا ئے۔ آمین ٭…٭…٭