روایتی دیسی کھیل جو تہواروں کا بھی حصہ رہے
اسپیشل فیچر
دُنیا میں جہاں کرکٹ، فُٹ بال،ہاکی،والی بال،باسکٹ بال اور ایتھلیٹکس وغیرہ اہم ترین کھیل ہیں وہاں برصغیر میں ایک دور میں بہت سے ایسے کھیل بھی اہم رہے ہیں جو گلی کوچوں میں تقریباً ہر بچے نے کھیلے ہیں ۔ آج کے بچے جدید دور کی کمپیوٹر گیمز کی طرف زیادہ توجہ دے رہے ہیں جن کے متعلق مُثبت منفی دونوں رویئے زیر ِبحث ہیں ۔لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ماضی کے جن گلی کوچوں کے چند اہم روایتی دیسی کھیلوں کا ذکر کیا جائے گا، اُن کے بارے میں بھی زیادہ تر یہی رائے رہی۔ یعنی ایک طبقہ بالکل پسند نہیں کرتا تھا کہ اُن میں سے کچھ کھیل اُنکے بچے کھیلیں ۔بہرحال اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اُن کھیلوں سے ذہنی ،جسمانی دونوں ورزشیں ہو تی تھیں۔جبکہ کمپیوٹر گیمز کھیلنے والے بچے ذہنی طور پر کتنے ہی ذہین سمجھے جا رہے ہو ں جسمانی طور چاک و چوبند کم ہی ہیں۔گلی ڈانڈا:بڑے میدان کا کھیل ہے۔ لیکن آج تک اسکو گلی کوچے کے معیار سے زیادہ تصور نہیں کیا گیا۔اس میں ایک 2فُٹ سائز کا لکڑی کا ڈنڈا ہوتا ہے اور کم و بیش 6انچ کی لکڑی کی گول گلی جودونوں طرف سے نوکدار تراشی ہوئی ہوتی ہے۔آغاز میں زمین میں ایک راب (یعنی کھودکر) بنا کر کھیل شروع کیا جاتا ہے اور جو کھلاڑی اُس مرحلے میں کامیاب ہو جاتا ہے، وہ پھر جو کھیل کھیلتا ہے اُس ڈنڈے سے گلی کو ٹُل لگانا کہتے ہیں ۔جس میں گلی کئی کئی میٹرز دُور اُڑتی ہو ئی جاتی ہے ۔ٹُل لگانا کے بعد وہ ڈنڈے کو زمین پر رکھ دیتا ہے اور مخالف کھلا ڑی یا تو جہاں گلی گرتی ہے وہاں سے اُٹھا کر زمین پر رکھے ہوئے ڈنڈے کا نشانہ لیکر اُسکو مارتا ہے تاکہ اُس ڈنڈے کو لگنے سے اُس کھلاڑی کی باری ختم ہو جائے یاگلی کو کیچ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔آج بھی کئی ایسے چہرے یا ماتھے نظر آئیں گے جن پر گلی لگنے سے چوٹ کا نشان ہے۔ بنٹے و اخروٹ:شاید ہی کوئی کوچہ ہو جہاں نہ کھیلا گیا ہو۔گو کہ بچوں کے والدین اسکو ناپسند کرتے ہیں لیکن بچے آنکھ بچا کر پھر بھی کھیل ہی لیتے ہیں۔ اخروٹ تو ایک خشک پھل ہی ہے۔ لیکن بنٹے کانچ کی بنی ہوئی گول شکل کی رنگ برنگی موٹی گولیاں ہو تی ہیں۔جنکو کھیل کی ترتیب کے مطابق زمین میں ایک بل(چھوٹا سا سوراخ)بنا کر کھیلا جاتا ہے۔ کم و بیش تین میٹر کے فاصلے سے اخروٹ یا بنٹوں کوبل کی طرف پھینکا جاتا ہے اور پھر ایک کھلاڑی اپنی مقررہ جگہ پر کھڑا ہو کر اُن زمین پر پھینکے اخروٹ یا بنٹوں کا نشانہ لگاتا ہے۔بل میں ڈل جانا یا نشانہ لگ جاناہی کامیابی ہے۔ لٹو کے کھیل :اس کھیل میں لکڑی یا پتھر کا ایک ایسا تراشا ہواگول سا دو سے تین انچ کا لٹو ہو تا ہے جس کا اوپر کا حصہ چوڑا اور نیچے کا حصہ باریک ہو تا چلا جاتا ہے اور اُس باریک حصے میں سے لوہے کی کیل نما سلاخ نکلی ہوتی ہے جس پر اُس نے گُھومنا ہو تا ہے۔ لٹو کے اوپر سے نیچے تک کے حصے کے درمیان میں انتہائی فنکارانہ انداز میں ایک باریک ڈوری لپٹنے کی جگہ تراشی گئی ہوتی ہے جس پر ڈوری لپیٹ کر کھیل کا آغاز کیا جاتا ہے۔ بس پھر لٹو چلانے کا مقابلہ شروع ہو تا ہے اور خوبصورت رنگوں والے لٹوکی ڈوری کھینچ کر نوکدار کیل نما سلاخ سے دوسرے چلتے ہوئے لٹو کو مار کر گرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔اس دوران زمین پر چلتے ہوئے لٹو کو ہاتھ پر بھی اس طرح اُٹھایا جاتا ہے کہ وہ گھومتا ہی رہے ۔ پیٹھو گول گرم اور شوٹنگ:ٹینس کے سات ربڑی گیند سے کھیلے جاتے ہیں۔بچے پہلے چند چپٹی نما ٹھکریاں (پتھر) جمع کر کے اُنکو ایک دوسرے کے اُوپر تلے رکھتے ہیں اور پھر اپنی باری پر بچہ گیند سے اُنکو گرانے کی کوشش کرتا ہے۔اگر وہ اس میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اب اُسکی جیت اس ہی میں ہے کہ وہ دوبارہ اُسکو ہی ترتیب سے اُوپر تلے رکھے ۔لیکن اب یہ اتنا آسان نہیں ہو تا کیونکہ مخالف بچوں نے اُسکو ناکام کرنے کیلئے گیند زور سے اُسکو مارنا ہوتا ہے۔ شوٹنگ بھی اس ہی نوعیت کا کھیل ہے جس میں دونوں طرف کے ہم عمر بچے ایک دوسرے کے مخالف ٹیمیں ترتیب دے کر گیند اتنی زور زور سے ایک دوسرے کو مارتے ہیں کہ پھر جسکو لگا جائے تو یہ کہے بغیر کوئی نہیں رہتا \" سیکا\" واقعی گرم تھا۔ لوکن میٹی اور پکڑن پکڑائی:شاید ہی کو ئی ایسا ہو جس نے بچپن میں نہ کھیلی ہو۔لوکن میٹی میں کوئی ایک بچہ کہیں چُھپ جاتا ہے اور باقی بچے اُس کو تلاش کرتے ہیں۔اگر وہ اُسکو ڈھونڈ لیتے ہیں تو پھر وہ شور اٹھتاہے کہ گھر کے سوئے ہوئے افراد بھی جاگ جاتے ہیں۔ پکڑن پکڑائی بھی کچھ اس ہی قسم کا کھیل ہے جس میں ایک دوسرے کو باری باری پکڑنے کی کوشش کی جاتی ہے اور نہ پکڑے جانے پر دوسرے کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سٹاپو (کِڑی کاڑہ):زیادہ تر بچیوں سے سے منسلک کھیل ہے۔لیکن موقعہ ملنے پر لڑکے بھی کھیل لیتے ہیں ۔خاص طور اپنی بہنوں کے ساتھ۔اس میں پانچ مستطیل خانے زمین پر بنائے جاتے ہیں جن میں سے تیسرا اور پانچواں خانہ درمیان میں لائن لگا کر دو خانوںمیں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔ پھر پتھر کی ایک ٹھکری پکڑ کر خانوں میں بالترتیب پھینک کر کچھ اسطرح کھیل کھیلا جاتا ہے کہ ایک ٹانگ سے اُچھلتے ہوئے جاکر اُس ٹھکری کو اُٹھانا ہوتا ہے۔ بس اگر اس دوران لائن پر پائوں آ گیا تو باری ختم۔ کوکلا چھپاکی :جمعرات آئی ہے ،جوآگے پیچھے دیکھے اُسکی شامت آئی ہے، بھی بچیوں کا کھیل ہے جو عام طور پر سہیلیوں کے صحن میں کھیلا جاتا ہے۔ تما م بچے بچیاں ایک دائرے کی شکل میں بیٹھ جاتے ہیں اور پھر اُن میں سے منتخب ایک بچہ یا بچی ایک پراندہ نما موٹے کپڑے کی رسی لیکر اُن کے ارد گرد چکر لگاتے ہوئے بار بار یہ جُملہ بولتاہے اور اگر کوئی جملے کے برخلاف حرکت کر بیٹھتا ہے تو پھر واقعی اُسکی شامت آ جاتی ہے۔گُڈا اور گڑیا کی شادی: بھی بچیوں کا پسندیدہ کھیل رہا ہے۔ بچیاں بڑے شوق سے بڑوں کی شادیوں کی طرز پر یہ کھیل ترتیب دیتی ہیں۔یعنی پہلے دونوں طرف سے سہیلیوں کے درمیان دونوں کا رشتہ اور اُنکی شادی کی تاریخ مقرر کی جاتی ہے اور پھر گُڈا اور گڑیا کیلئے چھوٹے چھوٹے خوبصورت کپڑوں کے ٹکڑے (پٹولے) بڑے اہتمام سے سلائے جاتے ہیں۔ یعنی دولہا دلہن کا لباس۔ سہیلیاں بھی رنگ برنگے لباس پہن کر آ تی ہیں اور باقاعدہ ایک رُخصتی کا منظر پیش کیا جاتا ہے۔پتنگ بازی:اس کا شوق بچپن سے ہو جائے تو پھر لڑکپن میں عروج پر دیکھنے کو ملتا ہے۔بلکہ گزشتہ چند سال پہلے تک تو بسنت کے تہوار پر خواتین نے بھی اس شوق کو باقاعدہ پتنگیں اُڑا کر پورا کیا تھا۔اس میں مختلف سائز کی گُڈی کاغذکی رنگ برنگی پتنگیں بنائی جاتی ہیں اور پھر انکو ہوا میں اُڑانے کیلئے ایک مایا لگی بہترین ڈور استعمال کی جاتی ہے ۔ ڈور کے معیار کا تعین دھاگے اور اُس پر لگے اُس مانجھے سے ہوتا ہے جس میں شیشہ بھی باریک پیس کا ملایا جاتا ہے اور نرم کرنے کیلئے کبھی انڈا بھی ۔تاکہ ہوا میں کاٹ تیز بھی ہو ہاتھ بھی بچ جائیں ۔ لیکن پھر بھی جذبات میں آپس میں پتنگیں کاٹنے کے مقابلے کے دوران اُس ڈور سے ہاتھ کی اُنگلیوں پر اتنے چیرے آجاتے ہیں کہ ہاتھ خون سے بھر جاتے ہیں لیکن پتنگ کاٹ کر\" بو کاٹا\" کی آواز لگانے کا سرُور اُس تکلیف کو بھی بُھلا دیتا ہے۔ ہاں جسکی پتنگ کٹ جاتی ہے وہ ہاتھوں میں تکلیف کے باوجود کہے بغیر نہیں رہتا \"پیچا\" زبردست تھا۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے کھیل اس ہی طرز پر کھیلے جاتے رہے ہیں جو اب کلچر کا حصہ کم ہی رہ گئے ہیںجن میں بند کِلا،6ٹینیں وغیرہ شامل ہیں۔٭…٭…٭