تیزاب سے صفائی کرنا صحت کیلئے خطرناک
اسپیشل فیچر
سبھی گھریلوکاموں میں ٹوائلٹ کی صفائی کرنا سب سے مشکل کام ہے لیکن صفائی کے لحاظ سے ٹوائلٹ صاف کرنا سب سے زیادہ اہم ہے اور اس کی بلا ناغہ صفائی تو اور بھی زیادہ اہم ہے۔ٹوائلٹ صاف کرنے لئے اکثر لوگ تیزاب جیسی مصنوعات استعمال کرتے ہیں جو دراصل اس کام کے لئے نہیں ہیں۔ماہرین مانتے ہیں کہ اگر آپ نے ٹوائلٹ کلینر احتیاط سے نہیں چنا تو یہ آپ کے اور آپ کے خاندان کی صحت پر الٹا اثر ڈال سکتا ہے۔ برصغیر میں پاخانہ صاف کرنے کیلئے تیزاب کا استعمال بہت ہی عام ہے۔ حالانکہ بیداری اور تعلیم کے باعث لوگوں میں پاکیزگی کو لے کر کافی سمجھ آئی ہے لیکن ابھی بھی لوگ صفائی کے لئے صحیح مصنوعات چننے کی اہمیت کو نہیں سمجھ پائے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو یہ معلوم ہی نہیں ہوگا کہ ایسڈ کا استعمال بہت ہی غیر محفوظ اور صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔ ایسڈ سے نکلنے والے دھوئیں سے سانس سے متعلقہ مسائل دمہ وغیرہ ہو سکتے ہیں۔ اگر اس کا استعمال طویل عرصہ تک کر لیا جائے تو اس سے جسم کے دوسرے حصے جیسے جگر اورگردوں پر بھی شدید اثر پر سکتا ہے۔تیزاب کی بوتل پر ہمیشہ خطرے کانشان بنا ہوتا ہے یا لکھا ہوتا ہے لیکن لوگ اسے نظر انداز کر دیتے ہیں اور یہ خطرہ آ پکی صحت سے ہی جڑا ہوتا ہے۔ عام طور پر جو ایسڈ استعمال ہوتے ہیں‘ ان میں سوڈیم بائی سلفیٹ آکسالک ایسڈ ، ہائیڈروکلوریک ایسڈ اور سلفیورک ایسڈ شامل ہیں۔ یہ کیمیکلز ہمارے جسم میں نہ صرف دھوئیں کے ذریعے جاتے ہیں بلکہ جلد کے ذریعے بھی جذب ہو جاتے ہیں، اس سے جسم کے اندرونی حصوں جیسا کہ گردے اور جگر کو بھی نقصان ہو سکتا ہے۔ اگر ایسڈ کا طویل عرصے تک استعمال کیا جائے تو یہ کینسر یا ہارمون میں رکاوٹ ہونے کے امکانات بڑھا دیتا ہے۔اس لئے لوگوں کا یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ ٹائلٹ صاف کرنے کے لئے ایسڈ کا استعمال خطرناک ہو سکتا ہے۔ وہ صرف اس محدود جگہ کو صاف نہیں کرتا بلکہ مسلسل استعمال سے اس کا دھواں آپ کے جسم کے اندرونی اعضاء کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے اور طویل عرصے تک اس کا استعمال کیا جائے تو آنکھوں کی روشنی پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ویسے بھی مارکیٹ میں کئی ایسے متبادل موجود ہیں جو محفوظ اور موثر ہیں تو پھر خطرناک ایسڈ کا استعمال ہی کیوں کیا جائے۔یہ بھی اہم حقیقت ہے کہ کھلے میں ایسڈ فروخت کرنے پر پابندی ہے۔ لیکن بہت سی چھوٹی چھوٹی صنعتیں خلاف ورزی کرتے ہوئے ان ایسڈز کو ٹوائلٹ کلینر کے نام سے بنا کر فروخت کر رہی ہیں۔یہ سب اس لئے ہو رہا ہے کیونکہ ہمارے ہاں صفائی کی مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے لئے کوئی مناسب رہنما اصول نہیں ہیں، اس لئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ صرف نام بدلنے سے ایسڈ کی نقصان دہ ہونے کی فطرت نہیں بدل سکتی۔ اس لئے کھلے میں فروخت ہونے والے ایسے تیزاب پر پابندی لگنی ضروری ہے تاکہ لوگوں کی صحت سے کھیلا نہ جا سکے۔اس کے علاوہ جب ٹوائلٹ کلینر کیلئے ایسڈ استعمال کیا جاتا ہے تو وہ نالیوں سے گزرتا ہے تو وہ نالیوں کے پانی کے ایکو سسٹم کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ بہت سے ایسے باریک جراثیموں کو تباہ کر دیتا ہے جو نالیوں کی ہریالی اور جانداروں کی صحت کیلئے ضروری ہے تو اس کا کیا حل ہے؟ اس کا حل بہت آسان ہے ، بس آپ کو ایسے ٹوائلٹ کلینر لینے چاہئیں جن میں صحت کیلئے نقصان دہ کیمیکلز نہ ہوں۔اپنے ٹوائلٹ کو ایسڈ جیسے کلینر سے نہ صاف کریں کیونکہ یہ نہ صرف آپ کے ٹوائلٹ کی نالیوں کو خراب کرتے ہیں بلکہ آپ کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اس لئے آپ وہی ٹوائلٹ کلینر منتخب کریں جس میں متوازن مقدار میں کیمیکل ہوں حالانکہ سننے میں یہ تھوڑا عجیب لگتا ہے کہ ٹوائلٹ کلینر کو احتیاط سے چننا چاہئے لیکن اگر یہ کلینر آپ کی صحت پر بھاری ہوتا ہو تو ضرور دو بارہ سوچنے کی ضرورت ہے۔٭…٭…٭