شہتوت: چھانگا مانگا کی سوغات
اسپیشل فیچر
قدرت کی ایک نعمت توت کا درخت ہے ۔ بہت سے ممالک اسے استعمال میں لا رہے ہیں۔ توت ایک اہمیت رکھنے والا درخت ہے۔یہ عام طور پر مرطوب گرم علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ چین (China) اور وسطی ایشیاء ، اس کے علاوہ افریقہ اوریورپ میں توت کی ایک سو پچاس سے زائد اقسام کی درجہ بندی کی گئی ہے، جن میں سے زیادہ تر اقسام ایشیاء میں پائی جاتی ہے۔ ان میں کچھ مشہور اقسام مندرجہ ذیل ہیں:اقسامسائنسی نامخطہ سیاہ توتمورس نگراایشیاءسرخ توتمورس روبراامریکہسفید توتمورس ایسٹریلسچائنہ توتمورس علیہچائنہٹکساس توتمورس مائیکرو فلاامریکہکنتھ توتمورس ایڈفیڈی فولیاامریکہ۔ایشیا توت ایک بہت بڑھوتری والا پودا ہے، جس کی اونچائی عام طور پر10-15 میٹر تک ہوتی ہے۔ ایشیاء میں اس کی کاشت موسم بہار اور برسات کے موسم میں ہوتی ہے اور عموماً بذریعہ قلمکاری کی جاتی ہے۔ بیج سے بھی اُگایا جاتا ہے۔ لیکن یہ سست رفتار طریقہ ہے۔ توت سایہ دار جگہوں پر بہت جلد پروان چڑھتا ہے۔ توت ایک انتہائی کار آمد درخت ہے، جس کے پھل پھول، پتے اور لکڑی کو انسانی بہبود کے لئے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ توت کے پتے جانوروں کے لئے بطور چارہ بہترین غذا ہیں۔ بھیڑ ، بکری اور گائے وغیرہ بہت شوق سے اس کے پتوں کی چرائی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ توت کے پتے ریشم کے کیڑوں کی پرورش کے لئے بھی استعمال کئے جاتے ہیں، جن سے بعد میں ریشم تیار ہوتا ہے جس سے مختلف قسم کی ریشمی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں جیسے ریشمی کپڑے ،پردے اور پگڑیاں وغیرہ۔ اس درخت کی لکڑی سے عمدہ قسم کا فرنیچر تیار کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ لکڑی بہت ہی پائیدار اور مضبوط ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ کھیلوں کا سامان بھی اس لکڑی سے تیار کیا جاتا ہے۔چھانگا مانگا میں توت کی شاخوں سے مختلف قسم کی مصنوعات مثلاً ٹوکریاں، چھابے وغیرہ تیار کئے جاتے ہیں جو ہماری روز مرہ زندگی میں عام استعمال ہوتے ہیں۔ توت پر بہار کے موسم میں پھل لگتا ہے۔ ا س کا پھل ا یشیا، یورپ اور تمام دنیا میں بہت شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پھل سے جام جیلی اور الکوحل بھی تیار کی جاتی ہے۔ پھل کی لمبائی2سے 6سینٹی میٹر تک ہوتی ہے۔ جب پھل کچا ہوتا ہوتا ہے تو اس کا رنگ ہلکا سبز ہوتا ہے اور ذائقہ میں ترش ہوتا ہے۔ شہتوت میں میلک ایسڈ(Malic acid) پایا جاتا ہے، جو ترشی کا باعث ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پھل کی رنگت میں تبدیلی آتی جاتی ہے اور آخر میں برائون سے بلیک میں تبدیل ہو جاتا ہے جو ذائقہ میں لذیز اور شیریں ہوتا ہے۔پھل کی رنگت کی بنیاد پر کچھ اقسام کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ جیسے ریڈ ملبری، وائٹ ملبری اور بلیک ملبری وغیرہ۔ توت کے پھل سے مختلف اقسام کی ادویات بھی تیار کی جاتی ہیں، جیسے شربت توت، سفید، کالا اور سرخ توت عام طور پر پاکستان ، انڈیا، ترکی ، ایران، لیبیا اور افغانستان میں کثرت سے پایا جاتا ہے اور وہاں کے لوگ اِسے بہت شوق سے کھاتے ہیں۔شہتوت کا درخت جہاں لکڑی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے وہیں اس کا پھل انسانی صحت کے لئے بھی بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ ہمارے حکیم شہتوت کے پھل سے مختلف بیماریوں کی دوائیاں تیار کرتے ہیں خاص طور پر کھانسی کے لئے شربت توت سیاہ بہت ہی مفید ہے جبکہ اس کے علاوہ ماہرین کا کہنا ہے کہ شہتوت کا استعمال جسم میں کینسر کے موذی مرض کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ چائنیز ریسرچ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ شہتوت کے استعمال سے انسانی جسم میں موجود خون صاف ہوتا ہے جبکہ خون کی صفائی سے جسم میں موجود سسٹم کو طاقت ملتی ہے۔ چائنیز میڈیسن میں جگر کی بیماریوں کے لیے تیار ہونے والی اکثر دوائوں میں شہتوت کا استعمال کیا گیا ہے۔ چائنیز ماہرطبعیات کا کہنا ہے کہ شہتوت جہاں دیگر بیماریوں کے لئے مفید ہے وہیں پر یہ جگر کی صفائی اور گردے کو مضبوطی دیتا ہے۔ چین میں شہتوت سے چائے تیار کی جاتی ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے استعمال سے قوت سماعت میں بہتری آتی ہے جبکہ ترکی میں سفید شہتوت کو قبض دور کرنے کے لئے مفید سمجھا جاتا ہے۔ ترکی کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہتوت کے استعمال سے نزلہ ، زکام کا علاج بھی کیا جاتا ہے۔ کیونکہ شہتوت میں وٹامن سی بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے جو کہ مختلف بیماریوں کے لئے مفید ہے۔(سید ظفر عباس نقوی کی تصنیف ’’ سیاحتِ ضلع قصور‘‘ سے مقتبس)٭…٭…٭