آپ کی عظیم ذہنی صلاحیتیں کیسے کام کرتی ہیں
اسپیشل فیچر
آپ کا ذہن تخلیقی اعتبار سے ایک انمول تحفہ ہے : آپ کے جسم میں سب سے زیادہ پیچیدہ نوعیت کا اعضاء آپ کا دماغ ہے جس میں موجود باریک جالے اور خون کی نازک رگیں آپکے جسم کا نظام چلا رہی ہیں، اگرچہ یہ آپ کے جسم میں ایک چھوٹا سا حصہ ہے لیکن اس کی اہمیت سے حرکتِ قلب اور نظام حرکت انکار نہیں کر سکتا ہے۔ جسم کے تمام اعضاء اسی کے اشاروں پر چلتے ہیں۔ یہ چھوٹا سا حصہ کسی طاقتور اور برق رفتار کمپیوٹر سے کم نہیں ہے۔ جہاں ایک طرف ماضی، حال اور مستقبل کی فکر یں یاداشت کا حصہ ہیں اور دوسری طرف نظام جسم کو چلانے کی صلاحتیں بھی موجود ہیں۔ ہم دماغ کے بارے میں کچھ تو جانتے ہیں لیکن دماغ کیا ہے ہم اس کی حقیقت سے بے خبر ہیں۔ کوئی بھی شخص اس حقیقت سے پردہ اٹھانے سے قاصر ہے کہ دماغ کیا ہے۔ دماغ انسانی جسم میں موجود وہ اعضاء ہے جو لا تعداد کاموں کو بیک وقت سرانجام دے رہا ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ مختلف دور میں بہت سے لوگوں نے اپنے ہم عصروں کے مقابلے میں اپنے دماغ کا عمدہ استعمال کیا ہے۔ ان لوگوں نے نہ صرف اپنے شعور کو جگایا بلکہ اپنے لاشعور کی طاقت سے دوسروں کے سامنے عقل و فہم کی زندہ مثال قائم کی۔ ان لوگوں نے اپنی دماغی صلاحیتوں کی مدد سے دوسروں کو بھی اپنے ذہن کے صحیح استعمال کی ترغیب دی۔ پچھلی ایک صدی سے دنیا میں زبردست تبدیلی رونما ہوئی ہیں لوگوں میں اپنی فنی صلاحیتوں کے صحیح استعمال کا رحجان پایا جاتا ہے یہ سچ ہے کہ ایک طویل عرصے تک دنیا کا بیشتر حصہ اس اہم حقیقت پر توجہ نہ دے پایا لیکن گزشتہ صدی کی ترقی نے انسانی ذہن کو بدل کر رکھ دیا۔ لوگوں کی سوچ میں متعدد تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ جہاں ایک طرف سائنسی طاقتوں اور ایجادات نے زندگی کی رفتار کو بڑھا دیا وہیں دوسری طرف انسان کی سوچ و افکار کے زاویے کو بھی بلند کیا۔ دنیا کی ترقی نے لوگوں میں کامیابی کی خواہش کو بھڑکا دیا اور آج لوگ اپنے اپنے دماغ کے صرف کچھ حصے کو استعمال کرکے اپنی زندگیوں میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق انسان اپنے دماغ کا صرف 7 فیصد حصہ استعمال کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ اس بات سے یہ حقیقت ثابت ہو جاتی ہے کہ آپ کا دماغ ایک عظیم الشان عطیہ ہے جس کی مدد سے آج اس دنیا میں ترقی حاصل کرنے کے علاوہ معاشرتی نظم و ضبط کو بھی جلا ملی ہے لیکن اس ترقی کی دوڑ میں آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ لوگوں نے انسانوں کے جذبات کو سمجھ کر کسی قسم کا کوئی تعلیمی معیار مقرر نہیں کیا اور نہ ہی کسی تعلیمی نصاب میں ایسے مضامین کے لیے کوئی جگہ ہے۔ آج ہم کرئہ ارض پر تو قابو پا سکتے ہیں لیکن ہمارے لیے اپنے مزاج، عادات اور رویے پر قابو پانا مشکل ہے ہم میں سے اکثر افراد اپنی سوچ، شخصیت یا اہلیت کو بدلنے کے قابل نہیں، آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ آج کے دور میں سب سے مشکل کام اپنی ذات کو پہچاننا ہے اور اس کے بعد اس میں تبدیلی پیدا کرنا ہے۔ اگرچہ ہمارے دماغ میں موجود معلومات محدود ہے مگر یہ معلومات ہمیں کسی بھی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کا حوصلہ بخشتی ہے۔ ہمارا دماغ ہر قسم کے چیلنج کو قبول کر سکتا ہے اس میں اتنی قابلیت موجود ہے کہ یہ ہر قسم کی کوشش باآسانی کر سکتا ہے۔ آپ کا دماغ آپ میں چھپی ہوئی صلاحیتوں کو سمجھ سکتا ہے۔ وہ آپ کی ذات میں چھپی خوبیوں کا جائزہ لے سکتا ہے۔ اگر ہم انسانی دماغ کی طاقتوں کا بھرپور جائزہ لیں تب ہمیں معلوم ہوگا کہ اس چھوٹے سے حصے میں ہماری بقا کے اہم راز چھپے ہوئے ہیں نیز اس حصے میں وہ تمام قوانین موجود ہیں جو ہماری سلامتی کے لیے موثر کردار ادا کر سکتے ہیں ہم اگر چاہیں تو اپنے دماغ کا استعمال کرتے ہوئے اپنی زندگیوں کو پرامن، خوشحال اور پرسکون بنا سکتے ہیں۔ ایک بات اپنے ذہن میں بٹھا لیجیے کہ اپنے مزاج، رویے اور عادات کو سمجھنا اب کوئی خواب نہیں ہے۔ اس عمل کے لیے تھوڑی بہت محنت درکار ہے۔ اس لیے اب سب کچھ ہم پر ہے اگر ہم چاہیں تو اپنے دماغ میں چھپی قابلیت کا استعمال کرتے ہوئے ہر قسم کے چیلنج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ہمارے لیے یہ جاننا آسان ہے کہ قدرت کا یہ انمول تحفہ کیسے اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ بہت سے لوگ اپنے دماغ کے حقیقی فوائد سے بے خبر ہیں وہ اکثر غلط فہمیوں کا شکار ہو کر آپس میں ایک دوسرے کو غلط معلومات پہنچاتے ہیں۔ وہ اپنی منفی سوچ کے باعث ایسے غلط فیصلے کرتے ہیں جو ان کے لیے نقصان کا سبب بنتے ہیں بہت سے لوگ اس حقیقت سے انجان ہیں کہ ان کی تقدیر کسی کے ہاتھوں میں ہے ان کی قسمت کا فیصلہ کیا ہوگا اس یقین کے سہارے وہ اپنا بیڑہ غرق کر لیتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں پر یقین کرنے کے بجائے سہارے تلاش کرتے ہیں۔ اگر یہ لوگ اپنی ذات میں چھپی ہوئی حقیقتوں سے واقف ہو جائیں تب ان کے لیے زندگی آسان ہو جائے گی اور ان کے لیے سماجی اور معاشرتی سطح پر کامیابی کو حاصل کرنا ممکن ہو جائے گا۔ یہ سچ ہے کہ اپنی کامیابی کے صیغۂ راز کو جاننے کے لیے آپ کا اپنی قسمت پر حکومت کرنا ضروری ہے آپ کو اپنی سوچوں پر قابو پانا ہوگا۔ جب آپ اپنی سوچوں پر قابو پایا سیکھ لیں گے۔ آپ کو اپنے وجود کے مقصد کو سمجھنا ہوگا۔ زندگی کا صحیح راستہ آپ کے دماغ میں موجود ہے۔ انسانی دماغ کی قوت کا دارومدار یقین محکم پر ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں ہمیں ڈاکٹر نورمین ونسینٹ پییل صحیح راستہ دکھاتے ہیں جو یورپ میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ’’مثبت سوچ کی طاقت‘‘ اور نیویارک شہر میں ماربل کالجیٹ چرچ‘‘ جیسی کتابوں کے منصف بھی ہیں ان کے مطابق’’یہاں انسانوں کے ذہن میں اتنی ایٹمی توانائی موجود ہے کہ وہ نیویارک کے شہر کو تباہ کر سکتے ہیں‘‘ ان کی باتوں میں حقائق کا سمندر موجود ہے جو انسانی ذہن کی اس طاقت کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ جس کے استعمال کے بعد تمام انسان کائنات کے ہر راز کو تسخیر کر سکتے ہیں۔ کیونکہ ان کے مطابق کامیابی کا حصول مثبت سوچ پر ہوتا ہے۔ ماہرین کے ایک مشاہدے کے مطابق انسان اپنے دماغ کا صرف10 فیصد حصہ استعمال کرتا ہے، البرٹ آئن سٹائن جنہیں ان کے شعبے میں ذہین ترین انسان سمجھا جاتا ہے انہوں نے اپنے دماغ کا صرف 15 فیصد حصہ استعمال کیا ہے اگرچہ انسان کے دماغ میں عقل کا خزانہ موجود ہے لیکن وہ اپنے دماغ کا صرف 10 فیصد حصہ استعمال کرتا ہے اور وہ اپنے دماغ کا 90 فیصد حصہ استعمال کرنے سے قاصر ہے جب انسان اپنی ذہنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتا ہے تب وہ کسی کی مدد کرے یا اس میں ناکام ہو جائے مگر وہ اپنی زندگی کو خوشحال بنانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ یقیناً ہر انسان کو ایک کامیاب، خوشحال، صحت مند اور پرامن زندگی کی خواہش ہوتی ہے جن کا حصول دماغ کے صحیح استعمال کے بغیر ناممکن ہے۔ زندگی کی یہ خوشیاں ایک شرط پر حاصل کی جا سکتی ہیں اور وہ شرط یہ ہے کہ آپ کو اپنے دماغ کی عظیم طاقت کا صحیح استعمال کرنا ہوگا۔ کیونکہ انسانی دماغ ایک خزانے کی طرح ہے جس میں سے جتنا خرچ کرو اتنا ہی بڑھتا ہے۔ کامیابی دماغ کا ایک اہم حصہ ہے آپ کا دماغ ایک اعلیٰ جسمانی اعضاء ہے لیکن آپ کا دماغ اس وقت تک صحیح کام نہیں کرے گا جب تک اسے صحیح استعمال نہیں کیا جائے گا اگر آپ اپنے دماغ کو کام کرنے سے روکیں گے یا اس کی کارکردگی میں رکاوٹ ڈالیں گے تب آپ کے لیے کامیاب ہونا مشکل ہو جائے گا آپ کا دماغ بھی کمپیوٹر کی طرح ہے اگر آپ اس میں غلط معلومات داخل کریں گے یا اسے غلط ہدایات دیں گے تب اس کی کارکردگی متاثر ہو جائے گی۔ آپ کا دماغ ایک مشین کی طرح کام کرتا ہے۔ لیکن اس کا یہ ہر گز مطلب نہیں ہے کہ آپ کا دماغ ایک مشین ہے آپ کا دماغ اسی طرح کام کرتا ہے جیسے ایک مشین کرتی ہے آپ جتنا اپنے ذہن کو تسخیر کرلیں گے آپ کے لیے زندگی کو سمجھنا آسان ہو جائے گا۔ کامیابی آپ کے دماغ کا حصہ ہے یہ دماغ کی ایک مضبوط حد ہے ناکامی بھی دماغ میں موجود ایک مخصوص حصہ ہے بلکہ یہ ایک دماغی بیماری ہے جو آپ کی کمزور صحت، عدم تحفظ کے احساس اور دیگر پریشانیوں کو ظاہر کرتی ہے۔ کامیابی یا ناکامی… آپ کا اپنا انتخاب ہے آپ کو آزادی رائے کے حق سے نوازا گیا ہے آپ کو یہ حق دیا گیا ہے کہ آپ اپنی مرضی کی زندگی کا انتخاب کریں یہ خدا کی جانب سے ایک تحفہ ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ اللہ آپ کے ذریعے دنیا کو فن و صلاحیت کی صحیح پہچان کروانا چاہتا ہے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ خدا کے بنائے ہوئے اصولوں کا احترام کرتے ہوئے ان کی پابندی کرتے ہیں۔ آپ کا ذہن ہر قسم کی ذہانت کا مرکز ہے اور آپ اس کی مدد سے ہر قسم کا کام کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے ذہن میں موجود عقل کا استعمال کر سکتے ہیں۔ (برین ایڈمز کی کتاب ’’کامیابی کیسے ؟‘‘ سے ماخوذ)٭…٭…٭