گندم اور دیگر فصلوں کی جڑی بوٹیوں کا انسداد
اسپیشل فیچر
موسم ربیع میں گندم ، سرسوں ، توریا، رایا ، چنا اور مسور جیسی اہم ترین فصلیں بارانی علاقوں میں نمایاں اہمیت رکھتی ہیں ۔ ان فصلو ں کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے ان میں جڑی بوٹیوں کا خاتمہ نہایت ضروری ہے ۔ جڑی بوٹیوں کو عموماّ تین گروپوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ پہلے گروپ میں چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیاں شامل ہیں۔ان جڑی بوٹیوں کے پتے چوڑے اور رگیں جال کی طرح پھیلی ہوئی ہوتی ہیں۔ لیلی ، پوہلی ، پیازی ، باتھو ،کرنڈ ، شاہترہ، ریواڑی ، لیہہ ، جنگلی ہالوں، جنگلی پالک ، جنگلی مٹر ، بلی بوٹی اور چھتر بوٹی کی جڑی بوٹیاں چوڑے پتے والی قسم ہے۔ یہ جڑی بوٹیاں نسبتاّ نازک ہوتی ہیں اور ان کی تلفی بھی آسان ہوتی ہے جڑی بوٹیوں کے دوسرے گروپ میں گھاس خاندان یا بارک پتو ں والی جڑی بوٹیاں شامل ہیں ان جڑی بوٹیوں کے پتے لمبے ، رگیں متوازی ، تنا گول اور کھوکھلا ہوتا ہے جنگلی گھاس ، دمبی گھاس ، جنگلی کنک ، برواور کھبل اس گروپ کی مشہور جڑی بوٹیاں ہیں ان کے پتوں پر گریس نما مادہ اور باریک بال ہوتے ہیں باریک پتے ہونے کی وجہ سے جڑی بوٹی مار زہر زمین پر گر کر اپنی افادیت کھو دیتا ہے اس لیے ان کی تلفی کیلئے مخصوص زہریلی ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔نوکیلے پتوں والی جڑی بوٹیاں تیسرے گروپ میںشامل ہیں ان جڑی بوٹیوں کے پتے نوکدار ،تکونے اور تنے ٹھوس قسم کے ہوتے ہیں ۔جنگلی جئی ، دمبی سٹی اس گروپ کی مشہور جڑی بوٹیاں ہیں ۔ یہ زیر زمین گانٹھیں بنالیتی ہیں جو ان کی افزائش کا کام کرتی ہیں اور ان گانٹھوں کی وجہ سے یہ سخت جان ہوجاتی ہیںجس کی وجہ سے ان کی تلفی کافی مشکل ہوتی ہے ۔ جڑی بوٹیاں فصل کی کاشت سے لے کر بڑھوتری ، کٹائی ، گہائی ، حتی کہ منڈی تک ہر مرحلے پر مختلف طریقوں سے نقصان کا سبب بنتی ہیں ۔ پہلے یہ فصل کے اُگائو میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ پھر روشنی ، ہوا، پانی اور زمین سے غذائی اجزاء کے حصول میں فصل کا مقابلہ کر کے فصل کی بڑھوتری پر اثر انداز ہوتی ہیں کیونکہ جڑی بوٹیوں میں پھلنے پھولنے کی رفتار اور موسمی حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت فصل کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ بعض جڑی بوٹیوں کی موجودگی میں فصل پر کیڑوں اور بیماریوں کا حملہ زیادہ شدید ہوتاہے کیونکہ یہ ان کیلئے متبادل خوراک اور پناہ گاہیں فراہم کرتی ہیں۔ بارانی علاقہ میں لیہہ اور پوہلی کی فصل میں بہتات ہوجاتی ہے جس سے کٹائی دشوار ہوجاتی ہے۔ گہائی کے عمل کے دوران اگر جڑی بوٹیوں کا بیج پیداوار میں شامل ہوجائے تو منڈی میں فصل کی قیمت کافی حد تک گرجاتی ہے۔ جڑی بوٹیوں کے انسداد کیلئے کیمیائی اور غیر کیمیائی طریقہ استعمال کیا جاتا ہے ۔ کسی بھی طریقے کا انتخاب فصل کے مرحلے ، طریقہ کاشت اور جڑی بوٹیوں کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے ۔ جڑی بوٹیوں کے انسداد کیلئے غیر کیمیائی طریقہ میں جڑی بوٹی کش ادویات استعمال نہیں کی جاتیں ۔اس طریقہ میں فصلوں کی اعلی اقسام کا ایسا بیج استعمال کیا جائے جو جڑی بوٹیوں کے بیج سے پاک ہو ۔ برداشت سے پہلے فصل سے ناخواستہ پودوں کا نکال دینا بہت ضروری ہے تاکہ پیداوار میں جڑی بوٹیوں کا بیج شامل نہ ہو۔غیر کیمیائی طریقہ میں داب کا طریقہ بھی استعمال کیا جاتا ہے جوکہ آسان ، کم خرچ اور موثرہے ۔ لیکن اس پر کاشت سے قبل عمل کیا جاتا ہے۔اس طریقہ میں کاشت سے چند روز پہلے اگر بارش ہو جائے تو کھیت وتر حالت میں آنے پر ایک یا دو دفعہ ہل چلا کے سہاگہ دینے کے بعد کھیت کو پانچ سات دن کیلئے اسی حالت میں رہنے دیا جاتا ہے۔ اس سے کھیت میں موجود جڑی بوٹیوں کے بیج پھوٹ نکلتے ہیں اور ان سے اُگنے والی جڑی بوٹیاں زمین کی تیاری کے دوران تلف ہوجاتی ہیں یہ طریقہ اگیتی کاشت کیلئے موثر ہے۔ پچھیتی کاشت کیلئے یہ طریقہ استعمال نہ کیا جائے تاکہ فصل کی کاشت مزیدلیٹ نہ ہو ۔ جڑی بوٹیوں کی ابتداء ہی میں تلفی کیلئے فصل کے صحیح اگائو کے بعد کھرپے یا کسولے کے ذریعے گوڈی کر کے کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک کیا جاسکتا ہے۔ گوڈی ایک نہایت مفید اور جڑی بوٹیوں کے خاتمے کیلئے بے حد موثر طریقہ ہے لیکن اس طریقے کو وسیع رقبہ پر اپنا نا بڑا مشکل ہے۔ اگر فی ایکڑ سفارش کردہ شرح بیج میں 5 فیصد اضافہ کرلیا جائے تو فصل کے فی ایکڑ پودوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں جڑی بوٹیوں کو اگنے اور پھلنے کیلئے کم جگہ اور کم غذائی اجزاء ملتے ہیں اور جڑی بوٹیاں از خود ختم ہوجاتی ہیں۔ موسم ربیع کی فصلوں کے زیر کاشت کھیتوں میں فصلیں ادل بدل کر کاشت کرنے سے بھی جڑی بوٹیوں کا موثر انسداد ہوجاتا ہے ۔ فصلوں کی کاشت کی ترتیب میں اگر پھلی دار فصلوں کو بھی شامل کیا جائے تو جڑی بوٹیوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ زمین کی زرخیزی پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ جڑی بوٹیوں کے انسداد کا دوسرا طریقہ کیمیائی زہروں کا استعمال ہے ۔ اگر جڑی بوٹیوں کا مسئلہ شدت اختیار کر جائے کہ اُن کی تلفی کیلئے غیر کیمیائی طریقے کامیاب نہ ہوسکیں تو جڑی بوٹی کش ادویات کا استعمال ناگزیر ہوجاتا ہے ۔ جڑی بوٹیوں کی تلفی کا کیمیائی طریقہ انسداد اگرچہ نہایت کارآمد ہے لیکن اس کے ساتھ ہی انتہائی احتیاط طلب بھی ہے ۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ زہریلی ادویات کا استعمال زرعی ماہرین کی سفارش کردہ تدابیر کے مطابق کیا جائے اور احتیاطی تجاویز کو ملحوظ خاطر رکھا جائے ورنہ ذراسی بے احتیاطی کے باعث انسانی صحت یافصل کی پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہونگے ۔٭…٭…٭