ڈاڈا تحریک، ایک تعارف
اسپیشل فیچر
’’ڈاڈا‘‘ ادب اور آرٹ کی ایک ایسی تحریک ہے ،جس نے بیسویں صدی عیسوی کے اوائل میں زیورچ میں جنم لیا۔ بعد میں اس تحریک کا دائرہ کار نیویارک، برلن، کولون اور پیرس تک پھیل گیا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران ’’زیورچ ‘‘ میں اس تحریک کی بنیاد ان نوجوانوں نے رکھی تھی جو مختلف قوموں کے جلا وطن تھے۔ اس تحریک نے اپنا نام ’’ڈاڈا‘‘ کیسے پایا؟ اس سلسلے میں ایک دلچسپ واقعہ قابلِ ذکر ہے ۔ 1916ء میں زیورچ کے ایک ہوٹل میں چند نوجوان ادیبوں اور کچھ جلا وطن نوجوانوں کا اجلاس منعقد ہوا۔ ان میں جین آرپ، رچرڈ ہلس بیک، مارشل جینکو، ایمی ہننگز اور اس تحریک کے ممتاز روح رواں ٹرسٹن زارا شامل تھے۔ انہوں نے تحریک کے نام کے چنائو کے لئے فرانسیسی ڈکشنری میں چاقو مارا جو لفظ ’’DADA‘‘ پر جا کر رکا اور یہ گروپ اس پر متفق ہو گیا کہ یہ لفظ ان کی تخلیقات اور احتجاجی تحریکات کے لئے عین مناسب لفظ ہے۔ اس پر 1916ء میں فرانسیسی شاعری اور ڈاڈاازم کا نظریہ ایک تحریک کی صورت میں نمودار ہوا۔ یہ تحریک عالمی حالات سے بیزاری، انفرادی خود نمائی اور خود ثنائی کے جذبے سے پیدا ہوئی۔ اس تحریک کے ممتاز ترجمان ٹرسٹن زارا نے اس تحریک کے منشور پر اپنے ایک لیکچر میں کہا کہ ’’ڈاڈا تجریدیت کا سائن بورڈ ہے‘‘۔ اس نے مزید کہا کہ اشتہار بازی بھی شاعری کا ایک عنصر ہے۔ ڈاڈا ازم کی بنیاد انکار اور روایت شکنی کے تحت پیدا ہونے والی بیزاری پر تھی چنانچہ ڈاڈا شاعروں نے ہر چیز سے بیزاری کا اظہار کیا اور اس کی معنویت اور افادیت سے انکار کیا۔ ڈاڈا تحریک بظاہر فلسفے کی نفی تھی لیکن اس کی بنیاد بھی ایک فلسفے پر ہی استوار تھی، یعنی زندگی کے اعمال کا نہ تو کوئی آغاز ہے اور نہ ہی کوئی اختتام ، ہر چیز احمقانہ طریقے سے وجود میں آتی ہے اس لئے تمام چیزیں یکساں ہیں۔ ڈاڈا تحریک کا آغاز کسی آرٹ کا آغازنہیں تھا بلکہ ایک برگشتگی کا آغاز تھا، جس نے تیزی کے ساتھ نوجوان ادیبوں کو مسحور کر لیا۔ فرانس کے بعد دیگر ممالک میں بھی ڈاڈا ازم کے نظریات پہنچے۔ مغرب میں اس کے کئی مراکز بھی قائم ہوئے۔ 291نیویارک سٹی، الفرڈ کی گیلری اور والٹر ارنس برگ کا سٹوڈیو ڈاڈا تحریک کا مرکز بن گئے۔ یہاں بھی ویسی ہی ڈاڈا سرگرمیاں پیدا ہونے لگیں جو زیورچ میں مین رے اور فرانس میں پکابیا جیسے نامور آرٹسٹوں نے شروع کر رکھی تھیں۔ ’’ڈاڈا پراڈیکل‘‘ کے نام سے ایک شمارہ بارسلونا، نیویارک، زیورچ اور پیرس میں 1917ء سے 1924ء تک باقاعدگی سے شائع ہوتا رہا۔ ڈاڈا ازم کے بانیوں میں سے ایک ہلسن بیک نے 1917ء میں ڈاڈا تحریک کو برلن پہنچا دیا جہاں اس نے سیاسی کردار بھی ادا کیا۔ وہاں اس تحریک میں جو آرٹسٹ شامل ہوئے ان میں رائول ہازمین، جارج گراز اور جوہانسن کے نام سرفہرست ہیں۔ ان آرٹسٹوں نے اظہار کے لئے چسپاں شدہ تصاویر سے کام لیا ، جن پر پیغامات چھپے ہوئے تھے۔ ہیلٹ فیڈ نے اس ٹیکنیک کو سب سے زیادہ موثر انداز میں پیش کیا۔ پہلا بین الاقوامی ڈاڈا میلہ جون 1920ء میں برلن میں منعقد ہوا جس میں دنیا بھر کے ڈاڈا ادیب اور آرٹسٹ شریک ہوئے ۔