دنیا کی بلند ترین جدید و قدیم عمارتیں
اسپیشل فیچر
عالمی تاریخ میں ہر اُبھرتی ہوئی طاقت کی یہ خواہش رہی ہے کہ وہ دنیا کی بلند ترین عمارت بنائے۔ اہرام مصر سے لے کر آج سعودی عرب کے شہر جدہ میں قائم تاریخ کی پہلی ایک کلومیٹر بلند عمارت تک، یہ بہت طویل کہانی ہے۔ ان میں سے کچھ کی کہانی آج ہم آپ کو بیان کرتے ہیں، جو دراصل صرف بلند ترین عمارات کی داستان ہے، چاہے وہ رہائش اور مکینوں کے لیے ہو یا نہ ہو۔ اس لیے اس میں ٹاورز اور یادگاروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔انتہائی بلند عمارات کے لیے اصل دوڑ کا آغاز 20ویں صدی کے اوائل میں امریکا سے شروع ہوا کہ جب اس کے کئی شہروں میں فلک بوس عمارات تعمیر ہوئیں۔ آئیے، آپ کو دنیا کی بلند ترین جدید و قدیم عمارتوں کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہیں:برج الخلیفہاس وقت دنیا کی بلند ترین انسانی تعمیر متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں واقع برج الخلیفہ ہے۔قریباً 830 میٹر بلند یہ عمارت 2007ء میں اپنی تکمیل سے آج تک دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز رکھتی ہے۔ اس عمارت میں کل 163 منزلیں ہیں، اس کی 24 ہزار سے زیادہ کھڑکیاں ہیں اور اس پر ایک لاکھ 20 ہزار مربع میٹر شیشہ لگا ہوا ہے۔ یہ کتنی بڑی عمارت ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 36 افراد اگر پوری عمارت کے بیرونی حصے کو صاف کرنے کا آغاز کریں تو انہیں اپنا کام مکمل کرنے میں چار ماہ لگ جائیں گے۔سی این ٹاور ٹورنٹو کی علامت، سی این ٹاور، 30 سے زیادہ سالوں تک دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز اپنے پاس رکھنے کے بالآخربرج کے ہاتھوں کھو بیٹھا۔ 553 میٹر بلند اس ٹاور کی تکمیل کے لیے 1537 افراد نے ہفتے کے پانچ دن 24 گھنٹے کام کیا اور اس کی تکمیل میں تین سال لگ گئے۔ اسے باضابطہ طور پر جون 1976ء میں کھولا گیا ،یعنی رواں سال یہ اپنی تکمیل کے 40 سال مکمل کرلے گی۔ سی این نے یہ اعزاز ماسکو کے اوستانکینو ٹاور سے چھینا تھا۔اوستانکینو ٹاور یہ ٹیلی وژن اور ریڈیو ٹاور جو ماسکو کی عمارات میں سب سے نمایاں اور بلند نظر آتا ہے، آٹھ سال تک دنیا کی بلند ترین عمارت رہا۔ اس نے یہ اعزاز نیو یارک کی شہرۂ آفاق ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ سے حاصل کیا تھا۔ اپنی تعمیر کے اس ٹاور کو روسی انجینئرنگ کا شاہکار سمجھا جاتا تھا۔ 1994ء میں اس ٹاور کی بلندی کو 540 میٹر کی موجودہ بلندی سے 561 میٹر تک لے جانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا، لیکن سرمائے کی کمی کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ 2000ء میں اس ٹاور میں ایک زبردست آگ لگی، جس سے چار افراد ہلاک ہوئے اور شہر کا مواصلاتی نظام تباہ ہو کر رہ گیا۔ بعد ازاں ٹاور کی مرمت کا کام کرکے یہ نظام بحال کیا گیا۔ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ نیو یارک کے مرکزی میں واقع یہ 120 منزلہ عمارت بلاشبہ دنیا کی مشہور ترین عمارات میں سے ایک ہے۔ اپنے خوبصورت اور متاثر کن ڈیزائن اور دنیا کے مالیاتی دارالحکومت نیو یارک کی اہم عمارت ہونے کی وجہ سے اس کی شہرت ہر جانب پھیلی۔ یہ 443 میٹر بلند ہے اور نیو یارک شہر کی کریسلر بلڈنگ سے ہی دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز چھینا۔ آسٹریلیا کے پال کریک نے ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کی 1576 سیڑھیاں صرف 9 منٹ اور 33 سیکنڈز میں چڑھ کر ایک عالمی ریکارڈ بنایا تھا۔کریسلر بلڈنگ کریسلر بلڈگ نیو یارک کی خوبصورت ترین عمارات میں سے ایک ہے۔ یہ صرف 11 ماہ تک دنیا کی بلند ترین عمارت رہی۔ 319 میٹر بلند کریسلر بلڈنگ، آرٹ ڈیکو طرزِ تعمیر کا شاہکار ہے۔ایفل ٹاور فرانس کے دارالحکومت پیرس کی علامت ایفل ٹاور 300 میٹر بلند اور 10 ہزار ٹن وزنی ہے۔ یہ 41 سالوں تک دنیا کی بلند ترین عمارت رہا۔ اس کی رونمائی 1889ء میں عالمی موقع پر کی گئی تھی، جو دراصل انقلاب فرانس کے صد سالہ جشن کا حصہ تھا۔ اس وقت سے آج تک یہ دنیا کے مشہور ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ ہر سال 70 لاکھ افراد اس کی بلندیوں سے پیرس شہر کا نظام کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب ایفل ٹاور تعمیر کیا جا رہا تھا تب پیرس کے 300 مصوروں اور دانشوروں نے اس کی تعمیر کے خلاف حکومت سے احتجاج کیا تھا اور کہا تھا کہ اس غیر ضروری اور دیوہیکل ٹاور کو تعمیر نہ کیا جائے۔ وہ تو اچھا ہوا ان کی سنی نہیں گئی، ورنہ پیرس آج اس خوبصورت علامت سے محروم ہوتا۔واشنگٹن یادگارامریکی صدر جارج واشنگٹن کی یاد میں تعمیر کیا گیا۔یہ پتھر کا مینار، اپنی نوعیت کا دنیا کا سب سے بلند مینار ہے۔ یہ پانچ سالوں تک دنیا کی بلند ترین عمارت رہا کیونکہ اس کی بلندی 169 میٹر ہے۔ 2011ء میں آنے والے طوفان میں مینار کو سخت نقصان پہنچا اور اس کی بحالی پر کافی وقت اور سرمایہ خرچ ہوا، جس کے بعد اسے 2014ء میں عوام کے لیے دوبارہ کھولا گیا۔کولون کیتھڈرل کولون گرجا چار سال تک دنیا کی بلند ترین عمارت رہا ہے، لیکن اس کی کہانی بہت بہت پرانی ہے۔ اس کی تعمیر کا آغاز صدیوں قبل 1248ء میں ہوا تھا اور 1473ء تک جاری رہا، لیکن اس کے بعد روک دیا گیا۔ اس کے بعد یہ گرجا 19 ویں صدی تک ایسے ہی نامکمل رہا، پھر کہیں جا کر اسے اصل منصوبے کے مطابق مکمل کیا گیا۔لنکن گرجابرطانیہ کا لنکن گرجا 200 سالوں تک دنیا کی بلند ترین عمارت رہا، جس نے اہرام مصر سے 3 ہزار سال تک دنیا کی بلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز چھینا۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا سب سے بلند مینار، جو 160 میٹر اونچا تھا، 1549ء میں ایک طوفان میں تباہ ہوگیا تھا۔اہرام مصر جیزہ کا عظیم اہرام ہزاروں سالوں تک انسان کے ہاتھوں سے بنائی گئی دنیا کی بلند ترین عمارت رہا۔ 146.5 میٹر بلند یہ اہرام موجودہ دارالحکومت قاہرہ کے قریب دریائے نیل کے کنارے واقع ہے اور دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ایک پرکشش مقام ہے۔ یہ قدیم دنیا کے ان 7 عجائبات میں سے ایک ہے بلکہ اب تک موجود واحد عجوبہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی تعمیر میں 20 سال لگے تھے، جس میں 23 لاکھ پتھر استعمال ہوئے، جنہیں اس خوبی و ترتیب سے لگایا گیا ہے کہ ایسی اہرام کی شکل بن گئی۔ 2560 قبل مسیح میں، جب موجودہ معلومات کے مطابق کوئی ایسی مشینری نہیں تھی، اتنی بلند عمارت صرف 20 سال کے عرصے میں تعمیر کرنا حیران کن ہے۔(اُردو ٹرائب ڈاٹ کام سے ماخوذ) ٭…٭…٭