کہاوتوں کی دلچسپ کہانیاں
اسپیشل فیچر
رئو ف پاریکھآپ کا نوکر ہوں بینگن کا نہیںمطلب یہ کہ جس سے فائدہ پہنچے گا ہم اس کی ہاں میں ہاں ملائیں گے۔ یہ کہاوت اس وقت بولی جاتی ہے جب کوئی خوشامدی موقعے کے مطابق کسی بڑے کی ہاں میں ہاں ملائے اور اس کی اپنی کوئی رائے نہ ہو۔اس کی کہانی یہ ہے کہ ایک بادشاہ کا وزیر بہت خوشامدی تھا۔ بادشاہ جو بھی کہتا وزیر فورا ًاس کی تائید کرتا۔ ایک دن بادشاہ نے کہا،’’بینگن بہت اچھی ترکاری ہے۔‘‘وزیر کہنے لگا، ’’سرکار، بینگن کے کیا کہنے ہیں۔ ذائقے دار، خوبصورت۔ ترکاریوں کا بادشاہ ہے۔ حکیموں کا کہنا ہے بینگن کئی بیماریوں کا علاج ہے۔‘‘اگلے دن بادشاہ کسی اور موڈ میں تھا۔ بادشاہوں کا تو یہی حساب ہوتا ہے کہ پل میں ماشہ پل میں تولہ۔ کہنے لگے، ’’بینگن بری ترکاری ہے۔‘‘وزیر نے فورا ًہاں میں ہاں ملائی اور بولا، ’’جی حضور، بینگن بھی بھلا کوئی ترکاری ہے۔ کالا منہ ہے۔ نہ شکل ہے نہ ذائقہ۔ حکیموں کا کہنا ہے کہ بینگن کھانے سے خون میں خرابی ہوجاتی ہے۔‘‘بادشاہ نے حیران ہو کر کہا، ’’کل جب میں بینگن کی تعریف کر رہا تھا تو تم بھی تعریف کر رہے تھے اور آج میری دیکھا دیکھی بینگن کی برائی کر رہے ہو؟‘‘وزیر نے جواب دیا، ’’جہاں پناہ، میں آپ کا نوکر ہوں بینگن کا نہیں۔‘‘ناؤ میں خاک اڑاناناؤ کا مطلب ہے کشتی۔ اب آپ کہیں گے کہ کشتی میں خاک یعنی مٹی بھلا کوئی کیسے اڑا سکتا ہے۔ یہ تو بے تکی بات ہوئی، تو جناب اس کہاوت کا مطلب ہے بے تکا بہانہ بنانا۔ یہ کہاوت ایسے موقعے پر بولی جاتی ہے جب کوئی شخص ایک نا حق بات کہے اور پھر اسے صحیح ثابت کرنے کے الٹے سیدھے بہانے تراشے یا کوئی کسی پر ظلم کرنے کے لئے بے تکی دلیل دے۔اس کا قصہ بھی سنئے۔ ایک کشتی میں شیر اور بکری اکٹھے دریا پار جارہے تھے۔ بکری کو دیکھ کر شیر کے منہ میں پانی بھر آیا۔ اس نے سوچا کہ کسی بہانے سے اسے ہڑپ کرنا چاہیے۔ آخر کوئی بہانہ نہ ملا تو بولا، ’’اے نالائق! ناؤ میں خاک کیوں اڑا رہی ہو؟ اگر میری آنکھ میں خاک چلی گئی تو؟‘‘بکری نے جواب دیا، ’’ناؤ میں بھلا خاک کہاں؟‘‘اس پر شیر بولا، ’’بد تمیز، زبان چلاتی ہے‘‘ اور اسے کھا گیا۔بھیگی بلی بن جانا یا بھیگی بلی بتانااس محاورے کا مطلب ہے کمزور اور سیدھا سادہ بن جانا یا ڈر کر چپ ہو جانا۔ اسے یوں بھی بولتے ہیں بھیگی بلی بتانا۔ جس کا مطلب ہے سستی کی وجہ سے بہانہ کرنا، ٹالنا، کام نہ کرنے کے لیے کوئی بہانہ کر دینا، کام چوری کرنا۔ اگر کوئی شخص کام کو ٹالنے کے لیے کوئی بہانہ کرے تو کہا جاسکتا ہے’’یہیں پر بیٹھے بیٹھے بھیگی بلی بتا رہے ہو۔‘‘اس کا قصّہ یہ ہے کہ ایک صاحب نے اپنے نوکر سے لیٹے لیٹے پوچھا، کیا باہر بارش ہو رہی ہے؟نوکر بھی چارپائی پر پڑ اینڈ رہا تھا۔ نیند آ رہی ہو تو کس کا جی اٹھنے کو چاہتا ہے۔اس نے وہیں پڑے پڑے کہہ دیا، ’’ہاں جی ہو رہی ہے۔‘‘ان صاحب نے کہا،’’تم عجیب آدمی ہو۔ باہر گئے نہیں اور دیکھے بغیر کہہ دیا کہ ہاں ہو رہی ہے۔‘‘نوکر نے جلد بہانہ کیا،’’ابھی بلّی باہر سے آئی تھی۔ میں نے دیکھا تو وہ بھیگی ہوئی تھی۔‘‘