غذائیں دوائیں آملہ یا آنولہ
اسپیشل فیچر
آملہ مشہور پھل ہے۔ عُنّاب سے لے کر اخروٹ کے برابر بلکہ اس سے بھی بڑا ہوتا ہے۔ بنارسی آملے کافی بڑے ہوتے ہیں جو زیادہ تر مربا ڈالنے کے کام آتے ہیں۔ آملے کا درخت ہندوستان اور پاکستان کے تمام گرم تر علاقوں میں خودرو ہوتا ہے اور اس کو بویا بھی جاتا ہے۔ کوہ ہمالیہ کے دامن میں جموں سے مشرق کی طرف اور نیچے لنکا تک ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس کی زیادہ افراط نہیں ہے۔درخت درمیانے قد کا اور خوبصورت ہوتا ہے۔ خزاں میں پتے جھڑ جاتے ہیں اس کے پتے ببول (کیکر) کے پتوں کی طرح چھوٹے اور ہلکے سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کے پھول سنہری مائل زرد رنگ کے ہوتے ہیں جس کے اندر چھے پھانکیں ہوتی ہیں۔ اُن کے اندر ایک مثلث (تکونی) شکل کی گھٹلی ہوتی ہے جس کو توڑنے پر اندر تین خانے ہوتے ہیں اور ہر خانے میں دوبیج ہوتے ہیں۔ اس کا گُودا کسیلا اور تُرش و تیزابی ہوتا ہے۔زیادہ تر آملے کے پھل دوا کے کام آتے ہیں۔ دوا کی صورت میں تازہ آملہ مربے کی شکل میں بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ خشک آملہ بھی مرکب دواؤں میں بکثرت استعمال ہوتا ہے۔ تازہ آملے کا اچار بھی ڈالتے ہیں۔آملے کے درخت کی چھال میں بھی آملے کے پھل کی سی تاثیر ہوتی ہے۔ چھال سے ایک جوہر تیار کیا جاتا ہے جو نہ صرف دواؤں میں کام آتا ہے ، بلکہ اب اس جوہر کو آملے کے بجائے رنگ سازی کی صنعتوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ آملے کے پیڑ کی چھوٹی چھوٹی ٹہنیاں اور اس کی لکڑی کے چھوٹے موٹے ٹکڑے اگر میلے پانی میں ڈال دئیے جائیں تو دو ایک دن میں وہ پانی بالکل صاف ہو جاتا ہے۔ چنانچہ اب کنویں کا وہ حصہ جو لکڑی سے بنا ہوا ہوتا ہے۔ (چک) آملے کی لکڑی ہی سے بناتے ہیں۔آملے کا تازہ رس سرد، تازگی بخش،ملین (قبض کو توڑنے والا) اور مقوی قلب ہوتا ہے۔ آملہ اور اس کا مرّبا دل کی کمزوری گھبراہٹ، خفقان(ہول دل) اور مالیخولیا (وہم اور وسواس) کی خاص دوا ہے۔ دماغ اور بصارت (نگاہ) کو طاقت دیتا اور ذہن و حافظے کو بڑھاتا ہے۔ معدے اور آنتوں کی ساخت کو مضبوط کرتا ہے۔ صفرا اور خون کے جوش کو تسکین دینے، دستوں کو روکنے اور پیاس بجھانے کے لیے بھی دیا جاتا ہے۔ آملے میں ایک قابض جُز کافی مقدار میں ہوتا ہے، لیکن وید لوگ آملے کو ملین (قبض توڑنے والا) کہتے ہیں۔ گرمی سے جو دست آتے ہیں آملہ ان کو روکتا ہے اور جو قبض آنتوں کے ڈھیلے ہو جانے کی وجہ سے ہوتا ہے اس کو آملہ رفع کرتا ہے۔ یعنی آنتوں کو جدید تحقیقات کی رُو سے آملے میں حیاتین ج (وٹامن سی) سنترے اور نارنگی سے بھی زیادہ پائے جاتے ہیں، اس لیے یہ جسم کی پرورش کے لیے نہایت کارآمد پھل ہے اور مرض اسکروی میں اس کا استعمال خصوصیت کے ساتھ بہت مفید ہے۔ مرض اسکروی ایک بیماری ہے جس میں مسوڑے پلپلے ہو جاتے ہیں اور ان سے خون بہتا ہے اس کے علاوہ اور بھی تکلیف وہ علامات رونما ہوتی ہیں۔ چکر آنے میں بھی بہت مفید ہے۔ آنولہ نوماشے، دھنیا نو ماشے دونوں کو رات کے وقت پانی میں بھگو دیں۔ صبح کو چھان کر مصری یا شکر ملا کر پئیں چند روز کے استعمال سے فائدہ ظاہر ہو گا۔گرمیوں میں جب پیاس بہت ستاتی ہو، خون کے اندر تیزی یا صفرا کا غلبہ ہو تو پانچ تولے خشک آملے لے کر ایک کوری ٹھلیا میں ڈال کے پانی بھر کر رکھ چھوڑیں اور جب پیاس لگے یہی پانی پئیں، پیاس دور ہو جائے گی۔ گرمیوں میں دودھ پیتے بچوں کو دست آنے لگتے ہیں اور پیاس بہت لگتی ہے، انہیں بھی آملوں کا پانی پلانا بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔آملہ نکسیر کو روکتا ہے۔ اگر کسی شخص کی بار بار نکسیر پھوٹتی ہو اور کسی تدبیر سے بند نہ ہوتی ہو تو اُوپر کے طریقے سے آملے کا پانی پلائیں اور آملوں ہی کو پیس کرتالو اور ناک پر لیپ کریں نکسیر بند ہو جائے گی اور کوڑیوں کی دوا وہ کام کر دکھائے گی جو قیمتی سے قیمتی دواؤں سے بھی نہیں ہو سکتا۔دستوں کو روکنے اور معدے کو قوت دینے کے لیے خشک آملوں کو تھوڑی دیر پانی میں بھگو رکھنے کے بعد پیسیں اور تھوڑا نمک ملا کر جنگلی بیر کے برابر گولیاں بنائیں۔ ایک ایک گولی صبح وشام کھلائیں۔(کتاب ’’غذائیں دوائیں‘‘ شعبہ تصنیف و تالیف، ہمدرد فائونڈیشن)