دنیا کی خوفناک ترین15 فلمیں
اسپیشل فیچر
دنیا کی خوفناک ترین فلمیں دیکھنے کے بارے میں آپ کاکیا خیال ہے؟کیا آپ ان کو دیکھنے کی ہمت رکھتے ہیں؟اگر آپ کی ہاںہے،تو امریکی جریدے ریڈرز ڈائجسٹ نے ہر دور کی سب سے خوفناک فلموں کی فہرست مرتب کی ہے۔ویسے تو یہ 31 فلمیں ہیں، تاہم ہم نے ان میں سے چند کا انتخاب کیا ہے اور جریدے کے مطابق اس نے ایسی فلموں کا انتخاب کیا ہے ،جو بہت خوفناک اور منہ کھول دینے پر مجبور کردیتی ہیں۔یہاں ان فلموں کی فہرست دی جا رہی ہے:دی ایگزورسٹ (1973ء)یہ ہر دور کی دہشت ناک فلموں میں سے ایک ہے اور جریدے کا کہنا ہے کہ اس کے انتخاب کی وجہ یہ ہے کہ اس فلم نے دیکھنے والوں پر اپنے عہد میں ایسے زبردست اثرات مرتب کیے کہ سینما گھروں میں انہیں ایگزورسٹ برف بیگز بھی فراہم کیے گئے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کے اختتامی مناظر کو ایسے بہترین انداز سے فلمایا گیا ہے کہ یہ خوف کی لہر جسم میں دوڑا دیتے ہیں۔دی شائننگ (1980ء)جریدے کے مطابق اس فلم کا انتخاب اس لیے کیا گیا کیونکہ فلمی ناظرین کو ڈرانا، تو بہت آسان ہوتا ہے، مگر ایسی چیز سے لوگوں کے اندر خوف کی لہر دوڑانا مشکل ہے، جو عام یا دیکھی بھالی ہو ۔ اس فلم کا مرکزی کردار چیخیں نکلوانے میں تو کامیاب نہیں ہوتا، مگر اس نے پوری فلم کو ایسے چلایا ہے کہ خوف کی لہر موجود رہتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ سب گھر کے اندر ہی ہورہا ہے۔دی ہالووین (1978ء)ڈائریکٹر جون کارپینٹر کی یہ تخلیق ،جو ایک پرُاسرار نقاب پوش قاتل کے گرد گھومتی ہے جو ہڈیوں تک میں خوف بٹھا دیتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ہمارے اوپر ہی حملہ کرنے والا ہے۔ جریدے کے مطابق اس کو دیکھتے ہوئے لگتا ہی نہیں کہ ہم فلم دیکھ رہے ہیں بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ہمارے ساتھ ہورہا ہے اور یہ احساس دہشت زدہ کردینے والا ہوتا ہے۔پولٹرگیسٹ (1982ء)ذرا سوچیں آپ ٹیلی ویژن دیکھ رہے ہوں اور اس میں سے بھوت نکلنا شروع ہوجائیں! نادیدہ چیزیں فرنیچر کو یہاں وہاں کرنے لگیں اور گھر گھومنا شروع کردے، تو کیا ہوگا؟ کچھ ایسا ہی اس فلم میں ہوا ہے اور جریدے کے مطابق اس فلم کی کہانی شاندار ہے، جو آپ کو کسی بھی چھوٹی چیز سے خوفزدہ کرسکتی ہے اور اس کو دیکھنے کے بعد آپ کا تخیل ہی آپ کو خوفزدہ کرنے کا باعث بن جاتا ہے۔اے نائٹ میئر آن ایلم سٹریٹ (1984ء)اے نائٹ میئر آف ایلم سٹریٹ 1984ء کی فلم ہے، جو اب تو دیکھنے میں مضحکہ خیز محسوس ہوتی ہے، مگر اس کے اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، جس نے اپنے زمانے میں بڑے بڑوں کو فریڈی کے خوابوں سے دہشت زدہ کردیا تھا۔ جریدے کے مطابق اس کا انتخاب اس لیے ہوا کیونکہ اپنے عہد میں اس نے لوگوں کو سونے کے خیال تک سے خوفزدہ کردیا تھا اور انہیں لگتا تھا کہ وہ فریڈی نامی کردار ان کے اندر کہیں چھپا ہوا ہے۔دی برڈز (1963ء)اگر آپ اس فلم کو دیکھ لیں، تو ایک بات یقینی طور پر کہی جاسکتی ہے کہ آپ پھر کبھی کسی کوے کو اس طرح نہیں دیکھ سکیں گے، جیسے پہلے دیکھتے رہے ہوںگے۔ سکول کے طالبعلموں کے ایک گروہ کو اس پرندے کے ہاتھوں، جس مشکل کا سامنا رہا، اس کے بارے میں جریدے کا کہنا ہے کہ یہ حقیقی حد تک دل ہلا دینے والی تھرلر فلم ہے، جس کا جادو اس کے سسپنس میں چھپا ہوا ہے ،جو کہ الفریڈ ہچکاک کی ہر فلم کا خاصہ ہوتا ہے۔ایلین (1979ء)اس فلم کا آغاز ہی سسپنس سے ہوتا ہے، جو بتدریج بڑھتا چلاجاتا ہے کہ برداشت سے باہر ہوجاتا ہے اور پھر ایک انسان پر ایک عجیب مخلوق کا حملہ ہوتا ہے، جس کے بعد اصل خوفناک لمحات شروع ہوتے ہیں۔ جریدے کا کہنا ہے کہ اس کے خوفناک ولن اور خونریز مناظر سے ہٹ کر بھی یہ ایک شاندار فلم ہے، جس کی رفتار بہت سست ہے، مگر پھر بھی دیکھنے والا اس کی گرفت سے نکل نہیں پاتا۔دی سائیلنس آف دی لیمبس (1991ء)کون تصور کرسکتا ہے کہ کوئی شخص اسے کھا جائے ؟ فلم میں دکھائی جانے والے تمام تر وحشیانہ پن سے ہٹ کر بھی اس میں بہت کچھ ایسا چھپا ہوا ہے ،جو اسے انتہائی خوفناک ہونے کے ساتھ بیک وقت انسانی جذبات سے بھرپور بھی ثابت کرتا ہے اور یہی اس کو منتخب کرنے کی وجہ بنی۔دی ہوسٹ (2007ء)یہ حقیقی حد تک حیران کردینے والی فلم ہے، فلموں میں دکھائے جانے والے عفریت عام طور سست اور بیوقوف ہوتے ہیں، مگر اس کورین فلم میں دکھائے جانے والا درندہ تیز ہونے کے ساتھ حساب کتاب کا خیال رکھنے والا بھی ہوتا ہے۔ جریدے کے مطابق یہ ہارر ہونے کے ساتھ پرمزاح اور ڈرامہ سے بھرپور فلم ہے۔ یہ فلم آپ کو کسی بھی دریائی سفر کی منصوبہ بندی کے دوران اس کا حصہ بننے کے بارے میں کئی بار سوچنے پر مجبور کرسکتی ہے۔دی اورفینیج (2007ء)بھوت بچوں کے ساتھ دہشت ناک مناظر دل دہلا دینے والے ہیں۔ جریدے کا کہنا ہے کہ اس ہسپانوی تھرلر فلم کی فضاء دہشت اور دکھ سے بھری ہوئی ہے ،جو دیکھنے والوں کی توجہ دوسری جانب مرکوز نہیں ہونے دیتی اور اسی وجہ سے اسے فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔سا ( 2004ء)فلم میں بار بار آنے والے دہشت ناک موڑ دیکھنے والوں کا خوف آخر تک بڑھاتے رہتے ہیں اور موت کے جالوں سے بھرپور یہ سائیکو تھرلو فلم آپ کو کئی بار پیچ و تاب کھانا پڑسکتے ہیں ، مگر اس کے بعد ہنسی بھی آسکتی ہے ،مگر پھر آپ پر جلد دہشت کی ایک لہر کا غلبہ ہونے لگتا ہے، جو اس میں مشکلات کا سامنا کرنے والے افراد کو دیکھ کر مزید بڑھ جاتا ہے۔بلیک سوان (2010ء)بیلے ڈانس کے لیے پرُعزم خواتین اور ان کے درمیان چل رہے ایک سسپنس سے بھرپور ڈرامہ اس فلم کی جان ہے۔ آسکر ایوارڈ یافتہ اس فلم کی خوبی ہی اس کا سسپنس اور خوف کا امتزاج ہے۔ جریدے کا کہنا ہے کہ یہ ایک جذبات اور خوف سے بھرپور فلم ہے ،جو پاپ اور آرٹ سینما کا زبردست امتزاج ہے اور اس کو دیکھنے کے بعد بھی خوف کی لہر جسم میں دوڑتی رہتی ہے۔دی ٹیکسس چین سا میسیکر( 1974ء)خون ریز مناظر اور برے افراد دونوں مل کر خوف کی جو فضاء قائم کرتے ہیں، وہ آخر تک برقرار رہتی ہے۔ جریدے کا بھی کہا ہے کہ ہم تصور بھی نہیں کرسکتے کہ آخر کوئی کیوں اس طرح کی فلم بنانے کا خواہشمند ہوتا ہے اور پھر بھی اسے اچھا، بہترین اداکاری اور لوگوں کے دلوں میں خوف بٹھانے کی حد تک موثر بنانے میں کامیاب رہتا ہے۔ہیل رائزر (1987ء)یہ وہ شہرہ آفاق فلم ہے، جس کے ناول نے بھی فروخت کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ مرکزی کردار کا انوکھا چہرہ اور شیطانی مقاصد دیکھنے والوں کے جسم میں سرد لہر دوڑا دیتے ہیں اور اس کے بنانے والوں کا دعویٰ ہے کہ اس فلم کو دیکھنا کمزور دلوں کے مالک افراد کے بس کی بات نہیں کیونکہ اس کا ولن موت کے ڈر کو چنگاری سے آتش فشاں بنا دیتا ہے۔دی اومین ( 1976ء)اس فلم میں ایسی خوفناک صورتحال پیش کی گئی ہے، جس کی گرفت سے بچنالگ بھگ ناممکن ہے۔ کیا آپ ایسے قاتل بچے سے بچ سکتے ہیں، جسے دجال کا بچپن سمجھا جارہا ہو ؟ کم از کم فلم کا خیال تو یہی ہے۔ جریدے کے مطابق اس بچے اور اس کو پالنے والے افراد کے درمیان یہ خوفناک کشمکش دیکھنے والوں کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے جبکہ اس کا اختتام سب کو ہلا کر رکھ دیتا ہے۔(بحوالہ: ریڈر ڈائجسٹ)٭…٭…٭