فیروز وٹواں
اسپیشل فیچر
ضلع شیخوپورہ کا قصبہ، شیخوپورہ سے فیصل آباد جانے والی سڑک پر ۵۲کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ سکھوں کے عہد میں کہ جب یہ علاقہ گھنے جنگلات میں گِھرا ہوا تھا فیروز نامی ایک بھٹی نے اپنے نام پر ’’فیروز‘‘ چھوٹی سی بستی بسائی، جو شمال مشرق سے ننکانہ صاحب جاتے ہوئے یاتریوں کے عین راستہ اور گزرگاہ پر بنائی گئی تھی۔ انتظامی طور پر سکھ یاتریوں کی سہولت اور دربار ننکانہ صاحب کی حفاظت کے لیے راجہ رنجیت سنگھ نے بھی اس بستی کے قریب اور اس کے نام کی نسبت سے ایک کچا قلعہ تعمیر کرایا اور ایک گھڑ سوار فوجی رسالہ قلعہ دار اور اردگرد علاقہ کی نگرانی کے لیے ہمہ وقت مقرر کیا ہوا تھا۔ بعدازاں راجہ کی اجازت سے وٹو برادری کے لوگ بھی اس بستی میں آ کر آباد ہو گئے، جس سے بستی کی رونق اور آبادی میں اضافہ ہو گیا۔ وٹو قبیلے کا اُس وقت سربراہ لنگر وٹو تھا۔ ان کے ساتھ کافی مال مویشی بھی تھے۔ فیروز بھٹی کی اولاد نرینہ نہ تھی اور وہ لاولد مر گیا چنانچہ آہستہ آہستہ فیروز کے ساتھ لفظ ’’وٹواں‘‘ مشہور ہو گیا۔ یہاں کے وٹو راوی کی طرف پہلے شاہ کوٹ آ کر کچھ عرصہ رہے، پھر خانقاہ ڈوگراں پِھرتے پِھراتے ۱۸۳۰ء میں قلعہ فیروز کے قریب فیروز بستی میں آ کر آباد ہوئے تھے۔یہاں مولوی عبدالستار، مولوی حاجی عبدالوارث، میاں محمد وٹو، حاجی بشیر محمد، حاجی محمد سِپرا، حاجی حبیب اللہ، حافظ اللہ دین اور میاں محمد ولد ساوا نامی بزرگوں کے مزارات بھی ہیں یہاں کے ادبا اور شعرا میں مولوی عبدالستار کا نام زیادہ نمایاں ہے۔ آپ صوفی شاعر اور ولی اللہ تھے۔ قصص المحسنین، اکرامِ محمدی، مجموعہ اشعار اور چرخہ رنگ رنگیلا آپ کی تصانیف ہیں۔ آپ ۱۸۲۳ء میں کھاریانوالہ ضلع گوجرانوالہ (موجودہ ضلع شیخوپورہ) میں مروان کے گھر پیدا ہوئے تھے۔ چالیس برس کی عمر میں ہجرت کر کے فیروز وٹواں آ گئے تھے۔ یہاں دینی خدمات انجام دیں اور یہیں انتقال فرمایا۔یہاں کے دیگر ادبا میں ڈاکٹر عبدالرحمن تائب وٹو، حافظ محمد یعقوب حجازی اور ظفراللہ خاں صنم کے نام نمایاں ہیں۔ ان میں سے ڈاکٹر عبدالرحمن تائب ۱۹۳۴ء میں فیروز وٹواں میں پیدا ہوئے۔(کتاب ’’نگر نگر پنجاب:شہروں اور قصبات کا جغرافیائی، تاریخی، ثقافتی اور ادبی انسائیکلوپیڈیا‘‘ سے مقتبس)٭…٭…٭