گلے میں گلٹی
اسپیشل فیچر
درمیانی عمر کی خوبصورت عورت کمرے میں داخل ہوئی اور بیٹھتے ہی کہنے لگی ’’ڈاکٹر صاحب! گلے میں اس بھدی گلٹی نے میری زندگی اجیرن کر دی ہے۔ اگرچہ بھوک زیادہ لگتی ہے، مگر وزن کم ہو رہا ہے۔ سردی بہت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ دل زیادہ دھڑکتا ہے۔ غصہ بہت زیادہ آنے لگا ہے۔‘‘یہ علامات ہیں تھائی رائیڈ گلینڈ کے بڑھنے یا اس کے ہارمون زیادہ مقدار میں خارج ہونے کی۔تھائی رائیڈ گلینڈ یا غدود گلے میں سانس کی نالی کے حصے (Trachea) کے اوپر کی جانب ہوتا ہے اور اس کا وزن قریباً 20 گرام کے قریب ہوتا ہے۔ یہ غدود دو قسم کے ہارمون Thyroxine اور Tri-idothyronine خارج کرتا ہے، جن کی موجودگی جسم کی نارمل نشوونما کے لیے ضروری ہے۔ ان ہارمونز کی موجودگی کی وجہ سے مختلف قسم کے کاربوہائیڈریٹ اور Fats کیمیائی عمل سے گزرتے ہیں اور جسم کے لیے قابل عمل بنتے ہیں۔ تھائی رائیڈ گلینڈ بڑھنے یا اس کے ہارمونز زیادہ مقدار میں خارج ہونے کی صورت کو Hyperthroidism کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ بیماری عورتوں میں زیادہ ہوتی ہے اور ایک آدمی کے مقابلے میں 5 عورتیں اس سے متاثر ہوتی ہیں۔ علامات:زیادہ تر مریضوں میں گلے کے سامنے ایک بڑا سا غدود یا گلٹی پائی جاتی ہے، جو بعض حالتوں میں ایک سے زیادہ بھی ہو سکتی ہیں۔ بعض اوقات بیماری گلٹی کے بغیر بھی ہو سکتی ہے۔ اکثر مریضوں کو بیماری کے ہونے کا پتا نہیں چلتا اور زیادہ تر مریض بیماری ہونے کے چھ مہینے بعد علاج کے لیے رجوع کرتے ہیں۔ اس بیماری میں جسم کا Basal Metabolic Rate بہت بڑھ جاتا ہے۔ بھوک زیادہ لگتی ہے، مگر وزن کم ہونے لگتا ہے کیونکہ کھانے کے اجزاء کی فوراً توڑ پھوڑ ہونی شروع ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے توانائی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ آدمی تھکن اور سستی محسوس کرتا ہے، دل کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔ ہر وقت پریشانی، جھنجھلاہٹ وغیرہ طاری رہتی ہے، کسی کام میں دل نہیں لگتا۔ خوبصورت عورتیں بھدی گلٹی کی وجہ سے کسی سے ملنے سے کتراتی ہیں اور زیادہ تر اپنے آپ کو گھر میں قید کر لیتی ہیں۔ بات بات پہ غصہ آتا ہے۔ ہاتھوں میں رعشہ آ جاتا ہے اور آنکھیں بڑی اور باہر کی طرف نکلی ہوئی لگتی ہیں۔تشخیص:Hyperthyroidism کی تشخیص مندرجہ ذیل طریقوں سے ممکن ہے:-1بیماری کی ہسٹری اور مریض کا مکمل معائنہ۔-2خون کا ٹیسٹ، جس میں ہارمونز کی زیادتی کا پتا چلتا ہے۔-3تھائی رائیڈ سکینعلاج:اس بیماری کے علاج کے لیے مختلف قسم کی دوائوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ دوائوں کے مضر اثرات کی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ ان کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کیا جائے کیونکہ دوا کی صحیح مقدار اور اس کے استعمال کے متعلق وہ آپ کی صحیح رہنمائی کر سکتے ہیں۔ سرجری کے ذریعے بھی بیماری کا خاتمہ ممکن ہے۔ کم عمر خواتین کی خوبصورتی برقرار رکھنے کے لیے سرجری بہترین چوائس ہے۔اس کے علاوہ 40 سال سے زیادہ عمر کے مریضوں کو Radioactive آئیوڈین کی خوراک دی جاتی ہے۔بیماری پہ قابو:زندگی گزارنے کے انداز میں چند تبدیلیاں لا کر اور کھانے پینے میں احتیاط کر کے اس بیماری پہ قابو پایا جا سکتا ہے۔متوازن غذا:اس بیماری میں چونکہ جسم کو زیادہ مقدار میں خوراک کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے غذائی اجزاء میں کیلوریز کا اضافہ ہونا چاہیے۔ دودھ، گوشت، سبزیوں کا استعمال زیادہ کر دینا چاہیے۔ اس کے علاوہ پھلوں کا جوس وغیرہ بھی زیادہ مقدار میں لیا جائے۔ مندرجہ ذیل پھل اور سبزیاں جن میں وٹامن سی اور وٹامن بی زیادہ ہوں، ان کا استعمال زیادہ کر دینا چاہیے۔وٹامن سی، سنگترے، لیموں، انگور، سبزیاں، آلو، سیب وغیرہ ،وٹامن B2,B1پھلیاں، دودھ، انڈے ڈبل روٹی وغیرہ۔ مندرجہ ذیل غذائوں سے پرہیز کریں:(i)زیادہ مرغن اور مصالحہ دار غذائیں جن سے قبض ہونے کا اندیشہ ہو۔(ii)بعض پھل اور سبزیاں مثلاً آڑو، ناشپاتی، شلجم، چقندر، پھول گوبھی کیونکہ ان میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو بیماری کو بڑھاتے ہیں۔ (iii)نمک کا استعمال کم سے کم کر دینا چاہیے۔