لفظ کائنات۔معنیٰ ومفہوم
اسپیشل فیچر
(دوسری قسط)کائنات کا لفظ کان سے ماخوذ ہے اس کا معنی وجود میں آنا، ہونا یا واقع ہونا ہے۔ کان الشئی کونًا وکیانًا وکینونۃً اسی طرح یہ تھا، یہ ہے، یا ہو گیا کے معنوں میں بھی ہے۔اسی طرح الکائن بمعنی موجود، واقع، وجود پذیر۔ کہا جاتا ہے الکائن الحی زندہ مخلوق الکائنۃ حادثہ، واقع، الکائنات، موجودات، الکون، وجود ہستی، عالم کون یا حدوث اور اگر یہ حدوث بتدریج ہو تو حرکت بولاجاتا ہے ۔اسی طرح سے لفظ الکونان بمعنی دنیا و آخرت۔ الکیان فطرت، طبیعت، ڈھانچہ یا وجود و ہستی۔ انگریزی میں کائنات کے لیے کاسموس یا یونیورس کے لفظ بولے جاتے ہیں ۔اس ضمن میںآکسفرڈڈکشنری میں معنی یوں لکھے ہیں۔ جس سے مراد آرائش حسن کرنے والی شے بالخصوص چہرے کے سنگھار والی چیزاسی سے لفظ کاسمیٹکس نکلا ہے۔ معلوم ہوا کسی بھی چیز کے حسن ترتیب کے لیے کاسموس کا لفظ بولا جاتا ہے۔ پال ڈیویز نے دی مائنڈ آف دی گاڈ میں اسی معنی کو ترجیح دے کر کسی چیز کا جمال و حسن مراد لیا ہے اور اسے بطور دلیل خدا کے استعمال کیا ہے۔ اسی طرح لفظ یونیورس میں افاقیت ہمہ گیریت یا ہم جایا پن کے معنی پائے جاتے ہیں۔ عبارت کا مفہوم کچھ یوں ہے: ’’ہر وہ چیز جو موجود ہے بشمول خلا، وقت اور مادہ کے، کائنات کہلاتی ہے۔ کائنات کا مطالعہ کونیات (Cosomology) کہلاتا ہے۔ کونیات دان اگر لفظ Universeمیں \"U\"بڑالکھیں تو مراد ہے کائنات اور اس کے متعلقہ تمام اجزا۔ اور اگر لفظ یونیورس \"u\"چھوٹے کے ساتھ لکھیں تو اس سے مراد طبیعات کی ایک تھیوری کا ریاضیاتی ماڈل ہے۔ حقیقی کائنات زیادہ تر خلا اور مادہ پرمشتمل ہے جس میں کہکشائیں موجود ہیں جو ستاروں اور گیسوں سے بھری پڑی ہیں کائنات پھیل رہی ہے اس لیے کہ خلا اپنی کہکشائوں کے درمیان بتدریج بڑھتی (پھیلتی) جا رہی ہے اس بات کی شہادتیں بڑھ رہی ہیں کہ خلا ابتداء ًان دیکھے سیاہ مادے کے ساتھ بھر گئی ہو گی کائنات کی ابتداء کے حوالے سے اہم ترین تصور بگ بینگ ہے اس نظریے کے مطابق کائنات ایک انتہائی گرم اور کثیف آتشتی گولے سے 10-20بلین سال قبل وجود میں آئی۔‘‘کائنات کی اصطلاحی تعریف ۔جدید سائنس ومتفرق نظریاتماہر فلکیات ہرمین بونڈی کے نزدیک علم کونیات علم کی وہ شاخ جو کائنات کی بطور کل کی ساخت اور تاریخ کو زیر بحث لاتی ہے کونیات یعنی ’’ کاسمولوجی‘‘ کہلاتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ کونیات کا تعلق کائنات مشمولہ اجزائے کل کی بحث سے ہے۔جبکہ ڈاکٹر فضل کریم کائنات کی تعریف یوں کرتے ہیں: ’’وہ تمام اشیاء جو تخلیق کی گئی ہیں اور جن کا انسان کو حواس خمسہ سے ادراک ہوتا ہے کائنات کہلاتی ہے‘‘۔ اسی طرح دوسرے مقام پر ڈاکٹر فضل کریم ہی لکھتے ہیں: ’’تمام تخلیق شدہ مادہ اور فضائے بسیط جسے وہ گھیرے ہوئے ہے، کائنات کہلاتی ہے جبکہ کائنات کی ساخت اور اس کے موجودہ ارتقاء کے مطالعے کا نام علم کائنات کہلاتا ہے‘‘۔البتہ ابتدائے کائنات کے متعلق تمام ماہرین اس امر پر متفق ہیں کہ اس کا آغاز بنیادی کوانٹم ذرات کی انتہائی کثیف گیس پھٹنے سے ہوا اس واقع کو بگ بینگ کہا جاتا ہے اب موجودہ کائنات کی ہر چیز اسی دھماکے کی باقیات ہے۔اس تصور کو اگرچہ آج سائنسی دنیا میں ایک مسلمہ حقیقت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے مگر صورتحال ہمیشہ ایسے نہ تھی اس ضمن میں آئن سٹائن اور ڈی سٹر کے حامیوں کا ایک گروہ تھا جن کے خیال میں کائنات ماضی میں لامحدود عرصے سے موجود تھی اور مستقبل میں بھی لامحدود عرصہ تک موجود رہے گی یعنی خاتمہ کائنات کے تصور کے حامی نہ تھے۔دوسرا گروہ فرائڈ مین اور اس کے ساتھیوں کا تھا جن کے نقطہ نظر میں کائنات متغیر اور ماضی میں حال سے مختلف ہوا کرتی۔ ان دو متضاد نظریات نے کونیات کے ایک نئے تجربی دور کی ابتدا کی اور اس اختلاف نے سائنس میں خوبصورت تنوع پید اکر کے ایک نئے باب کا آغاز کر دیا۔ ہر دو نقطہ نگاہ کے قائلین نے اپنے دفاع کے لیے قابل قدر مشاہداتی اعداد و شمار قائم کیے اور ریاضیاتی میدان میں بھی بڑی وسعت سے کام کیا یہ محنت سائنس کا قیمتی سرمایہ واثاثہ بن گئی۔آغاز کائنات کا پہلا جدید نظریہ جارج لیمیترے نے پیش کیا اس نے قرار دیا کہ کائنات کا آغاز ایک ’’بدائی ایٹم‘‘ (Primeval Atom) کے ٹوٹنے سے ہوا اس کے ٹکڑوں کے مسلسل پھٹنے سے ہماری زیر مشاہدہ کائنات وجود میں آئی۔اس نظریے کو مزید وسعت جارج گیمو اور اس کے دوشاگردوں رالف الفر اور رابرٹ ہرمن نے دی انہوں نے 1948ء میں بگ بینگ کے سے حالات میں بننے والے عناصر کی نسبتی مقدار کی ریاضیاتی پیمائش کی۔ اس طرح کائنات کا علم مفروضہ جاتی حدود سے نکل کر مشاہداتی سائنس کی حدود میں داخل ہوا۔ الفر اور ہرمین نے حساب لگایا کہ بگ بینگ کے وقت خارج ہونے والی شعاعی توانائی کا درجہ حرارت مطلق صفر سے پانچ درجہ اوپر یعنی پانچ درجہ کیلون ہونا چاہیے۔اٹھارہ سال بعد پینزی ایز (Penzias) اور ولسن نے نہ صرف یہ شعاعیں شناخت کر لیں بلکہ انکا درجہ حرارت بھی معلوم کر لیا یہ درجہ حرارت 2.7 کیلون تھا۔ اس مظہر نے طبیعات دانوں کو اس نظریے کی حقانیت کا قائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ (جاری ہے)