برے دوستوں کی علامات
اسپیشل فیچر
ہم سب دوستاں قائم کرتے ہیں۔ چند دوستوں کے ساتھ رہنا، گھومنا اور باتیں کرنا ہمیں پسند ہوتا ہے۔ دوستوں کا انتخاب اہم ہوتا ہے کیونکہ انہیں کی مدد سے ہمیں پہچانا جاتا ہے۔ دوستیاں اچانک بھی ہو جاتی ہیں اور کبھی ہم سوچ بچار کے بعد انہیں اپنے قریب لاتے ہیں۔ عام طور پر دوستی کرتے وقت پوری طرح دوسرے کے مزاج اور رویوں کا اندازہ نہیں ہوتا ۔ اس کا پتا وقت کے ساتھ چلتا ہے لیکن بعض اوقات ہم دوستی میں اتنے محو ہوجاتے ہیں کہ اچھے برے کا احساس ہی نہیں ہو پاتا۔ ضروری ہے کہ دوستوں کو پرکھا جائے۔ کچھ علامتیں ہیں جو دکھائی دینے کی صورت میں دوستوں سے جان چھڑالینا ہی بہتر ہوگا۔ برا محسوس کرنا: دوستوں کے مابین بعض اوقات جھگڑا بھی ہو جاتا ہے اور وہ ایک دوسرے کو منا بھی لیتے ہیں۔ تاہم دوستوں سے ملنے کے بعد عام طور پر مسرت اور تسکین کا احساس ہونا چاہیے۔ اگر کسی سے ملنے کے بعد موڈ خراب ہی رہے اور ملاقاتیں بدمزہ کریں تو سمجھ لیں کہ یہ دوستی آپ کے لیے موزوں نہیں۔ انکار کرتے رہنا: دوست وہ ہوتا ہے جو بہت حد تک ہم مزاج ہو۔ اگر آپ دوست کے ساتھ سیر کے لیے کسی پارک جانا چاہیں تو امید کرتے ہیں وہ حامی بھرے گا۔ ہو سکتا ہے کبھی کبھار ایسا نہ ہو پائے۔ ظاہر ہے کبھی دوست کا موڈ نہیں بھی ہوتا۔ لیکن اگر ہر بار آپ کی فرمائش یا تمنا ٹھکرا دی جائے تو ا س دوستی کے بارے میں ایک بار پھر غور کرلیں۔ پیٹھ پیچھے برائی کرنا: دوستوں سے امید کی جاتی ہے کہ وہ آپ کے بارے میں دوسروں کو اچھی رائے دیں گے۔ اگر پتا چلے کہ وہ پیٹھ پیچھے آپ کی برائیاں ہی کرتے ہیں اور سامنے آ کر تعریفوں کے پل باندھتے ہیں تو جان لیں کہ دوست سچا اور کھرا نہیں یا اسے غیبت کی عادت ہے۔ لوگ آپ کے بارے میں رائے آپ کے دوستوں کو دیکھ اور سن کر قائم کرتے ہیں۔ اگر دوست ہی برائیاں کرنے لگیں تو سوچیں معاشرے میں آپ کا کیا مقام ہو گا۔ دباؤ ڈالنا: ہم کچھ کام کرنا پسند کرتے ہیں اور چند ہمیں ناپسند ہوتے ہیں۔ دوستوں کے لیے آپ کی پسند اور ناپسند سمجھنا اہم ہوتا ہے۔ ظاہر ہے جس کام سے ہمیں خوشی حاصل نہیں ہوتی ہم اسے نہیں کرتے۔ تاہم بعض دوست ناپسندیدہ کاموں کے لیے دباؤ ڈالتے رہتے ہیں۔ مثلاً اگر آپ کو رات کے وقت باہر جانا پسند نہیں یا آپ رات گئے تک فون پر بات نہیں کرنا چاہتے تو دوست کو چاہیے کہ وہ اس بات کو سمجھے اور ضد پر نہ اڑا رہے۔ بے جا دباؤ دہنی کوفت کا باعث بنتا ہے اور اگر دوست مسلسل ایسا کرتا رہے تو زندگی کا سکون غارت کر سکتا ہے۔ کامیابی پر خوش نہ ہونا: چھوٹی سی کامیابی بھی خوشی کا سامان پیدا کرتی ہے اور جب یہ حاصل ہو تو اپنوں کو بتانے کو جی کرتا ہے۔ ہم فوراً والدین، بہن بھائیوں اور دوستوں کو خوش خبری سناتے ہیں۔حریفوں کا ناخوش ہونا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن اگر دوست کو کامیابی سے ذکر کیا جائے اور وہ خوش نہ ہو تو کیسا محسوس ہوگا؟یقینابرا لگے گا۔ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ اس کے دل میں آپ کے لیے جگہ نہیں یا وہ آپ کی کامیابی سے جلتا ہے۔ ایسے دوستوں سے پرہیز ہی بہتر ہے جو آپ کی خوشی کو اپنی خوشی نہ سمجھیں۔ ہر بات کا منفی پہلو دیکھنا: کسی دوست کی آپ کے بارے میں اچھی رائے ہو سکتی ہے، یہ بھی ممکن ہے کہ وہ دوسروں کے سامنے آپ کی تعریف ہی کرتا ہو۔ تاہم کچھ دوستوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ دوسروں میں منفی پہلو تلاش کرتے رہتے ہیں اور پھر انہیں سرعام بیان کرتے ہیں۔ یہ ایک بری عادت ہے۔ اس عادت میں مبتلا دوست کے ساتھ وقت بتانے سے آپ کی شخصیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کی دوستی ٹوٹ جائے اور پھر وہ آپ کے منفی پہلو بڑھا چڑھا کر دوسروں کے سامنے لانے لگے۔ جو لوگ زندگی کے مثبت پہلوؤں پر نظر نہیں رکھتے وہ اچھے دوست شمار نہیں ہوتے۔ ٭…٭…٭