سکاٹ لینڈ:ہزاروں سال پرانے سکوں کی دریافت
اسپیشل فیچر
اسکاٹ لینڈ لونگ سٹون کے نوجوان ڈیوڈ ہال کی عمر 2014ء میں صرف 14سال کی تھی جب اس نے پتھر کے زمانے کے چاندی کے سکے دریافت کیے۔ اس وقت ڈاکٹر فریذک ہنٹر ان سکوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔ سکاٹ لینڈ کے علاقے لیونڈ پر 14سالہ نوجوان ڈیوڈ ہال ایک خوش قسمت آدمی ہیں۔2014ء میں اس نے رومی اور پتھر کے زمانے کے سینکڑوں سکے دریافت کیے۔ یہ سکے اس وقت بھی نیشنل میوزیم اور سکاٹ لینڈ میں لوگوں کی دلچسپی کا مرکز بنے ہوئے ہیں ۔ ہزاروں لوگ ان سکوں کو دیکھنے آتے ہیں اور یہی نہیں معروف سماجی اور ثقافتی سائنسدان ڈاکٹر فریذک ہنٹر جو پرنسپل بھی ہیں یہ ان کی تحقیق کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ڈیوڈنے جب ان سکوں کو عجائب گھر انتظامیہ کے حوالے کیا تو ان کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ یہ سکے سب سے پہلے 25فروری 2018ء کو یعنی اگلے سال کے آغاز میں عوام کے لیے نمائش کے لیے رکھے جائیں گے۔ ڈیوڈ دراصل سکاٹ لینڈ کے علاقے فیفی میں میٹل ڈیٹیکٹر کے ذریعے سے کچھ کام کر رہا تھا۔ اچانک اس کی نظر چاندی کی کچھ عجیب و غریب چیز پر پڑی۔ اسے لگا کہ شاید یہ پرانے زمانے کے ہتھیار ہوں گے۔ بعد میں یہ سکے اور چاندی میں ڈھالنے کے کام آتے ہوں گے۔ اس نے اسے بلین کا نام دیا۔ زمین کھودنے پر اسے تقریباً2سو کے قریب سکے ملے جو اس نے اسی وقت ڈاکٹر فریزر کے حوالے کر دئیے ڈاکٹر فریزر نے اپنی پوری ٹیم کے ساتھ اس علاقے کو چھان مار ا تو انہیں مزید 2سو ٹکڑے ملے۔ ان سکوں کی دریافت تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سکاٹ لینڈ کا یہ علاقہ کسی زمانے میں انتہائی ترقی یافتہ ہوا کرتا تھا اور رومیوں کی سلطنت کی شمالی سرحد کا حصہ تھا۔ رومیوں کی سلطنت اس وقت سکاٹ لینڈ کے علاقے ڈائسی تک پھیلی ہوئی تھی۔ اس پورے علاقے میںرومیوں کی آمد و رفت ایک معمول کی بات تھی اس لیے انہوںنے یہ سکے اس سرحدی علاقے میں کہیں چھپائے ہوئے ہوں گے جو اس وقت ان کے ہاتھ لگے۔ ڈاکٹر ہنٹر نے اپنی بلاگ پوسٹ میں لکھا ہے کہ یہ سکے تیسری صدی عیسوی میں اس علاقے میں کہیں دبائے گئے اور یہ رومیوں کی سلطنت کا بیرونی حصہ تھا۔ اس نئی اور انوکھی اطلاع پر ڈاکٹر ہنٹر نے بھی اسے اپنی تحقیق کا موضوع بنایا ہے۔ یہ دونوں محققین دراصل ان سکوں کے ذریعے قدیم تہذیب کو بھی پرکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہنٹر کے مطابق یہ سکے رومیوں کی سلطنت کے اندر ہی چلتے ہوں گے اس وقت شاید سونے اور چاند ی میں لین دینہوتے ہونگے۔ اور پھر یہ فیفی سکاٹ لینڈ میں کیسے آئے۔ ہمارے خیال میں کسی زمانے میں یہ ان کی سلطنت کا حصہ ہوگا اور پھر رفتہ رفتہ اس علاقے میں ان کی دلچسپی ختم ہو گئی اور پھر وہ یہ سکے یہاں دبا کر کہیں نکل گئے۔ یہ سکاٹ لینڈ میں کوئی پہلی دریافت نہیں بلکہ یہ پورے یورپ میں پہلی دریافت ہے۔ سکے دریافت کرنے والے ڈیوڈ نے دی سکاٹ نامی جریدے کو بتایا کہ یہ میری پہلی اہم دریافت ہے میں مدتوں سے زمین میں کسی خزانے کی تلاش میں تھا میرا خیال تھا کہ مجھے تاریخی اہمیت کی کوئی چیز مل جائے گی۔ جس وقت میرے میٹل ڈیٹیکٹر نے مجھے سگنل دیا تو میری خوشی کی انتہا نہ رہی ۔ اس سے میرا حوصلہ بڑا ہے۔ اور میں مزید لگن اور محنت سے زمین کا سینہ چیرنے کی کوشش کروں گا دیکھیں یہ ہمیں ہماری تاریخ کے بارے میں کیا بتاتی ہے۔