تِل کی کہا نی
اب میں سمجھا تیرے رخسار پہ تِل کا مطلب د و لتِ حسن پہ دربان بٹھا رکھا ہے تِل کے بارے میں مذکورہ نکتہ نظر رومانوی ، شاعرانہ اور تخیلاتی ہے یعنی تِل ،گوری رنگت اور خوبصورت لوگوں کو نظرِبد سے محفوظ رکھتا ہے۔ کسی خو برو مکھڑے پہ تِل کے باعث دل کا آجانا عام سی بات ہے ۔ جبکہ سماجی حوالے سے تِلوں میں تیل ہونے یا نہ ہونے اور بھیڑ میں تِل دھرنے کی جگہ ہونا یا نہ ہونا کی مثالیں بھی مشہور ہیں۔مگر تِل شناس احباب اسے پامسٹری اور علم نجوم کی طرح ایک سائنس مانتے ہیں۔جسم کے کسی حصے پہ تِل کا ہونا کسی شخص کے مزاج،فطرت اور انداز زندگی کی غمازی کرتا ہے۔تِل کو مول بھی کہتے ہیںجو خاموش زباںمیںمختلف کہانیاں سناتے ہیں۔ ناصر شیرازی کے مطابق سر کے کسی حصے میں تِل زندگی کے کسی حصے میں سر کی بیماریوں کی خبر دیتا ہے جیسے بلڈ پریشر،دماغی مسائل اور حادثے کی صورت میں سر پہ چوٹ کے امکانات رہتے ہیں۔ ماتھے کا تِل۔۔ماتھے کی دائیں طرف تِل بہت جذباتی ہونے کی علامت ہے اور بائیں جانب تِل کا معاملہ بالکل الٹ ہے کہ یہ لوگ معاملات کو ٹھنڈے دماغ سے دیکھتے ہیں،ادبی ذوق رکھتے ہیں اور خوش لباس و خوش گفتار ہوتے ہیں۔پیشانی کے درمیان تِل اس شخص کی سادگی، دیانت داری اور خلوص کا اظہار کرتا ہے۔ ناک کا تِل۔ ناک کی نوک پہ تِل کے حامل افراد ایک بار ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں ،ناکامی پہ ہمیشہ کیلئے محبت سے متنفر ہوکر دنیادار بن جاتے ہیںمگر بظاہر خوش اخلاق ہوتے ہیں۔نوز پِن والی جگہ کا تِل خوش بختی کا مظہر ہے۔ایسے لوگ بہت جہاںدیدہ اور رومانٹک بھی ہوتے ہیں۔ایک سے زائد شادیوں کا امکان ہوتا ہے اور اندر سے کچھ سنگ دل بھی ہوتے ہیں۔خاتون ہو تو اسے فرمانبردار شوہر ملنے کے امکانات ہیں۔ایسے افراد خوبصورت گفتگو کے ماہر اور تصوراتی ہوتے ہیں۔رخسار کے تِل۔ دائیں یا بائیں رخسار پر تِل ہو تو ایسے لوگ سلیقہ مند،کفایت شعار اور رومان پرور ہوتے ہیںاور زندگی میں انہیں شہرت کی بلندیاں بھی حاصل ہوتی ہیں۔یہ لوگ نڈر اور بہادر ہوتے ہیںاور خطرات سے کھیلنے کے عادی ہوتے ہیں۔کامیاب زندگی گزارتے ہیں اور مقبول اور ہر دل عزیز شخصیت کے مالک ہوتے ہیں۔ایسے افراد کیلئے جا ن لیوا حادثات کا شکار ہونے کے امکانات دیگر لوگوں کی نسبت زیادہ رہتے ہیں۔ایسی خواتین بلند خیالات کی مالک ،خوش مزاج اور مہمان نواز ہوتی ہیں۔ہونٹ کا تِل۔اوپر کے ہونٹ کے تِل والے اعلیٰ ادبی ذوق رکھتے ہیں ، بلا کے ذہین اور زبان دان ہوتے ہیں۔وسیع النظر اور منہ پھٹ بھی ہوتے ہیں۔ابتدائی زندگی کٹھن جبکہ باقی خوش حال بسر ہوتی ہے۔نچلے ہونٹ کاتِل ،کم گوئی، قناعت پسندی،خوش لباسی وخوش خوراکی کی خبر دیتا ہے۔موسیقی پسند کرتے ہیںاو رزندگی میں کافی محتاط رہتے ہیں۔ٹھو ڑی کا تِل۔ایسے لوگ دھیمے مزاج ِکے ہوتے ہیں۔غور وفکر زیادہ کرتے ہیںمگر عملی طور پر محدود زندگی گزارتے ہیں۔زیادہ کامیابی نہیں مل پاتی،شکی مزاج ہوتے ہیں اور قوت اظہار بھی ناکافی ہوتا ہے۔دوسروں کے سامنے از حد مصروفیت ظاہر کرتے ہیں۔قوت فیصلہ کم ہونے کے باعث مواقع ضائع کرتے رہتے ہیں۔کان پر تِل۔انتہائی مصروف اور عدیم الفرصت لوگ ہوتے ہیں۔سیاسی ذہن رکھتے ہیںاور جوڑ توڑ کے ماہر ہوتے ہیں۔درمیانی عمر میں فشار خون،عارضئہ دل اوراعصابی امراض کا شکار ہو جا تے ہیں۔کبھی غیبی امداد بھی مل سکتی ہے اور زندگی میں نام اور مقام بھی حاصل کر لیتے ہیں۔ابن الوقت کہا جائے تو غلط نہ ہو گا ۔گردن پہ تِل۔ایسے لوگ خوش اخلاق اور مہذب ہوتے ہیں اور فنون لطیفہ سے گہرا شغف رکھتے ہیں۔صنف مخالف کیلئے کشش رکھتے ہیں۔خوش آواز ہوتے ہیں اور اچھے سنگر بن سکتے ہیں۔زندگی میں اپنی مرضی کرتے ہیں۔ اپنی خوبیوں اور کامیابیوں کے موجب مخالفین پیدا کر بیٹھتے ہیںاور لوگ ان کی قابلیت کی وجہ سے ان سے حسد کرتے ہیں۔بچپن میں فضول خرچ اور بعد میں کفایت شعاری اپناتے ہیں۔سینے پر تِل۔سینے کے دائیں جانب تِل ہو تو وہ لوگ قابلِ رشک جسمانی صحت کے مالک ہوتے ہیںاور اچھے کھلاڑی بن سکتے ہیں۔شاہ خرچ ،دل کے کھرے اور وسیع الذہن ہوتے ہیں۔سینے کے بائیں طرف تِل والے نازک مزاج اوردرمیانی صحت رکھتے ہیں۔ان کی زندگی میں کافی نشیب و فراز ہوتے ہیںاور انہیں دل کے امراض کا زیادہ خدشہ رہتا ہے۔دوستوں اور رشتہ داروں سے لگائو رکھتے ہیں۔سینے کے درمیان تلِ کی موجودگی دلیری کی علامت ہے اور یہ لوگ مہماتی زندگی گزارتے ہیں۔اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ان علوم قیافہ مثلاًہاتھ کی لکیروں اورستاروں کی گردش میں کیا کچھ پنہاں ہے۔بلڈ گروپس کی درجہ بندی کس حد تک مزاج پہ اثر انداز ہو سکتی ہے۔٭…٭…٭