جنگلات اور ان کا تحفظ
اسپیشل فیچر
زمین کے بڑے علاقے پر قدرتی طور پر جو پیڑ پودے اگ آتے ہیں اور ان کے درمیان جو جنگلی جانور رہتے ہیں، اس ماحول کو جنگل کہتے ہیں۔عام طور پر انسان جنگل اگانے کی شعوری کوشش نہیں کرتا۔ سطح زمین کے تقریباً ایک تہائی حصے پر جنگل واقع ہیں۔ جنگل کا وجود انسانی زندگی کے لیے بہت ضروری ہیں۔ جنگل قدرتی وسائل کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں۔ اگر جنگلات کے تحفظ اور انہیں برقرار رکھنے کے اقدامات کئے جائیں تو جنگلاتی وسائل کے فوائد جاری رہ سکتے ہیں۔ جنگل سے انسانوں کو حاصل ہونے والے اہم قدرتی وسائل اس طرح ہیں۔لکڑی: جنگل سے انسان کو طرح طرح کی لکڑی حاصل ہوتی ہے۔ جنگل کی لکڑی ایندھن کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ کچھ اقسام کی لکڑی مکان کی تعمیر، فرنیچر اور دیگر ضروریات کی اشیا بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔ بمبو کی لکڑی سے کاغذ بنتا ہے اور طرح طرح کے باسکٹ وغیرہ بنائے جاتے ہیں۔ کین کی لکڑی سے کرسیاں، سہارے کی لکڑی اور دیگر اشیا تیار کی جاتی ہیں۔ اس لیے انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی مختلف ضروریات کی لکڑی کو آسانی سے حاصل کرنے کے لیے جنگل کو ختم نہ کرے اور اس کے تحفظ کے اقدامات کرتا رہے۔تیل اور مادے: جنگلات پیڑوں پودوں سے کئی قسم کے ضروری تیل اور مادے حاصل ہوتے ہیں۔ صندل کی لکڑی، ربڑ بنانے کا مادہ، چہرے کو نکھارنے کے تیل، پوڈر، جڑی بوٹیاں، دوائیں، مصالحے، جراثیم کش ادویات، پلاسٹک وغیرہ جنگل ہی سے حاصل ہوتے ہیں۔ ان اشیا کے حصول میں آسانی کی خاطر بھی انسان کو جنگلات کا تحفظ کرنا چاہیے۔غذا: جنگلات سے جانوروں اور انسانوں کو بلاواسطہ یا بالواسطہ طریقے سے غذا حاصل ہوتی رہتی ہے۔ جنگلی جانور چارے اور دوسرے جانوروں کا شکار کر کے اپنی غذا جنگل سے حاصل کرتے ہیں۔ انسان جانوروں سے گوشت اور دودھ حاصل کرتا ہے۔ دودھ سے کئی غذائی اشیا تیار ہوتی ہیں۔ جنگل میں قبائلی لوگ رہتے ہیں۔ ان کی زندگی اور معیشت سدھارنے میں جنگل اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جنگل سے انہیں غذا، ادویات اور گھروں کی تعمیر کے ساز و سامان اور دیگر قیمتی اشیا حاصل ہوتی ہیں۔ فوائد: جنگل کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ ان سے زمین کے کٹاؤ کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔ تیز ہواؤں اور بارش کے سبب سوکھی زمین کٹتی رہتی ہے اور وسیع علاقے سیلاب کی زد میں آ جاتے ہیں۔ اگر زمین پر جنگل ہوں تو درخت وغیرہ زمین کو مضبوطی فراہم کرتے ہیں اور زمین کٹاؤ سے بچی رہتی ہے۔ درختوں کی چھاؤں سے زمین سوکھنے نہیں پاتی اور اس میں نمی برقرار رہتی ہے جس سے جنگل ہرا بھرا رہتا ہے۔ زمین کی نمی سے ہوا میں رطوبت قائم رہتی ہے اور موسم زیادہ گرم نہیں ہوتا جس سے انسانوں اور جانوروں کی زندگی سکون میں رہتی ہے۔ جنگلات انسانوں کی طرف سے چھوڑی گئی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس جذب کرتے ہیں اور جواب میں صاف آکسیجن گیس خارج کرتے ہیں جو انسانی زندگی کے لیے لازمی ہے۔ اس طرح جنگلات کے وجود سے ماحولیاتی آلودگی کم ہوتی ہے۔ جنگل کے وجود سے جنگلی جانوروں کی بقا ممکن ہے۔ ورنہ کئی جنگلی جانوروں کی نسلوں کے معدوم ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس لیے جنگلات کے تحفظ کے اقدامات ضروری ہیں۔ کٹاؤ کے نقصانات:انسان جنگلات کو کاٹ کر اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہا ہے۔ جنگلی جانوروں کی بقا اور انسانی صحت کے لیے بڑے خطرے پیدا ہو رہے ہیں۔ جنگل کاٹنے کے چند نقصانات اس طرح ہیں۔ جنگل کے کاٹنے سے زمینی کٹاؤ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تیز ہواؤں اور بارش کے سبب زمین کٹنے لگتی ہے اور زرخیر زمین بہہ جاتی ہے۔ جنگل کے کاٹنے سے قدرتی وسائل کے حصول میں دشواری پیدا ہونے لگتی ہے۔ تعمیری لکڑی اور ایندھن کی لکڑی کی قلت کے سبب اس کی قیمت بڑھ رہی ہے۔ جنگلات کے کٹاؤ سے سیلاب آتے ہیں۔ سیلابی پانی اپنے تیز بہاؤ کی وجہ سے زمین کاٹ کر بھاری مقدار میں مٹی اور ریت لے جاتا ہے۔ یہ ریت پانی جمع کرنے والے ڈیموں میں جمع ہونے لگتی ہے۔ ریت کی موجودگی میں ڈیموں میں پانی کم جمع ہوتا ہے۔ اس طرح بجلی کی پیداوار اور دیگر زرعی مقاصد کے لیے بھاری مصارف سے تیار کردہ ڈیم کم پانی اور زیادہ ریت رکھنے کے سبب اپنا مقصد کھو دیتے ہیں۔ جنگلات کے نہ ہونے سے آلودگی بڑھ جاتی ہے کیونکہ درختوں کی کمی سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔