چائے کے ساتھ سموسہ
اسپیشل فیچر
شام کو جب ہلکی بھوک لگ رہی ہو اور ایسے موقع پر چائے کے ساتھ گرما گرم سموسے پلیٹ میں سجا کر رکھ دیے جائیں تو ان کی لذت انگیز خوشبو سے آپ کا ہاتھ خود بخود ان کی طرف بڑھ جاتا ہے، غیر ارادی طور پر آپ ایک دو سموسے کھا بیٹھتے ہیں۔ صدیوں پہلے سموسہ وسطی ایشیا سے جنوبی ایشیا میں آیا۔ اپنے منفرد ذائقے اور خوشبو کی بنا پر وسط ایشیا سے سفر کرتا ہوا مصر، لیبیا اور پھر برصغیر تک پہنچ گیا۔ مصر میں اسے کافی مقبولیت حاصل ہوئی۔ یہ ہے بھی اہرام مصر سے مشابہ۔ ماہر باورچیوں کے توسط سے یہ جب برصغیر پہنچا تو حکمرانوں نے اسے پسند کیا اور اس کی حوصلہ افزائی کی۔سموسے کی مقبولیت اور پسندیدگی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس میں مختلف چیزیں بھر دی جاتی ہیں، لہٰذا اس کا ذائقہ بھی مختلف ہوتا ہے۔ آپ نے خود بھی آلو، قیمے یا پیاز کے سموسے کھائے ہوں گے۔ اس کے علاوہ قازقستان میں ایسے سموسے بھی بنائے جاتے ہیں جن میں بھیڑ کا قیمہ، پیاز اور کدو بھرا جاتا ہے۔حیدرآباد میں کھائی جانے والی ’’لقمی‘‘ قیمہ بھر کر بنائی جاتی ہے، لیکن ہندوستان اور پاکستان کے دیگر شہروں میں بنائے جانے والے سموسوں سے زیادہ کرکری اور خستہ ہوتی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں نصف بیضوی شکل میں ’’سمبوسک‘‘ بنایا جاتا ہے، جس میں پنیر، پیاز، مرغی کے گوشت کا قیمہ اور پالک بھرا جاتا ہے۔ اس پر زیادہ لاگت آتی ہے اور یہ سب سے زیادہ ذائقے دار ہوتا ہے۔بہرحال ہمارے ہاں آلو یا قیمے کے سموسے ہی پسند کیے جاتے ہیں۔ رمضان میں روزہ کھولتے وقت یہ تقریباً ہر دستر خوان پر ہوتا ہے۔ آپ کی اہلیہ اس وقت گھبرا جاتی ہیں، جب شام کو گھر میں بغیر اطلاع دیے دو چار مہمان آ جاتے ہیں۔ وہ شام میں دو چار ہلکی پھلکی چیزوں کے ساتھ سموسے اور چائے مہمانوں کو پیش کر دیتی ہیں۔ آپ دوستوں کے ساتھ شام کو کہیں جا رہے ہوں تو ٹھیلے والے سے سموسے خرید کر کھا لیتے ہیں اور پھر ریستوران میں جا کر چائے پی لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کسی میٹنگ میں بیٹھے ہوں، تب بھی شام کی چائے کے ساتھ سموسہ کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے۔گرم گرم سموسہ شام کے کھانے کی رونق دوبالا کر دیتا ہے۔ بعض خواتین اس کے ساتھ ہرا دھنیا، ادرک اور لہسن کی چٹنی بھی بنا لیتی ہیں۔ سموسہ ویسے تو لذیذ ہوتا ہے لیکن چٹنی کے ساتھ کھانے سے لذت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔وہ افراد جو ڈائٹنگ کرتے ہیں یا جو اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں، وہ بھوک مٹانے کے لیے ایک سموسہ کھا لیتے ہیں۔ بعض افراد سموسہ کھانے سے پرہیز کرتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں اس میں آلو ہوتا ہے، اس لیے حراروں کی تعداد تین سو تک ہوگی، انہیں یہ جان کر اطمینان کر لینا چاہیے کہ ایک سموسے میں 27 کے قریب حرارے ہوتے ہیں۔سموسہ کھاتے وقت آپ کا ہاتھ نہیں رکتا، اس کے سوندھے پن کی وجہ سے آپ ایک کے بجائے دو سموسے کھا لیتے ہیں۔ چناں چہ یہ سمجھیے کہ ایک وقت میں آپ کے جسم میں تھوڑے سے حرارے بڑھیں گے۔نمکین کے علاوہ میٹھے سموسے بھی بنتے ہیں۔ مگر ان کی بناوٹ تکونی نہیں ہوتی۔ ان میں باریک پسا ہوا ناریل یا میٹھی سوجی بھری جاتی ہے۔ بعض افراد ان سموسوں میں میوہ بھی بھر دیتے ہیں۔ بہرحال اس کا انحصار کھانے والے کی پسند پر ہے۔ گرم گرم آلو یا قیمہ بھرے لذیذ سموسے چٹنی کے ساتھ کھائیے اور لطف اٹھائیے۔٭…٭…٭