مسوڑھوں کی بیماری
اسپیشل فیچر
مسوڑھوں کی بیماری منہ کی سب سے عام بیماریوں میں سے ایک ہے لیکن اِس بیماری کی خصوصیت یہ ہے کہ اِس کی علامات فوراً نظر نہیں آتیں۔ دانتوں کی صحت سے متعلق ایک رسالے کے مطابق مسوڑھوں کی بیماری منہ کی ان بیماریوں میں شامل ہے ’’جن کا شکار ہونے والوں کی تعداد سنگین حد تک بڑھ رہی ہے۔‘‘ اِس رسالے میں مزید بتایا گیا کہ منہ کی بیماریوں کی وجہ سے ’’ایک شخص کو بہت زیادہ تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے، وہ کھانا صحیح طرح سے نہیں کھا سکتا اور اس کی زندگی کے دیگر پہلو بھی متاثر ہوتے ہیں۔‘‘ آئیں، اس بیماری کے بارے میں کچھ معلومات پر غور کرتے ہیں۔ اِس معلومات کے ذریعے آپ ایک حد تک اِس بیماری سے بچنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔مسوڑھوں کی بیماری کے مختلف مرحلے ہوتے ہیں۔ سب سے پہلے مرحلے میں مسوڑھے سوج جاتے ہیں۔ مسوڑھوں کی سوجن کی ایک علامت یہ ہو سکتی ہے کہ ان سے خون بہنے لگتا ہے۔ ایسا شاید دانت صاف کرتے وقت یا پھر بلاوجہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جب ڈاکٹر مسوڑھوں کا معائنہ کرتا ہے تو اس وقت خون بہنا بھی مسوڑھوں کی سوجن کی علامت ہو سکتا ہے۔مسوڑھوں کی سوجن کے بعد ہو سکتا ہے کہ بیماری کا اگلا مرحلہ شروع ہو۔ اس میں دانتوں کو مضبوط رکھنے والی ہڈی اور مسوڑھوں کے ریشے خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس حالت کو پوئیوریا کہتے ہیں۔ اکثر اس صورت حال کی علامات اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب یہ بہت زیادہ بگڑ جاتی ہے۔ اس کی کچھ علامات یہ ہیں: دانتوں اور مسوڑھوں کے درمیان خلا؛ دانت ہل جانا؛ دانتوں کے درمیان فاصلہ بڑھنا؛ بدبودار سانس؛ دانتوں سے مسوڑھوں کا ہٹنا جس کی وجہ سے دانت لمبے لگنے لگتے ہیں اور مسوڑھوں سے خون نکلنا۔مسوڑھوں کی بیماری کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ اِس کی ایک وجہ ’’پلاک‘‘ ہے۔ پلاک بیکٹیریا کی ایک تہہ ہوتی ہے جو مسلسل دانتوں پر بنتی رہتی ہے۔ اگر اسے دانتوں پر سے صاف نہ کیا جائے تو مسوڑھے سوج سکتے ہیں۔ جیسے جیسے مسوڑھے سوجتے جاتے ہیں، ان میں اور دانتوں میں خلا پیدا ہوتا جاتا ہے۔ بیکٹیریا اس خلا میں داخل ہو کر مسوڑھوں کے نیچے چلا جاتا ہے۔ جب مسوڑھوں کے نیچے بیکٹیریا کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے تو مسوڑھے اور زیادہ سوج جاتے ہیں اور اس وجہ سے دانتوں کو مضبوط رکھنے والی ہڈی اور مسوڑھوں کے ریشے خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ پلاک چاہے مسوڑھوں کے نیچے ہو یا دانتوں پر، یہ میل کی شکل اختیار کر سکتا ہے جسے ’’ٹارٹار‘‘ بھی کہتے ہیں۔ یہ بھی بیکٹیریا کی تہہ ہوتی ہے لیکن یہ بہت سخت ہوتی ہے اور دانتوں پر بڑی مضبوطی سے جمی ہوتی ہے۔ اِس لیے اسے پلاک کی نسبت دانتوں پر سے صاف کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے۔ یوں بیکٹیریا مسوڑھوں کو نقصان پہنچاتا رہتا ہے۔کچھ اور بھی باتیں ہیں جن کی وجہ سے مسوڑھوں کی بیماری ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے جیسے کہ دانتوں کو باقاعدگی اور اچھی طرح سے صاف نہ کرنا؛ ایسی دوائیاں استعمال کرنا جن سے نظامِ دفاع کمزور ہو جائے؛ کسی وائرس سے لگنے والی بیماری؛ ذہنی دباؤ؛ سنگین قسم کی ذیابیطس؛ حد سے زیادہ الکحل پینا؛ تمباکو کا استعمال؛ حمل کی وجہ سے ہارمونز میں ہونے والی تبدیلیاں وغیرہ۔مسوڑھوں کی بیماری سے اور بھی نقصان ہو سکتے ہیں۔ چونکہ اس کی وجہ سے منہ میں درد ہوتا ہے یا دانت گر جاتے ہیں اس لیے ایک شخص اچھی طرح سے کھانا نہیں چبا سکتا اور نہ ہی اس کا مزہ لے سکتا ہے۔ وہ لفظوں کا تلفظ ٹھیک طرح سے ادا نہیں کر سکتا اور اس کی شکل و صورت بھی بگڑ جاتی ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ منہ کی بیماریاں جسم کے باقی حصوں پر بھی بہت برا اثر ڈالتی ہیں۔کیا مسوڑھوں کی بیماری کا علاج کیا جا سکتا ہے؟ جب یہ بیماری شروع کے مرحلے میں ہوتی ہے تو اس سے پہنچے نقصان کو ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر یہ بیماری پوئیوریا کی صورت اختیار کر لیتی ہے تو اس کو صرف بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے تاکہ یہ دانتوں کو مضبوط رکھنے والی ہڈی اور مسوڑھوں کے ریشوں کو مزید خراب نہ کرے۔ اس کے لیے دانتوں کے ڈاکٹروں کے پاس ایسے اوزار ہوتے ہیں جن کے ذریعے وہ پلاک اور دانتوں کے میل کو مسوڑھوں کے نیچے سے اور دانتوں پر سے صاف کر سکتے ہیں۔چاہے آپ کے پاس دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جانے کے لیے پیسے ہوں یا نہ ہوں، اِس خطرناک بیماری سے بچنے کا سب سے بہترین علاج یہ ہے کہ آپ اپنے دانتوں کی حفاظت کریں۔ دانتوں کو باقاعدگی اور اچھی طرح سے صاف کرنے سے آپ مسوڑھوں کی بیماری سے بچ سکتے ہیں۔دن میں کم سے کم دو بار دانت صاف کریں۔ ہو سکتا ہے کہ بعض لوگوں کو دو سے زیادہ بار دانت صاف کرنے پڑیں، شاید ہر بار کھانا کھانے کے بعد۔ نرم ریشوں والا برش اِستعمال کریں اور دانتوں کو نرمی سے اور آہستہ آہستہ صاف کریں۔ دانتوں کی درمیانی جگہوں کو روزانہ صاف کریں۔ ٭…٭…٭۔۔