امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری
اسپیشل فیچر
امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ سے محبت وعقیدت کا تعلق برصغیر کے ہر مسلمان کو ہے کیونکہ شاہ صاحب سب کے تھے ۔جو ان سے ملتا تھا وہ ان کا ہی ہوجاتا تھا ،اُن کے بے شمار وصف ایسے تھے کہ جن پر زبان قلم کو اگر حرکت دی جائے تو صفحات کے صفحات درکار ہوں گے ۔امیر شریعت کا نام نامی اور اسم گرامی سید شرف الدین احمد عطاء اللہ شاہ بخاریؒ تھا،ولادت :یوم جمعہ،ربیع الائول ۱۳۱۰ھ ،کی چاند رات ،مطابق ۲۳ ستمبر ۱۸۹۲ء۔ والد ماجدکا نام حضرت حافظ سید ضیاء الدین بخاری ابن حضرت سید نور الدین بخاری قدس سرہ اوروالدہ کاسیدہ فاطمہ اندرابی تھا۔ددھیال کی طرف سے نام عطاء اللہ اور ننھیال کی جانب سے شرف الدین احمد رکھا گیا ۔امیر شریعت کا خطاب ملا۔تخلص،ندیم رکھتے تھے ۔اسی شہر پٹنہ میں امیر شریعت ؒ کی پیدائش ہوئی ،آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے گھر سے حاصل کی ،پھر امرتسر میں مدرسہ نعمانیہ سے مختلف اساتذہ سے دینی تعلیم حاصل کی ،دوران تعلیم ہی آپ کی خطابت کا ڈنکا بجنا شروع ہوچکا تھا اور برصغیر کی تاریخ میں آزادی کے لیے مختلف تحاریک چل رہی تھیں ،لازمی امر تھا کہ جس طرح کا ماحول تھا اُس ماحول میں سے اپنے لیے کوئی ڈگر متعین کی جاتی ہے ،امیر شریعت ؒ نے غور وفکر کے بعد انگریز سے آزادی کی تگ ودو میں دیگر نامور علماء کرام کے ساتھ مل کر کام کیا ،لیکن آپ کے اندازِ خطابت نے بہت جلد آپ کو آزادی کے صف ِ اول کے علماء میں شامل کردیا ،اور اکابر علماء آپ کی خطابت کے دلدادہ ہوگئے تھے ۔تحریک مقدس تحفظ ختم نبوت ﷺ مارچ 1953 ء میں چلی ۔بالآخر لاہوری وقادیانی مرزائی اسمبلی کے فلور پر غیر مسلم اقلیت قرار پائے ،اس مہینے میں ہم ہرسال شہداء 53 ء کو بطور خاص یاد کرتے ہیں۔ یوں تو سال نہیں،پوری زندگی ہم نے تحریک ختم نبوت ﷺکے لئے وقف کررکھی ہے ،لیکن تحریک مقدس تحفظ ختم نبوت ﷺ مارچ 1953 ء کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے سرخ پوشانِ احرار ہر سال خاص طور پر شہداء ختم نبوت کا نفرنسز کا اہتمام کرتے ہیں۔قیام ملک کے بعد جب احرار نے انتخابی سیاست سے کنارہ کشی کے بعد دفاع پاکستان اور تحفظ ختم نبوت ﷺپر اپنی تمام توانائیاں وقف کردیں۔ حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اعلان کیا ،کہ مرزا بشیر الدین محمود 52 ء تیرا ہے تو پھر 53 ء ہمارا ہے ،چنانچہ _31 دسمبر 1952ء کو رات بارہ بجے کے بعد چنیوٹ کی ختم نبوت کانفرنس میں شاہ جی نے فرمایاکہ ’’بشیر الدین ! تیرا 52 ء گزر چکا ! اب ہمارا 53 ء شروع ہوچکا ہے ،چنانچہ احرار کی میزبانی میں کل جماعتی مجلس تحفظ ختم نبوت ﷺکے پلیٹ فارم پر تمام مکاتب فکر کو اکٹھا کیا گیااور حضرت مولانا ابوالحسنات قادری رحمۃ اللہ علیہ کو قیادت کا فریضہ سونپا گیا ،لاہوری وقادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے ،کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کو علیحدہ کرنے کے مطالبات پیش کئے ۔ راست اقدام کا فیصلہ ہوا تو پاکستان میں مارشل لا ء کا جبرسب سے پہلے ’’تحریک ختم نبوتﷺ ‘‘ پر ہی آزمایا گیا اور لاہور کے مال روڈ سمیت ملک بھر میں فرزندان سڑکوں پر نکل آئے۔اس پراحرار کو خلاف قانون قرار دیا گیا ،دفاتر سیل ہوئے، ریکارڈ ضبط ہوا اور قیادت پابند سلاسل ! سارا جبر سہہ کر بھی قیادت اپنے مؤ قف پر ڈٹی رہی اور حضرت امیر شریعت ؒنے فرمایا تھا کہ ’’ اس تحریک کے ذریعے میں ایک ٹائم بم چھپا کے جارہا ہوں جو اپنے وقت پر پھٹے گا اور قادیانی اپنے انجام کو پہنچیں گے‘‘ ۔پھر دنیا نے دیکھا کہ شاہ جی کا خواب 7 ؍ دسمبر 1974 ء کو بھٹو مرحوم کے ہاتھوں شرمندۂ تعبیر ہوا اور قومی اسمبلی نے لاہور ی وقادیانی مرزائیوں کو دستوری طور پر پاکستان کی ساتویں غیر مسلم اقلیت قرار دیا ،ہم مردہ پر ستی کے ہرگز قائل نہیں ،لیکن تحریک آزادی اور تحریک ختم نبوت ﷺکو جِلا بخشنے والوں کے مشن کو زندہ رکھنے میں ہی دنیا وآخرت کی کامیابی تصور کرتے ہیں ۔امیر شریعت ، احرار اور تحفظ ختم نبوت ﷺ دراصل ایک ہی کام کے مختلف نام ہیں ،حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مستعار زندگی ،قرآن سے محبت اور عقیدہ ٔ ختم نبوت ﷺکے تحفظ کے لئے وقف کررکھی تھی، اپنی بہترین خداداد صلاحیتوں سے انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے دلوں سے برٹش ایمپلائرکا خوف نکال باہر کیا۔پاکستان بن جانے کے بعد انہوںنے انتخابی سیاست سے علیحدگی اختیار کی اور دفاع پاکستان کے نام سے فقید المثال اجتماع کیا،جس میں فرمایا کہ ’’اب ہماری توانائیاں اسلام ،پاکستان اور عقیدہ ٔ ختم نبوت ﷺکے لئے وقف رہیں گی ،ہم نیکی کے ہرکام میں حکومت سے تعاون اور برائی کے ہرکام میں مخالفت کریں گے ‘‘۔اس سلسلے میںایک کانفرنس کی صدارت ابن امیرشریعت،قائد احرار عطاء المہیمن بخاری نے کی۔جس میں ملکی سطح کی دینی وسیاسی قیادت حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی ’’ تحریک آزادی اور تحریک ختم نبوت ﷺمیں خدمات ‘‘کوخراج تحسین پیش کیا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ﷺکی طرف سے 10 ؍ مارچ 2018 ء ہفتہ کو بادشاہی مسجد لاہورمیں ’’ختم نبوت ﷺکا نفرنس ‘‘اور 11 ؍ مارچ 2018 ء اتوار کو ایوان اقبال لاہور میں ہی انٹر نیشنل ختم نبوت ﷺ موومنٹ کی جانب سے ’’ختم نبوت ﷺکانفرنس ــ‘‘ کا اہتمام کیا جارہا ہے ۔