ہمت و حوصلہ
اسپیشل فیچر
حوصلہ وہ صفت ہے جو خوف کی موجودگی میں بھی اطمینان اور استحکام کے ساتھ مخالفتوں اور خطرات کا سامنا کرنا سکھاتی ہے۔ ذاتی نفع نقصان کی پروا نہ کرتے ہوئے حق بات کی سربلندی کے لئے کھڑے ہو کر آپ اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ہمت و حوصلے کی نمو اس وقت ہوتی ہے جب آپ: ٭ اپنی غلطیوں کے لئے دوسروں کو الزام نہیں دیتے۔ ٭ مخالفت کی پروا نہ کرتے ہوئے حق سچ کی حمایت کرتے ہیں۔ ٭ ذمہ داریاں تلاش کرتے ہیں اور رضاکارانہ طور پر انہیں قبول کرتے ہیں۔ ٭ اپنے فرض اور جماعت کے مشن سے اپنی وابستگی کو ذاتی احساسات اور خواہشات سے بالاتر رکھتے ہیں۔ حوصلہ دو طرح کا ہوتا ہے۔ اول جسمانی، دوم اخلاقی۔ بہت سے دوسرے انسانی عناصر کی طرح اسے بڑھایا بھی جا سکتا ہے اور کم بھی کیا جا سکتا ہے۔ ایک لیڈر کو دلیرانہ مگر سوچے سمجھے خطرے مول لینے پر ہمیشہ آمادہ رہنا چاہئے۔ دیگر سب باتوں سے بڑھ کر، اسے قسمت کے ساتھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسے ذمہ داری کو حاصل کرنے اور اس کے لئے ضروری قیمت چکانے کے لئے بھی تیار رہنا چاہئے۔ فرانسیسی لیڈر چارلس ڈیگال نے کہا تھا کہ جب چیلنج کا سامنا ہو تو صاحب کردار لیڈر کا اپنے باطن کا رخ کرتا ہے اور صرف اپنے آپ پر تکیہ کرتا ہے۔ خودانحصاری کے خوگر لیڈر کو مشکلات میں ایک خاص کشش محسوس ہوتی ہے کیونکہ صرف مشکلات کا مقابلہ کر کے ہی وہ اپنی صلاحیتوں کی آزمائش اور افزائش کر سکتا ہے۔ فیصلے کی گھڑی میں وہ گھبراتا نہیں، بلکہ پہل کاری سے کام لیتے ہوئے آگے بڑھ کر اس کا استقبال کرتا ہے۔ سیاست میں خطرات مول لینے سے مراد حوصلہ مندی اور درست وقت پر فیصلہ کرنے کا ارادہ اور اہلیت ہے۔ یہ کچھ حاصل کرنے کے لئے سب کچھ دائو پر لگا دینے کا نام ہے۔ آپ کو شکست، ناکامی اور خوفِ زیاں سے گھبرانا نہیں چاہئے۔ حوصلے پر گفتگو کرتے ہوئے ایک مرتبہ ونسٹن چرچل نے کہا۔ ’’ہمت و حوصلے کے بغیر دوسری تمام اچھی خصوصیات بے معنی ہو جاتی ہیں۔‘‘ چینی رہنما چو این لائی نے ایک مرتبہ رچرڈ نکسن سے کہا کہ ساری زندگی ہموار راستوں پر سفر کرنے والوں کی ذات میں قوت کبھی پیدا نہیں ہوتی۔ ایک بڑا لیڈر بہائو کے ساتھ تیرنے کے بجائے مخالف رخ تیر کر اپنی قوت بڑھاتا ہے۔ تاریخ لیڈروں خصوصاً فوجی لیڈروں کی بہادری کی مثالوں سے بھری پڑی ہے لیکن تاریخ میں ایسی مثالیں بھی ملتی ہیں جب موت اور زندگی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا اختیار ملنے پر لیڈروں نے اپنے مؤقف کی سربلندی کے لئے اپنی زندگی قربان کرنا قبول کر لیا۔