غذا سے علاج
اسپیشل فیچر
غذا کے ذریعے علاج دواؤں کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے۔ پروٹین، وٹامن اور معدنی نمکیات استعمال کرکے نہ صرف ہم تندرست و توانا رہ سکتے ہیں بلکہ دواؤں سے ہمیشہ کے لیے جان بھی چھڑا سکتے ہیں۔ مختلف بیماریوں میں مختلف غذائیں آپ کو صحت مند رکھتی ہیں۔ دل کی کمزوری وٹامن سی، وٹامن ڈی اور وٹامن ای کی کمی سے پیدا ہوتی ہے۔ اس کے لیے ایسی غذائیں استعمال کی جائیں جن میں یہ وٹامنز زیادہ شامل ہوں۔وٹامن پی کی کمی سے دل کی بیماریوں اور کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ وٹامن کے نباتاتی ذرائع میں وہ پھل شامل ہیں جن کا رنگ شوخ ہوتا ہے، جیسا کہ چیری، لیموں اور گریپ فروٹ۔ وٹامن پی کی کمی کو دور کرنے کے لیے مصالحہ جات کا استعمال بھی بہت مفید ہے۔ جس طرح کسی مشین کو چلنے کے لیے کسی اچھے تیل کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح انسانی جسم کو ٹھیک طرح اپنا کام کرنے کے لیے وٹامن بی درکار ہوتی ہے۔ وٹامن بی کی مختلف اقسام ہماری خوراک کو ایندھن بنانے میں مدد دیتی ہیں جس سے ہم خود کو توانا محسوس کرتے ہیں۔ مچھلی، گوشت، انڈا، دودھ، دہی میں اس وٹامن کی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے۔خون کی کمی ہونا ایک بڑی بیماری ہے جو جسم میں فولاد کی کمی سے پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاج کے لیے گندم، کلیجی، دودھ، انڈا، سبز پتوں والی سبزیاں، مچھلی اور گوشت کھائیں۔بعض اوقات ناموزوں غذا کے استعمال سے ہڈیاں بھربھری ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاج کے لیے کیلشیم، فاسفورس، پروٹین والی غذائیں استعمال کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ وٹامن ڈی اور ای کا استعمال کریں۔ انتڑیوں میں سکڑنے کی قوت کم ہونے کے سبب بھی قبض ہو جاتی ہے جس کا علاج سیب، دہی سبزیاں، انناس، لیموں، آڑو، انگور، ناشپاتی، خوبانی، بیر، تربوز، سردہ، انار، گاجر، پالک، چقندر، کھیرا، پودینہ، دودھ اور بغیر چھنے آٹے کی روٹی سے کیا جا سکتا ہے۔ جِلدی امراض، رات کے وقت نظر نہ آنا، کھانسی اور اختلاج قلب وٹامن اے کی کمی سے واقع ہوسکتے ہیں۔ لہٰذا ان بیماریوں سے بچاؤ کے لیے وٹامن اے والی غذائیں کھانی چاہئیں۔ انفلوئنزا، نزلہ زکام، گنٹھیا، جوڑوں کی بیماریاں اور سوکھا وٹامن سی کی کمی سے بآسانی ہو سکتا ہے۔ لہٰذا ان بیماریوں سے لڑنے کے لیے وٹامن سی کا استعمال ضروری ہے۔ دانتوں کی خرابیاں، ہڈیوں کا ٹیڑھا پن، زیادہ پسینہ اور دانتوں کا دیر سے نکلنا وٹامن ڈی کی کمی سے ہو سکتا ہے۔ ایسی غذا استعمال کریں جن میں وٹامن ڈی ہو لیکن اس میں توازن رکھنا چاہیے۔ کیونکہ اس وٹامن کی زیادتی بھی نقصان دہ ہے۔