جدت اور جدید کاری
اسپیشل فیچر
کسی تمدن میں نئے عناصر یا خاصیتوں کی شمولیت یا اضافے کو جدت کہا جاتا ہے۔ تمدن کے یہ نئے عناصر مادی بھی ہو سکتے ہیں اور غیر مادی تھی۔ دراصل جدت کی اصطلاح وسیع معنوں میں استعمال ہوتی ہے، جس میں دریافت، ایجاد، اختراع، ذہنی اور فکری اضافہ سب شامل ہیں۔ تمدنی سرمایہ میں اضافہ یا موجود سرمایہ کے مختلف عناصر کی جزوی یا کلی ترتیب نودونوں جدت میں شامل ہیں۔ کسی سماج میں جدتوں میں اضافے یا کمی کا انحصار اس سماج کے تمدنی ورثہ پر خاصاہوتا ہے۔ بند اور غیر فعال سماج میں جدتوں کی تعداد زیادہ نہیں ہوتی۔ اس کے برخلاف فعال،ترقی یا فتہ سماج میں تبدیلیوں کے تناسب کے اعتبار سے جدت کی رفتار تیز تر ہوتی ہے۔ موجودہ صنعت اور ٹیکنالوجی کے دور میں انسانی ضروریات کی تمام اشیا میں نہ صرف مسلسل اضافہ ہو رہا ہے بلکہ ساتھ ہی ساتھ مختلف اشیائے ضرورت کے طریقہ استعمال میں بھی ان گنت جدتیں نظر آتی ہیں۔ اس کے نتیجہ کے طور پر ایجادات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ایجادات اور جدتیں ایک دوسرے کی رفتار میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں۔ موجودہ دور میں قومی روابط کے بڑھنے اور ترسیل کے بے پناہ ذرائع کی وجہ سے تمدنی روابط میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ سے زندگی کے ہر میدان میں جدت کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں۔ کسی تمدن کی تاریخ کو ناپنے کا ایک اہم پیمانہ اس کی ایجادات اور جدتوں کی پیمائش ہے۔ ترقی یافتہ معاشرہ تبدیلیوں اور جدتوں کو جلد قبول کر لیتا ہے جبکہ ترقی پذیر معاشرہ قدامت پسند ہوتا ہے اور وہاں جدتوں کو قبول کرنے کی گنجائش کم ہوتی ہے۔ جدت پسندی عموماً نوجوانوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ سائنسی اور صنعتی ترقی کی تیررفتاری کے سامنے قدامت پسندی کو عام طور پر ہتھیار ڈالنے پڑتے ہیں۔ مثلاً سمارٹ فون کی آمد سے جس طرح بلاتفریق جنس، نسل و مذہب باہمی گفتگو ہوتی ہے، ماضی میں یہ ناقابل قبول تھی۔ جدت سے جدید کاری کا بھی تعلق ہے۔ جدید کاری عمرانیات کی ایک ایسی اصطلاح ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک سماجی تبدیلی کے ذریعے اپنے اندر ترقی یافتہ ممالک کے اوصاف پیدا کرنے کی کوشش کریں ،گو کہ جدید کاری کے لوازم اور جدیدیت کے معیار کے باب میں کوئی متفقہ رائے نہیں ملتی تاہم اس کے ماہرین کی تصنیفات کی روشنی میں اس کے چند بنیادی نکات درج ذیل ہیں۔ ٭ ملکی معیشت میں کسی نہ کسی حد تک مستقل ترقی کا عمل جاری رہتا ہے۔ یا کم از کم اتنی ترقی ہوتی ہے کہ اس سے پیداوار و صَرف میں مستقل اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ ٭ سیاسی نظام عوامی شرکت پر مبنی ہوتا ہے، یا کم از کم مقننہ کی سطح پر عوامی نمائندگی پائی جاتی ہے۔ ٭ قومی تہذیب و ثقافت میں عقلیت کے اصول کار فرما ہوتے ہیں۔ ٭ معاشرے میں نقل و حرکت کی آزادی کا فروغ یعنی ہر شخص کو جسمانی، سماجی اور نفسیاتی طور پر نقل و حرکت کی مکمل آزادی حاصل ہوتی ہے۔