سرسبز و شاداب شہر ساہیوال
اسپیشل فیچر
ساہیوال پنجاب کا خوبصورت اور سر سبز و شاداب شہر ہے ۔ ساہیوال شہر ساہی قوم کا مسکن تھا اسی لئے ساہی وال کہلایا۔ انگریز دور میں پنجاب کے ایک گورنر منٹگمری کے نام پر منٹگمری کہلایا۔ 1966ء میں صدر ایوب خاں نے اس شہر کا پرانا نام یعنی ساہیوال بحال کر دیا۔ تاریخ کے حوالے سے بھی ساہیوال شہر کو بہت اہمیت حاصل ہے ۔ یہ ایک پر امن شہر ہے۔ جوگی چوک شہر کا انتہائی مصروف حصہ ہے۔ جوگی چوک کی اہم جگہ امام بارگاہ قصر بتول ہے۔ اس کے علاوہ لیاقت چوک، مشن چوک، کالج چوک اور باہر والا اڈہ ایسی جگہیں ہیں جہاں دن رات رونق رہتی ہے۔ کینال کالونی، کنعان پارک اور اسٹیڈیم کے آس پاس کا علاقہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل نیا فرید پارک کو خوبصورت بنایا گیا جو کہ ساہیوال شہر کو اور بھی خوبصورت بناتا ہے۔ ساہیوال ڈویژن صوبہ پنجاب کا نوواں ڈویژن ہے۔ 2008ء میں اسے ضلع اوکاڑہ اور ضلع پاکپتن سے ملا کر ساہیوال ڈویژن کا درجہ دے دیا گیا ۔قیام پاکستان سے قبل ساہیوال لاہور اور کراچی ریلوے لائن کے ساتھ ایک چھوٹا گاؤں تھا ۔ لیکن اب ساہیوال بہت گنجان آباد شہر ہے جو دو دریاؤں راوی اور ستلج کے درمیان آباد ہے۔ ساہیوال کے جنوب مغربی جانب اٹھارہ میل کے فاصلے پر قدیم تہذیب ہڑپہ اپنی کھوئی ہوئی داستان سنا رہی ہے۔ ضلع ساہیوال میں ایک دن بہت بڑا میلہ کمیر لگتا ہے جس میں پورے ساہیوال کو ایک دن کی سرکاری چھٹی ہوتی ہے۔ ساہیوال میں میلہ کمیر مقامی سطح پر ہونے والے تمام عرس میں سب سے بڑا عرس مانا جاتا ہے جس میں لاکھوں سے زائد زائرین شرکت کرتے ہیں۔ضلع ساہیوال پنجاب کے دوسرے اضلاع کی طرح زرعی ضلع ہے جہاں مختلف فصلیں کاشت کی جاتی ہیں ۔اس کا شمار پاکستان کے زرخیز ترین اضلاع میں ہوتا ہے جہاں ہر قسم کی فصل کاشت کی جاتی ہے ۔ساہیوال کے ملحقہ علاقوں میں مکئی اور سبزی کاشت کی جاتی ہے ، اس کے بعد چیچہ وطنی کی باری آتی ہے جس کے ساتھ ملحقہ قصبوں میں غازی آباد کا علاقہ ہے اور غازی آباد کی زمین کو پنجابی میں پکے وٹ کی زمین کہا جاتا ہے جہاں گندم اور چاول کی فصل زیادہ کاشت کی جاتی ہے ، اس کے علاوہ چیچہ وطنی سے ملحقہ دیگر قصبوں میں کمالیہ آتا ہے جو کماد کی فصل کے حوالے سے مشہور ہے، تحصیل چیچہ وطنی کے دیگر قصبوں کسووال ، اقبال نگر ، اوکانوالا بنگلہ، فرید نگر اور کماندی میں کپاس اور گندم کی فصل زیادہ کاشت کی جاتی ہے۔ ساہیوال چونکہ زرعی شہر ہے اور یہاں جانور بھی بہت شوق سے پالے جاتے ہیں اس لئے ساہیوال کی نیلی بار کی گائے دنیا بھر میں مشہور ہے ۔ اس کے علاوہ چھانگا مانگا کے بعد ہاتھ سے لگایا جانے والا پاکستان کا دوسرا بڑا جنگل تحصیل چیچہ وطنی ضلع ساہیوال میں واقع ہے۔سیاسی حوالے سے بھی ساہیوال شہر بہت مشہور ہے۔ سیاسی حوالے سے ساہیوال کی عوام میں بہت جوش و جذبہ پایا جاتا ہے یہاں 2017ء کی مردم شماری سے پہلے قو می اسمبلی کی چار اورصوبائی اسمبلی کی سات نشستوں پر انتخاب لڑا جاتا تھا مگرتازہ ترین مردم شماری کے بعد قومی اسمبلی کی ایک نشست کم ہوگئی ہے اور2018ء میں ساہیوال میں قومی اسمبلی کی تین جبکہ صوبائی اسمبلی کی سات نشستوں پر انتخاب لڑا گیا۔ بہت سی مشہور شخصیات اس علاقے سے تعلق رکھتی ہیں جن میں قابل ذکر مجید امجد اردو زبان کے مشہور شاعر ، مشتاق احمد سابقہ ٹیسٹ کرکٹر ، منظور الہٰی (سابقہ ٹیسٹ کرکٹر) ، سلیم الٰہی (سابقہ ٹیسٹ کرکٹر )، طارق عزیز(ٹیلی ویژن کے میزبان) ، اردو سکالر عطش درانی ، اردو زبان کے شاعر کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر اور پنجابی و اردو زبان کے مشہور شاعر منیر نیازی شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ دوسرے لکھاریوں میں کاشف بشیر کاشف ، اختر سردار چودھری اور ارشد فاروق بٹ ، شعراء میں بدر سیماب ، بہزاد جاذب ، سلمان بشیر ، وحید رضا عاجز اور امر علی کے علاوہ افسانہ نگار پروفیسر شاہد رضوان بھی ساہیوال کو ادبی دنیا میں روشناس کروانے کاکام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ٭…٭…٭