کریلے: طبی فوائد
اسپیشل فیچر
موسم گرما میں کریلے بازار سے آسانی سے مل جاتے ہیں۔ انسانی جسم کے اندر فاسد مادے جمع ہوتے رہتے ہیں جو بعد میں نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ کریلا ان فاسد مادوں کو بغیر کسی نقصان کے جسم سے خارج کر دیتا ہے اور انتڑیاں صاف کرتا ہے۔ اس میں یہ بھی خوبی ہے کہ پیٹ میں درد اور مروڑ نہیں ہونے دیتا۔ کریلوں کی کڑواہٹ دور کرنے کے لیے عموماً ان کو چھیل کر اور نمک لگا کر رکھ دیا جاتا ہے۔ بیج پھینک دیے جاتے ہیں۔ بڑی بوڑھیاں آج بھی کریلوں کو چھری سے کھرچ کر ان کے چھلکوں میں نمک لگا کر دھو لیتی ہیں۔ اور پھر تیل یا گھی میں تل کر چنے کی دال میں ملا دیتی ہیں۔ بھنی ہوئی چنے کی دال اور کریلے کے چھلکے بڑے مزے کے بنتے ہیں۔ ان میں ہلکی سی تلخی ہوتی ہے مگر وہ جسمِ انسانی کے لیے بہت مفید ہے۔ اب تو ماہرین بھی کریلے کا پانی تجویز کرنے لگے ہیں۔ پہلے طبیب ایک یا دو تازہ کریلے دھوکر آسمان کے نیچے رات بھر کے لیے رکھوا دیتے تھے اور صبح انہیں ثابت کوٹ کر ان کا پانی نہار منہ پلاتے تھے۔ معدہ خراب رہتا ہو، بھوک کھل کر نہ لگتی ہو، گیس بہت زیادہ ہو، ہر وقت جسم میں ناتوانی کا احساس رہے یا ذرا سا کام کرنے سے تھکن ہو جائے اور ہاتھ پاؤں گرمی سے جلتے رہیں، صبح اٹھیں تو پنڈلیاں پتھر کی طرح بھاری اور بوجھل لگیں، شوگر کی ابتدا ہو تو کریلے کا پانی پینے سے شفا مل جاسکتی ہے۔ جن کا مزاج بلغمی ہو، ان کے لیے کریلے بہت مفید ہیں۔ یرقان کے مریضوں کو بھی کھلائے جاتے ہیں۔ پتھری کے لیے بے حد مفید ہیں۔ پیٹ میں کیڑے ہوں تو کریلے کھانے سے دور ہو جاتے ہیں۔ گٹھیا کے مریض بھی انہیں کھا کر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ دمے کے عارضے والے بھی اس انتہائی عمدہ سبزی کے استعمال سے صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ کریلا بلغم خارج کر کے مریض کو سکون دیتا ہے اور اعصابی کمزوری دور کرتا ہے۔ لقوہ اور فالج کے مریض بھی اسے کھا سکتے ہیں۔ گرمیوں، خصوصاً برسات کے موسم میں جلد پر دانے اور پھنسیاں نکل آتی ہیں۔ خواتین ہفتے میں دو تین بار کریلے پکا کر اس کا علاج گھریلو طور پر کر سکتی ہیں۔ ان کے استعمال سے چہرے کی جلد بھی صاف ہو جاتی ہے۔ کریلے کھانے سے دائمی قبض دور ہوتی ہے۔ پیٹ میں پانی بھر جائے، جگر بڑھ جائے تو دوا کے ساتھ ساتھ کریلے کھانے اور ان کا پانی پینے سے جلدی فرق پڑتا ہے۔ جن لوگوں کا مزاج گرم ہو ان کے لیے مناسب یہ ہو گا کہ وہ کریلوں میں دہی ڈال کر اور ہرا دھنیا ملا کر پکائیں۔ کریلے میں وٹامن اے، بی اور سی کے علاوہ فولاد، کیلشیم، میگنیشیم اور پروٹین پائے جاتے ہیں۔ یہ ساری چیزیں انسانی صحت اور زندگی کے لیے بڑی اہم ہیں۔ کریلا موٹاپے کو دور کرتا ہے۔ آپ اس کی سبزی بنا کر ہفتے میں تین بار کھائیں۔ برصغیر کے بعض علاقوں میں کریلے سکھا کر ان کا سفوف بنا لیا جاتا ہے اور یہ سفوف طبیب کی ہدایت کے مطابق روزانہ کھلایا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے وزن کم ہوتا ہے اور جلد چمکدار اور شفاف ہونے لگتی ہے۔ مختلف قسم کے جلدی امراض خودبخود دور ہو جاتے ہیں۔ جن لوگوں کو ذیابیطس ہو، ان کے لیے کریلا موسمی اعتبار سے اچھی غذا ہے۔ اس کے رس میں تھوڑا سا شہد ملا کر پینے سے جگر کے امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ کریلے کا رس زیادہ کڑوا لگے تو تھوڑے بھنے ہوئے چنے کھانے سے منہ کا ذائقہ ٹھیک ہو جاتا ہے۔ بعض جگہ خالص کریلے پکانے کا رواج بھی ہے۔ کڑوے بہت ہوتے ہیں، مگر صحت کے لیے نہایت مفید خیال کیے جاتے ہیں۔ سوکھے کریلے کا سفوف دو گرام سے زیادہ استعمال نہ کیا جائے۔ ویسے بھی اپنے ڈاکٹر یا طبیب سے مشورہ کرنے کے بعد کھائیے۔