5 سمندروں کا جغرافیہ
اسپیشل فیچر
کرۂ ارض کے تمام سمندر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ دراصل ایک ہی ’’عالمی سمندر‘‘ ہے جس نے دنیا کی 71 فیصد بیرونی سطح کو گھیر رکھا ہے۔ سمندر کے ایک کونے سے دوسرے تک کسی رکاوٹ کے بغیر بہنے والا یہ پانی دنیا کے کل پانی کا 97 فیصد ہے۔ جغرافیہ دانوں نے بہت برسوں تک دنیا کے سمندر کو چار حصوں میں تقسیم کیے رکھا: بحراوقیانوس، بحرالکاہل، بحرہند، بحرمنجمد شمالی۔ ان سمندروں کے علاوہ انہوں نے نمکین پانی کے چھوٹے حصوں کی بھی وضاحت کر رکھی ہے، جن میں بحیرے، خلیجیں اور دریاؤں کے آخری سرے شامل ہیں۔ 2000ء میں پانچویں سمندر کو باقاعدہ تسلیم کیا گیا۔ یہ بحرِجنوب ہے جس میں انٹارکٹیکا کے اردگرد کا پانی شامل ہے۔ بحرالکاہل: 155,557,000مربع کلومیٹر پر پھیلا یہ دنیا کا سب سے بڑا سمندر ہے۔ یہ دنیا کے 28 فیصد رقبے پر محیط ہے اور خشکی کے رقبے کے تقریباً مساوی ہے۔ بحرالکاہل مغربی نصف کرہ میں بحرِجنوب، ایشیا اور آسٹریلیا کے درمیان واقع ہے۔ اس کی اوسط گہرائی 13,215فٹ ہے، لیکن اس کا گہرا ترین مقام جاپان کے نزدیک ’’ماریانا ٹرنچ‘‘ میں ’’چیلنجر ڈیپ‘‘ ہے۔ یہ دنیا کا بھی گہرا ترین مقام ہے جس کی گہرائی 35,840 فٹ ہے۔ بحرالکاہل جغرافیائی لحاظ سے اہم ہے، جس کا سبب حجم ہی نہیں، بلکہ یہ کھوج اور ہجرت کا اہم تاریخ راستہ رہا ہے۔ بحرِاوقیانوس: بحرِاوقیانوس دنیا کا دوسرا سب سے بڑا سمندر ہے جو 76,762,000 مربع کلومیٹر وسیع ہے۔ مغربی نصف کرہ میں یہ افریقہ، یورپ اور بحرِجنوب کے درمیان واقع ہے۔ اس میں بحیرۂ بالٹک، بحیرۂ اسود، بحیرۂ کریبین، خلیج میکسیکو، بحیرۂ روم اور بحیرۂ شمالی شامل ہیں۔ بحرِاوقیانوس کی اوسط گہرائی 12,880 فٹ ہے اور اس کا گہرا ترین مقام ’’پورٹوریکو ٹرنچ‘‘ ہے جس کی گہرائی 28,231 فٹ ہے۔ بحرِاوقیانوس کا کردار دنیا کے موسم میں اہم ہے کیونکہ شدید اوقیانوسی سمندر طوفان عام طور پر کیپ وردی، افریقہ میں پیدا ہوتے ہیں اور اگست سے نومبر تک بحرِ کیربین کی طرف حرکت کرتے ہیں۔ بحرِہند: بحرِہند دنیا کا تیسرا سب سے بڑا سمندر ہے اور اس کا رقبہ 68,566,000 مربع کلومیٹر ہے۔ یہ افریقہ، بحرِجنوب، ایشیا اور آسٹریلیا کے درمیان واقع ہے۔ بحرِہند کی اوسط گہرائی 13,002 فٹ ہے اور اس کا سب سے گہرا مقام ’’جاوا ٹرنچ‘‘ ہے جو 23,812 فٹ گہرا ہے۔ بحرِہند میں انڈامان، عرب، فلورس، جاوا اور احمر جیسے بحر کے ساتھ ساتھ خلیج بنگال، عظیم آسٹریلوی کھائی، خلیج عدن، خلیج اومان، موزمبیق چینل اور خلیج فارس شامل ہیں۔ یہ سمندر مون سون کے موسمیاتی نظام کا سبب بنتا ہے جو جنوب مشرقی ایشیا میں اہم ہے۔ اس میں تنگ بحری راستے بھی موجود ہیں۔ بحرِجنوب: بحرِجنوب دنیا کا تازہ ترین اور چوتھا بڑا سمندر ہے۔ 2000ء کے موسم بہار میں ’’انٹرنیشنل ہائیڈروگرافک آرگنائزیشن‘‘ نے پانچویں سمندر کی حدود متعین کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایسا کرتے ہوئے بحرالکاہل، بحرِاوقیانوس اور بحرِہند کی حدود کو شامل کیا گیا۔ بحرِجنوب انٹارکٹیکا کے ساحل سے 60 درجے جنوبی عرض بلد پر ہے۔ اس کا کل رقبہ 20,327,000 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کی اوسط گہرائی 13,100 سے 16,400 فٹ کے مابین بتائی جاتی ہے۔ بحرِجنوب کی سب سے گہری جگہ کا نام نہیں رکھا گیا لیکن یہ ’’ساؤتھ سینڈوچ ٹرنچ‘‘ کے انتہائی جنوب میں ہے اور اس کی گہرائی 23,737 فٹ ہے۔ دنیا کے سب سے بڑی بحری لہر ’’انٹارکٹک سرکم پولر کرنٹ‘‘، مشرقی کی جانب جاتی ہے اور اس کی طوالت 21,000 کلومیٹر ہے۔ بحرِمنجمد شمالی: یہ سب سے چھوٹا سمندر ہے اور14,056,000 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ یورپ، ایشیا اور شمالی افریقہ کے درمیان واقع ہے۔ اس کا زیادہ تر پانی دائرہ قطب شمالی (آرکٹک سرکل) کے شمال میں ہے۔ سمندر کی اوسط گہرائی 3,953 فٹ ہے اور اس کا سب سے گہرا مقام ’’فرام بیسن‘‘ ہے جو 15,305 فٹ گہرا ہے۔ سال کے زیادہ تر عرصے میں بحرِمنجمد بہتے قطبی برفانی تودوں سے ڈھکا رہتا ہے۔ لیکن کرۂ ارض کے موسم میں تبدیلی کی وجہ سے قطبی علاقے گرم ہو رہے ہیں اور موسمِ گرما میں زیادہ تر برفانی تودے پگھل جاتے ہیں۔ ’’شمال مغربی بحری راستہ‘‘ اور ’’شمالی سمندری راستہ‘‘ تاریخی طور پر تجارت اور کھوج کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں۔ (ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا)