موسم کی تبدیلی اور صفائی
اسپیشل فیچر
ہر موسم کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں۔ موسم انسانی ضروریات کے علاوہ کئی دوسرے گھریلو مشاغل پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں حتیٰ کہ موسموں کی تبدیلی گھریلوں صفائیوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے اور مخصوص طریقوں کی متقاضی ہوتی ہے۔ ہمارے ملک میں تقریباً ہر تین ماہ بعد موسم تبدیل ہوجاتا ہے۔ ان کے تقاضوں کے مطابق لباس کے علاوہ استعمال کی چند گھریلو اشیا میں بھی تبدیلی لانا ضروری ہو جاتا ہے۔ مثلاً گرمیوں اور برسات میں قالینوں کا اٹھا دینا، ہلکے اور ٹھنڈے بستر نکالنا وغیرہ۔ دوسری جانب سردیوں میں فرش جو کہ قالین یا بچھونے کے بغیر دکھائی دیتا ہے، اسے دیکھتے ہی ٹھنڈ سی لگنے لگتی ہے۔ اس موسم کے تقاضوں کے مطابق موٹے گدے، لحاف اور گرم بستر نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔
اگر بارشیں ہوں تو صفائی کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ بارش کیڑوں مکوڑوں کی یلغار کے ساتھ آتی ہے اور جاتے جاتے گھر عمارات اور درودیوار پر اپنے نشانات چھوڑ جاتی ہے۔ مسلسل بارشوں سے کمروں کی دیواروں میں نمی آ جاتی ہے۔ کالی لکیریں بھی پڑ جاتی ہیں۔ سفیدیاں جگہ جگہ سے نرم ہو کر اکھڑ جاتی ہیں۔ جالیاں زنگ آلود ہو جاتی ہیں اور دروازوں کے رنگ و روغن تک خراب ہو جاتے ہیں۔ چند صفائیاں موسموں کی تبدیلی پر بھی کی جاتی ہیں۔ جیسا کہ موسم گرما کی آمد آمد ہے، اس میں بھی صفائی کی خصوصی ضرورت ہو گی۔ ان موسمی صفائیوں میں مندرجہ ذیل شامل ہیں۔
۱۔ دیواروں پرسفیدی روغن یا ڈسٹمپر وغیرہ کرانا۔
۲۔ چھتوں میں حسب ضرورت پڑی دراڑوں کی بھرائی کرانا۔ کچی چھتوں پر لپائی کرنا وغیرہ۔
۳۔ دروازوں کھڑکیوں کی دھلائی پالش یا حسب ضرورت روغن کرانا۔
۴۔ جالیاں سوڈے سے دھونا اور ان پر رنگ کرانا۔
۵۔ رنگ روغن کے بعد فرش اور دیواروں پر لگے دھبے صاف کرنا۔
۶۔ قالین دریوں وغیرہ کی سالانہ صفائی کرنا جس میں دھلائی ڈرائی کلیننگ اور ایسی ہی تفصیلی صفائی شامل ہے۔ ان کی موسمی صفائی موسم گرما میں انہیں اٹھا کر اندر رکھنے سے بیشتر ہی کی جا سکتی ہے۔
۷۔ فرنیچر کی تفصیلی صفائی جس میں حسب ضرورت پوشش کی تبدیلی فرنیچر پرپالش یا روغن وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔
۸۔ پردوں کی دھلائی یا صفائی۔
۹۔ الماریوں کے اندر کی ہر چیز مثلاً ڈبے بوتلیں ٹین کپڑے وغیرہ تفصیلی صفائی کے متقاضی ہوتے ہیں۔
سال میں ایک آدھ مرتبہ اگر چیزوں کو چند گھنٹوں کے لیے دھوپ دکھائی جائے تو اس کے کونوں چھدروں اور سلائیوں کے اندر دھنسی ہوئی جگہوں پر چھوٹے چھوٹے کیڑے مکوڑے اور ان کے انڈے ختم ہوجاتے ہیں اور مزید پیدا نہیں ہوتے۔ اگر فرنیچر باہر نکالا جائے تو حسب ضرورت اس کی بھی صفائی کر کے ان پر کوئی فالتو کپڑا یا کاغذ وغیرہ ڈال کر ڈھانپ دینا چاہیے تاکہ ان کی پالش یا رنگت تیز دھوپ میں خراب نہ ہو۔ کمرہ خالی کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتاہے کہ اس میں بھرپور ہوا اور دھوپ کا گزر ہو سکتا ہے۔ جس سے دیواروں کی نمی باقی نہیں رہتی۔
اگر چیزوں کو باہر نکالنا مقصود نہ ہوتو کم از کم قالین اور سارے بچھونے اٹھا کر لپیٹ دیں یا انہیں بھی صفائی کے مقصد سے دھوپ میں ڈال دیں۔ دیوار کے ساتھ لگا بڑا فرنیچر اور الماریاں دیوار سے ہٹا کر جس قدر ہوسکے کمرے کے وسط میں یا وسطی جانب کر دیں تاکہ دیواریں اچھی طرح صاف ہو سکیں اور ان کے پیچھے سے ہوا بخوبی گزر سکے، اور وہ آسانی سے خشک ہو جائیں۔