میکسیکو کے بارے میں جانیں !
اسپیشل فیچر
امریکا میں کووڈ19- کے پھیلنے سے قبل میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے معاملے نے عالمی توجہ حاصل کرلی۔ اس معاملے کو اٹھانے میں ڈونلڈ ٹرمپ پیش پیش تھے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ میکسیکو سے لوگ ہجرت یا نقل مکانی کر کے امریکا آئیں۔ میکسیکو امریکا کا ہمسایہ ہے اور اس کی آبادی تقریباً ساڑھے 12 کروڑ ہے۔ دنیا میں ہسپانوی بولنے والوں کی سب سے بڑی آبادی سپین کے بجائے میکسیکو میں رہتی ہے۔
آئیے اس ملک کے بارے میں چند اہم اور دلچسپ باتیں جانتے ہیں۔
تقریباً ہر کوئی ہسپانوی بولتا ہے
لاطینی امریکا کے بیشتر ممالک کی طرح میکسیکو میں قدیم مقامی باشندوں کی قابل ذکر آبادی رہتی ہے جو اپنی الگ زبان بولتی ہے، لیکن ہسپانوی زبان غالب ہے۔ اسے قومی زبان سمجھا جاتا ہے جسے 93 فیصد آبادی بولتی ہے جبکہ 6 فیصد افراد ہسپانوی اور قدیم مقامی زبانیں، دونوں بولتے ہیں۔ صرف ایک فیصد آبادی ہسپانوی نہیں بولتی۔ سب سے عام قدیم مقامی زبان ناہواٹل ہے جو ازٹک زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے اور 14لاکھ کے قریب آبادی میں رائج ہے۔
ہسپانوی کو معیاری لہجہ مانا جاتا ہے
لاطینی امریکا میں علاقوں کے لحاظ سے ہسپانوی زبان قدرے بدل جاتی ہے تاہم میکسیکو، بالخصوص میکسیکو سٹی کی ہسپانوی کو عموماً معیاری لہجہ مانا جاتا ہے۔ بین الاقوامی ویب سائٹس اور صنعتی مینوئلز میں لاطینی امریکا کے حوالے سے میکسیکو کے لہجے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اس کا سبب یہاں کی آبادی کا زیادہ ہونا اور بین الاقوامی تجارت میں میکسیکو کا بڑا کردار ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا کے ذرائع ابلاغ میں بھی میکسیکو کے لب و لہجے کو اپنایا جاتا ہے۔
میکسیکو محفوظ ہے، لیکن...
حالیہ برسوں میں منشیات کی سمگلنگ، منشیات کے گینگز کے تنازعات اور حکومتی اقدامات کے ردعمل میں ہونے والے تشدد کی اطلاعات منظرعام پر آ رہی ہیں اور ملک کے بعض حصوں میں چھوٹے پیمانے کی خانہ جنگی بھی جاری ہے۔ ہزاروں افراد کو اغوا ء کیا جا چکا ہے۔ بعض اوقات غیر ملکیوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن ایسا ہوتا بہت کم ہے۔ زیادہ خطرہ دیہی علاقوں اور چند بڑی شاہراہوں پر ہے۔ میکسیکو میں ڈرگ وار 2006ء سے جاری ہے اورایک اندازے کے مطابق اس میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بیشتر آبادی شہروں میں ہے
ہالی وُڈ فلموں میں ہم دیکھتے ہیں میکسیکو کو دیہی آبادی پر مشتمل ملک کے طور پر دکھایا جاتا ہے لیکن حقیقت اس کے برخلاف ہے۔ میکسیکو کی 80 فیصد آبادی شہری علاقوں میں رہتی ہے۔ میکسیکو سٹی کی آبادی 2 کروڑ 10 لاکھ کے قریب ہے اور زمین کے مغربی کُرے کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ میکسیکو سٹی 1968ء میں اولمپک اور 1970ء اور 1986ء میں فیفا عالمی کپ کی میزبانی کر چکا ہے۔
19 ستمبر 1985ء کو میکسیکو سٹی ایک زبردست زلزلے کا نشانہ بنا، جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت8.1 تھی۔ اس کے نتیجے میں حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 5 ہزار سے 20 ہزار افراد ہلاک ہوئے اور 50 سے 40 ہزار افراد بے گھر ہو گئے۔ ایک لاکھ گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ محض تین منٹوں میں 4 ارب امریکی ڈالرز کا نقصان ہوا۔ اس شدید زلزلے کے صرف 36 گھنٹوں بعد 7.5 کی شدت کا ایک اور زلزلہ آیا۔ لیکن شہر اس عظیم تباہی سے محض ایک سال میں نکل آیا اور 1986ء میں فیفا عالمی کپ کی میزبانی کی۔
غربت عام
میکسیکو میں بے روزگاری بہت زیادہ نہیں لیکن یہاں اجرتیں بہت کم ہے۔ یہاں کی فی کس آمدنی ریاست ہائے متحدہ امریکا کے مقابلے میں ایک تہائی ہے۔ میکسیکو میں دولت کی تقسیم بھی بہت غیرمساوی ہے۔ صنعت ترقی تو بہت ہوئی ہے لیکن غربت ختم نہ ہو سکی۔ ایک اندازے کے مطابق ملک میں 46 فیصد آبادی غربت کا شکار ہے۔ ملک میں جرائم میں اضافے کا یہ بھی ایک بڑا سبب ہے۔دوسری جانب میکسیکو جی ڈی پی کے لحاظ سے دنیا کی 15ویں سب سے بڑی معیشت ہے۔ ملک میں الیکٹرونکس کا سامان بڑے پیمانے پر تیار کیا جاتا ہے اور کل برآمدات کا 30 فیصد ہے۔ ملک میں تیل کے اچھے خاصے ذخائر بھی موجود ہیں۔
شاندارتاریخ
سولہویں صدی کے اوائل میں میکسیکو میں ہسپانویوں کی آمد سے بہت پہلے یہ علاقہ بہت سے سماجوں کی آماجگاہ رہا جن میں اولمیکس، زپوٹکس، مایا، ٹولٹکس اور ازٹک شامل ہیں۔ زپوٹکس نے شہر ٹیوٹی ہواکان تعمیر کیا۔ اپنے دورعروج میں اس شہر کی آبادی 2 لاکھ تھی۔ اس شہر میں تعمیر ہونے والے اہرام سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہیں۔ میکسیکو میں تاریخی اہمیت کی بہت سی عمارات ہیں۔ یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں تعداد کو نظر میں رکھا جائے تو تاریخی اہمیت کے مقامات کے لحاظ سے میکسیکو ساتویں نمبر پر ہے۔ یہاں 10 ہزار برس قدیم انسانی آبادی کے آثار ملے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مکئی، ٹماٹر اور لوبیا کی کاشت کا آغاز میکسیکو سے ہوا۔
میکسیکو ایک وفاقی آئینی جمہوریہ ہے۔ یہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی جنوبی سرحد پر ہے۔ میکسیکو کا رقبہ تقریباً0 2 لاکھ مربع کلومیٹر ہے ۔ اختلافات کے باوجود میکسیکو کے ریاست ہائے متحدہ امریکا سے گہرے معاشی تعلقات ہیں۔
ہسپانوی فاتح ہرنان کورٹس 1519ء میں بحرِاوقیانوس کے ساحلی علاقے ویراکروزپر اترا اور دو برسوں کے اندر اس نے مقامی ازٹک تہذیب پر غلبہ پا لیا۔ ہسپانویوں سے پھیلنے والے وبائی امراض سے لاکھوں قدیم مقامی مر گئے کیونکہ ان میں ان امراض کے خلاف قدرتی قوت مدافعت موجود نہیں تھی۔ 1821ء میں آزادی تک میکسیکو ہسپانویوں کے کنٹرول میں رہا۔ دہائیوں تک مقامی جبر اور بین الاقوامی تنازعات نے 1910-20ء میں خونیں ''انقلابِ میکسیکو‘‘ کو جنم دیا۔ اس کے بعد ایک جماعت کی حکمرانی قائم ہو گئی جو بیسویں صدی کے اواخر تک جاری رہی۔