3رومن حکمرانوں کی عبرتناک موت!
اسپیشل فیچر
زمانہ قدیم میں بعض ظالم حکمرانوں نے اپنی رعایا کی ترقی اور انہیں سہولتوں دینے کا تو کبھی سوچا بھی نہ تھا ،انہیں اپنے بھائیوں کے خون سے ہاتھ رنگنے سے فرصت ملتی تو اس جانب سوچتے ۔ سلطنتیں روم کی ہوںیا چین کی، یاحکمران بابل کے ہوں، بادشاہوں نے سلطنت قائم کرنے کے لئے خود بھی عذاب جھیلے اور مخالفین کو بھی مشکل میں ڈالا۔ یونانیوں نے اپنے مفتوحہ علاقوں میں مغلوب قوموںکو اذیت دینے کے بہیمانہ طریقے اختیار کئے، کچھ اقوام کے گھٹیا اور اذیت ناک طریقوں کے ذکر سے ہی دل دہل جاتا ہے ،ایسے کئی بادشاہوں نے جہاں دوسروں کی دنیا اندھیر کی ، وہیں انہیں خود بھی عبرت ناک موت ملی۔ان کا قتل انتہائی بے رحمانہ تھا۔
تخت و تاراج کی خاطر ان بادشاہوں کے لئے سر اٹھانے والے ہر بڑے آدمی کو ہلاک کرنا ضروری تھا۔سلطنت بچانے کے لئے انہوں نے دشمنوں کے ساتھ سمجھوتے بھی کئے اور اپنوںکے خون سے بھی ہاتھ رنگے، طویل ،خونریز جنگیں بھی تخت بچائو مہم کا حصہ تھیں۔ آج ہم آپ کو ان تین رومن بادشاہوں کے بارے میں کچھ بتانے والے ہیں جنہیں روح فرسا موت ملی۔
عبرتناک موت کا سامنا کرنے والوں میں کاراکالہ (Caracalla) اور اس کا بھائی گیٹا (Geta)بھی شامل ہیں۔کاراکالہ کا زمانہ (198 تا217 قبل از مسیح) کا ہے،دوسروں کے برعکس ان دونوں بھائیوں کو زندگی نے کئی جھٹکے دیئے ،انہیں جم کر حکومت کرنے کا موقع ہی نہ مل سکا۔ دونوں بھائیوں نے پہلے اپنے باپ سیمپٹئس سیورس (Septimius Severus)کے زیر سایہ حکمرانی کے مزے لئے تھے، بعد میں سازشوں کا سامنا کرنا پڑا ۔
دونوں بھائیوں میںپیار و محبت کچھ ہی مہینوں میں ختم ہو گیا۔ والد کی موت کے ساتھ ہی دونوں بھائیوں کے دلوں میں نفرت کے الائو جیسی آتش بھڑک اٹھی۔ ابھی باپ کی موت کا صدمہ ختم نہ ہوا تھا کہ اسی برس26دسمبر 211قبل از مسیح کو کاراکالہ نے اپنے بھائی کے خون سے ہاتھ رنگنے کے لئے ستنو رالیا (Saturnalia) کے میلے میں اس پر حملہ کر وا دیا۔یہ میلہ قدیم روم میں سیارہ زحل کی ''شان‘‘ میںمنایا جاتا تھا۔
کاراکالہ اور گیٹا کی ماں حیات تھیں،وہ دونوں بھایئوں میں پیار جگانا چاہتی تھیں۔دونوں بھائیوں میںدشمنی ختم کرنے کے لئے انہوں نے ایک امن اجلاس بلایا،اجلاس سے پہلے کاراکالہ نے شرط رکھی کہ محبت کے لئے بلائے جانے والے اس اجلاس میں گیٹا خالی ہاتھ آئے۔ باڈی گارڈز اور اسلحہ بھی ساتھ نہ ہو۔ ماں کی محبت میں گیٹا مان گیا۔اسے کیا معلوم تھا کہ وحشی بھائی ماں کی لاج رکھنے کے موڈ میں نہیں ۔کاراکالہ کے نزدیک خون کرنے کا اس سے اچھا موقع اور کیا ہو سکتا تھا۔ امن مذاکرات جاری تھے کہ کاراکالہ کے حامیوں نے نہتے گیٹا پراس وقت حملہ کر دیا جب وہ اپنی ماں کی قربت میں بیٹھا تھا،ممتا پیار مہنگا پڑ گیا،گیٹا کے خون سے ماں کے کپڑے سرخ ہو گئے ۔
نفرت کے بیج بونے والوںکونفرتوں کے سوا کچھ نہیں ملتا۔چنانچہ کاراکالہ بھی اسی انجام سے گزرا۔گیٹا کو راستے سے ہٹانے کے بعد وہ اس کے ساتھیوںاور اپنے مخالفین کو ایک ایک ہلاک کرنا شروع کر دیا ۔مارے جانے والے ایک آدمی کے بھائی نے بدلہ لینے کے لئے کاراکالہ کو 8اپریل 217 قبل از مسیح کو موت کی نیند سلا دیا۔اس کی ہلاکت بھی عبرتناک ہے۔وہ اپنے شاہی قافلے کے ساتھ اڈیسا (Edessa) سے ہیرن (Harran) نامی قصبے میں ایک عبادت گاہ کی جانب مائل بہ سفر تھا۔یہ قصبہ اب ایک بڑے شہر کی صورت میں ترکی کا حصہ ہے۔راستے میں وہ پیشاب کرنے کی غرض سے کچھ دیر کے لئے رکا۔ابھی وہ فارغ بھی نہ ہوا تھا کہ ایک باڈی گارڈ جسٹن مارشل (Justin Martialis) نے تلوار کے ایک ہی وار سے اسی حالت میںموت کی نیند سلا دیا۔اگلے ہی لمحے شاہی محافظ کی کمان سے نکلنے والے تیر نے بادشاہ کے قاتل جسٹن کو بھی موقع پر ہی خاک اور خون میں نہلا دیا۔
مارکوس آریلئس (Marcus Aurelius) کا بیٹا کمانڈس 177ء تا192ء حکمران رہا۔اس کے باپ اور دادابھی روم کے بادشاہ رہے تھے، اسی لئے اسے ''جدی پشتی حکمران‘‘ کہا جاتا ہے۔ کچھ عرصہ اس نے والد کے ساتھ مل کر حکومت قائم کی اور بعدا زاں180ء میں تنہا بادشاہ بن بیٹھا۔کمانڈس جانوروں کومارنے کا شوقین تھا یہی شوق اس کے قتل کا سبب بن گیا۔
کمانڈس کے حکم پر ہر سال نومبر میں جانوروں کو ہلاک کرنے کی'' فلیبیان گیمز ‘‘ (Plebeian Games)منعقد ہوتی تھیں۔کئی روز جاری رہنے والے اس کھیل میں کمانڈس روزانہ سینکڑوں جانوروں کو تیروں سے ہلاک کرنے کا کوئی نہ کوئی ریکارڈ قائم کرتا۔ دسمبر میںاس نے اعلان کیا کہ اگلے سال یکم جنوری 193ء سے نئے کھیل شروع ہوں گے۔ لیکن یہ صبح دیکھنااسے نصیب نہ ہوئی۔ 31 دسمبر 192ء کومارشیا نے اس کے کھانے میں زہر کھلا دیا۔ہوشیار کمانڈس اسی وقت جان گیا،اور الٹی کے ذریعے زہر نکال باہر پھینکا۔ شکاریوں نے بھی کئی جال بن رکھے تھے۔ایک وار کی ناکامی کے بعدا نہوں نے اسی کے ساتھی ریسلر نارسی سس (Narcissus)کو بھیج دیا ۔ مقصد ریسلنگ کرنا نہیں تھا بلکہ گلا دبا کر موت کے منہ میں دھکیلنا تھا۔
کمانڈس کی موت بھی عبرتناک ہے،وہ باتھ روم میں تھاجب نارسی سس نے اسے دبوچ لیا،اور گلا دبا دیا۔ کمانڈس نے بچنے کی بہت کوشش کی لیکن ریسلر کی گرفت مضبوط تھی۔ہلاکت کے بعد روم میںجشن کا سا سماں تھا، اس کی موت پر قومی تعطیل بھی کی گئی،اسے ہڈریان (Hadrian) کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔