دنیا کا سب سے چھوٹا ملک , ویٹی کن سٹی رومن کیتھولک چرچ کا ہیڈ کوارٹر بھی ہے
اسپیشل فیچر
ویٹی کن سٹی ایک آزاد اور خود مختار ریاست ہے جسے اٹلی کے دارالحکومت روم نے گھیرا ہوا ہے ۔ یہ پوپ کا گھر ہے اور اپنی تعمیرات کی وجہ سے بہت مشہور ہے ۔ اس کی آبادی کروڑوں میں نہیں ہزاروں میں ہے، ویٹی کن سٹی کے صدر گیاسپی برٹیلو ہیں اور یہ ملک یورپ میں واقع ہے ، یہاں کے عجائب گھر اور قدیم رومن مجسمے بڑی شہرت رکھتے ہیں ۔ پوپ کی ذاتی فوج ہے اور وہ عجیب و غریب لباس پہنتے ہیں ۔ اس فوج کو سرکاری طور پر '' پونیٹیفیکل سوئس گارڈ ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ یہ فوج 135سوئس سپاہیوں پر مشتمل ہے جو ویٹی کن میں رہتے ہیں اور پوپ کی حفاظت کی ذمہ داری ان پر ہے ۔ سپاہیوں کا یہ دستہ 510برسوں سے پوپ کی حفاظت پر مامور ہے ۔ گارڈز روایتی ہتھیار استعمال کرتے ہیں جیسے تلوار اور نیزا لیکن اس کے علاوہ وہ پستولیں اورمشین گنز کو بھی استعمال میں لاتے ہیں ۔
ویٹی کن سٹی کا قیام 11فروری 1929ء کو عمل میں آیا جب اٹلی اور ہولی سی (Holy See) کے درمیان لیٹران معاہدہ ہوا ۔ ہولی سی سے مراد پاپائی منصب ہے ۔ لیٹران معاہدے پر دراصل 1929ء میں لیٹران محل میں دستخط کئے گئے اس لئے اسے لیٹران ٹریٹی کہا جا تا ہے ۔ اسی معاہدے کے تحت ویٹی کن سٹی کو ایک آزاد اور خود مختار ریاست قرار دیا گیا ۔ ویٹی کن سٹی کے جھنڈے کی منظوری 7جون 1929ء کو دی گئی ، اس جھنڈے کا رنگ پیلا اور سفید ہے ۔ 2000ء میں اٹلی اور ویٹی کن سٹی میں ایک معاہدے پر دستخط ہوئے جس کے تحت ویٹی کن سٹی کو یہ اجازت دی گئی کہ وہ یورو کو سرکاری کرنسی کے طور پر اپنا لے ۔ یہ اجازت اس حقیقت کے باوجود دی گئی کہ ویٹی کن یورپی یونین کا رکن نہیں تھا ، اس سے پہلے ویٹی کن سٹی کی کرنسی یورو کے بجائے اٹلی کا لیرا تھا ۔
ہولی سی (Holy See) جس نے ویٹی کن سٹی پر حکومت کی دوسری جنگ عظیم میں غیر جانبدارانہ کردار ادا کیا ۔ اس وقت پوپ کی قیادت تھی ، اگرچہ جرمن فوجوں نے روم شہر پر قبضہ کر لیا تھا لیکن اتحادیوں نے ویٹی کن سٹی کا ایک غیر جانبدار علاقے کی حیثیت سے احترام برقرار رکھا ۔ جب امریکہ جنگ عظیم دوم کا حصہ بنا ( اور ایسا اس وقت ہوا جب جاپان نے پرل ہاربر پر حملہ کیا ) تو اس نے ایسی بمباری کی مخالفت کی جس سے فوج کے کیتھولک ارکان ناراض ہو جائیں لیکن اس کیساتھ ساتھ امریکہ نے یہ مؤقف بھی اختیار کیا کہ اگر برطانیہ نے روم پر بمباری کا فیصلہ کیا تو وہ اسے روک نہیں سکتا ۔ امریکی فوج نے کیتھولک پائلٹس کو بھی روم پر ہوائی حملے کرانے سے روک دیا ، اس کے علاوہ انہیں کسی بھی چرچ کو نقصان پہنچانے سے روک دیا گیا۔ برطانیہ نے کہا کہ جنگ کے تقاضوں کے پیش نظر وہ روم پر بمباری کر سکتا ہے۔
دسمبر 1942ء میں برطانیہ کے سفیر نے ہولی سی کومشورہ دیا کہ روم کو ''کھلا شہر ‘‘ قرار دیا جائے۔ ہولی سی نے اس تجویز کو سنجیدگی سے لیا لیکن مسولینی نے اس تجویز کو رد کردیا۔ سیلی پر اتحادی فوجوں کے حملے کے سلسلے میں 500 امریکی جہازوں نے جولائی1943 کو روم پر بمباری کی جس سے 1500افراد موت کے منہ میں چلے گئے،دوسرا حملہ1943 ء کو کیا گیا۔ یہ اس وقت ہواجب مسولینی کو اقتدار سے باہر کیا گیا۔ اگلے دن نئی حکومت نے روم کو ''کھلا شہر‘‘قرار دیدیا لیکن برطانیہ نے فیصلہ کیا کہ وہ روم کو'' کھلا شہر‘‘ تسلیم نہیں کرے گا۔
جنگ عظیم دوم کے دوران پیئس نے پادریوں کا تقرر کرنے سے اجتناب کیا لیکن جنگ عظیم دوم کے خاتمے تک بہت سی اسامیوں کو پُر کردیا گیا۔ 1946ء میں پیئس نے32 پادریوں کی اسامیوں کا اعلان کیا۔1995ء میں اٹلی کی حکومت نے ایک نئے گیسٹ ہائوس کی تعمیر پر تنقید کی ، تنقید کرنے والوں میں اٹلی کے سیاستدان بھی شامل تھے۔ کچھ عرصے تک ویٹی کن سٹی اور اٹلی کی حکومت کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے۔ لیٹران معاہدے کے مطابق ہولی سی کی کئی جائیدادیں جو اٹلی کے علاقوں میں موجود ہیں ، خصوصی اہمیت کی حامل ہیں اور انکی اسی طرح حفاظت کی جاتی ہے جس طرح غیرملکی سفارت خانوں کی کی جاتی ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ اٹلی اور اس کے اردگر علاقوں کے لوگوں پر ویٹی کن سٹی میں داخلے کیلئے پاسپورٹ کی پابندی نہیں ہر کوئی سینٹ پیٹرز سکوائر اور بیسی لیکا تک پہنچ سکتا ہے لیکن اس کیلئے سیاحوں کو پہلے سے ہی ٹکٹ لینا پڑتا ہے ۔ ویٹی کن سٹی میں جو باغات ہیں انہیں'' ویٹی کن باغات‘‘ کہا جاتا ہے ۔ ان باغات نے ویٹی کن سٹی کا آدھا علاقہ گھیرا ہوا ہے ۔ یہ باغات قرون وسطیٰ کے زمانے سے ہیں، قارئین کیلئے یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ ویٹی کن سٹی میں کیتھولک چرچ کے سربراہ کے پاس ہی تمام اختیارات ہوتے ہیں۔