کامیاب شادیوں پر بجنے والے گانے!
اسپیشل فیچر
شادی بیاہ کی تقریبات اور موسیقی کا ساتھ بڑا پرانا ہے،کئی ممالک میں ''ویڈنگ موسیقی‘‘ نام سے شادی بیاہ کیلئے الگ سے ہی گانے بنائے جاتے ہیں۔ان تقریبات میں موسیقی کب شامل ہوئی ، وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ایک کتاب میں 1724ء کی بارات میں موسیقی شامل ہونے کا سراغ ملتا ہے۔ اس دور میں شادی کی تقریب کا آغاز اور اختتام گانوں پر ہی ہوتا تھا۔دور حاضرکی طرح ماضی بعید میں بھی کچھ تقریبات میں ریکارڈ شدہ گانے بجائے جاتے تھے جبکہ مہنگی شادیوں میں گلوکار براہ راست تقریب شامل ہو کر گاتے تھے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ابتدائی دور میں غیر مسلموں نے اپنے مذہبی گیت شادی کی تقریب کاحصہ بنائے اور انہی گیتوں کی جگہ جدید موسیقی نے لے لی۔ اس دور میں موسیقی کو شامل کرنے کا مقصد دلہن والوں کو بارات کی آمد سے مطلع کرنا بھی ہو سکتا تھا۔ کئی ممالک میں بارات نے ایک جلوس کی شکل اختیار کر لی تھی، اسی جلوس نے کورس کی شکل میں گیت گانے شروع کر دیئے تھے۔
1981ء میں لیڈی ڈیانا اور شہزادہ چارلس کی شادی کی تقریب ٹی وی پر دیکھنے والوں کو معلوم ہو گا کہ اس شادی میں 17ویں صدی کے موسیقار جیئرمیا کلارک (Jeremiah Clarke) کی مشہوردھن نے باراتیوں کو مسحورکر دیا تھا۔ 1850ء میں شادیوں میں گائے جانے والے ایک مشہور گانے کے بول کچھ یوں تھے ''Here Comes The Bride‘‘ یعنی ''وہ دیکھو دلہن آئی‘‘ ! ۔ یہ '' پائپ آرگن ‘‘کی دھن پر گایاجاتا تھا ۔ اور اس صدی کے مقبول ترین گانوں میں شامل تھا۔ 1858ء میں شہزادی وکٹوریا کی پرنس فریڈرک ولیم (سابقہ سوویٹ یونین ) شادی میں گائے جانے والے گیت کی دھن شکسپیئر کے ڈرامے میں Theseus اور Hippolyta کی شادی کے موقع پر گائے گئے گیت سے ملتی جلتی تھی۔ بعد ازاں جوہان پاشیلبیل (Johann Pachelbel) کے مقبول گیت بھی شادیوں کا اہم جز بن گئے۔ مصر میں ''زفا‘‘ کی دھن پر شادی کی تقریب شروع ہوتی تھی۔اسی دھن پر دلہن شادی ہال میں جاتی تھی۔
پرانے زمانے میں باراتیوں کے موڈ کا بھی خیال رکھا جاتا تھا ہلکی سی دھن پر گلوکار کی آواز بھی دھیمی ہوتی تھی،تاکہ لوگ ڈسٹرب ہونے کی بجائے انجوائے کریں ۔ اب کان پھاڑنے والی آواز نہ ہو تو لگتا ہی نہیں کہ گانا چل رہا ہے۔
حال ہی میں ایک دلچسپ سروے ہوا۔سروے کا مقصد یہ جانناتھا کہ کون کون سے گانوں والی شادیاں کامیاب رہیں اور وہ کون سے گانے تھے جن کی دھن پر رخصت ہونے والی دلہنیں بھی اپنے گھروں سے ''رخصت‘‘ کر دی گئیں، یعنی طلاق ہو گئی۔ 5500 شادی شدہ جوڑوں کی مدد سے کئے جانے والے ایک سروے سے معلوم ہوا کہ جن شادیوں میں ایلٹن جان کے گانوں کی گونج سنائی دی وہ شادیاں سب سے زیادہ کامیاب رہیں، یعنی ایلٹن جان شادی کو اچھا سٹارٹ دے سکتے ہیں۔ ان کا گانا ''Can You Feel The Love Tonight?‘‘برطانیہ میں شادی کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جانے لگا ہے۔ جن نوجوانوں کی شادی میں یہ گانا سنایا گیا، ان میں سے 77فیصد نے کہا کہ ''ہماری شادی شدہ زندگی کامیاب ترین ہے‘‘۔دوسرے نمبر پر دو گانے رہے۔ 74فیصد جوڑوں نے سٹیو ونڈر کے گانے '' از ناٹ شی لولی‘‘ اور فرینک سناٹرا کے گانے ''دی وے یو لک ٹو نائٹ‘‘ کو اپنے لئے لکی سمجھا۔ 71فیصد کے نزدیک لی سالونگا کا گیت ''اے ہول نیو ورلڈ ‘‘ لکی تھا۔ اتنے ہی لوگوں نے ایٹا جیمنزکے گانے ''ایٹ نائٹ ‘‘ کو اچھی علامت قرار دیا۔ ''یو آر سو بیوٹی فل ‘‘ اورفل کولنز کے گیت ''یو ول بی ان مائی ہارٹ ‘‘ کو 70،70 فیصدووٹ ملے۔ ایرو سمتھ کے گانے ''آئی ڈونٹ وانٹ ٹو مس یو‘‘کو 69فیصد ،ایلٹن جان کے گانے ''یور سانگ‘‘ کو64فیصد اور جیک جانسنس کے گانے ''بیٹر ٹوڈے‘‘ کو64 فیصد نے لکی قرار دیا۔ آپ یہ نہ سمجھئے کہ اگر گانے نہیں بجیں گے تو شادیاں کامیاب نہیں ہوں گی ،یہ سروے محض دلچسپی کی خاطر کیا گیا ہے ،شادی کی کامیابی یا ناکامی کا دار و مدار دونوں فریقین کے رویے پر ہوتا ہے نہ کہ گانوں پر!