گاجر۔۔۔ایک بیش قیمت سستی سبزی
گاجر پھل ہے یا سبزی ؟یہ سوال جانتے ہوئے بھی کہ جب مارکیٹ سے گاجریں لینے جائیں تو یہ ہمیں سبزی کے خانوں میں ہی پڑی ہوئی ملتی ہے ۔لیکن پھر بھی اس کی مٹھاس,اس کا استعمال اور اس کے ان گنت فوائد دیکھ کر ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ کچھ بھی ہو یہ پھل کا پھل اور سبزی کی سبزی ہے ۔
اللہ کا کیا کرشمہ ہے کہ گاجر کچی کھانے کے کام بھی آتی ہے کہ یہ سلاد میں کھائی جاتی ہے , پکانے کے کام بھی آتی ہے کہ اس کی ہانڈی بنتی ہے , پینے کے کام بھی آتی ہے کہ اس کا جوس شوق سے پیا جاتا ہے اور لگانے کے کام بھی آتی ہے کہ اس کا فیس ماسک خواتین گھروں میں بناتی ہیں ۔اور تو اور اس کا مربہ اور اچار بناکر لوگ سال بھر گھروں میں شوق سے استعمال کرتے رہتے ہیں ۔غرضیکہ گاجر کا جتنا زیادہ استعمال ہے اس سے کہیں زیادہ اس کی غذائی افادیت اور اسکے غذائی اجزاء کے طفیل لاتعداد بیماریوں کا علاج اس چھوٹی سی سبزی میں پوشیدہ ہے ۔لیکن میں سمجھتی ہوں کہ سونے پے سہاگہ یہ ہے کہ قیمت اس کی انتہائی کم ہے۔
لاہور ایکسپو سنٹر میں منعقدہ ایک زرعی نمائش میں ایک دفعہ جب میں نے زرعی اجناس کے ایک سٹال پر سجی انواع و اقسام کی سبزیاں اور پھلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وہاں پر کھڑے ایک زرعی ماہر سے یہ دریافت کیا کہ ان سب پھلوں اور سبزیوں میں کسی ایسے پھل یا سبزی کی نشاندہی کریں جو غذائیت سے مالا مال ہو۔مذکورہ زرعی ماہر نے برق رفتاری سے ایک گاجر اٹھائی اور مجھے مخاطب کر کے کہنے لگا کہ "یہ ایک ایسی سبزی ہے جو کسی بھی پھل یا سبزی سے زیادہ غذائی اجزا ء سمیٹے ہوئے ہے ۔اور اگر میں اسکی غذائی افادیت اور اسکی خصوصیات بیان کرنا شروع کر دوں تو پندرہ بیس منٹ تک شاید اسکی مکمل خصوصیات کا احاطہ نہ کرسکوں۔ گاجر میں وٹامن اے , بی , سی ڈی , ای اور کے سمیت پروٹین , پوٹاشیم , کیلشیم , آئرن کاپر اور دیگر اجزاء پائے جاتے ہیں۔
گاجر کے بارے میں جدید تحقیق:ایک کپ پکی ہوئی گاجر میں 70 کیلوریز اور 4 گرام فائبر موجود ہوتا ہے ۔
ایک کپ گاجر تین ہفتے کھانے سے 11فیصد تک کولیسٹرول کم کیا جا سکتا ہے ۔
ایک گاجر میں وٹامن اے کی اتنی مقدار موجود ہوتی ہے جو ایک انسان کی دن بھر کی ضرورت سے کہیں زیادہ ہوتی ہے ۔
گاجر میں موجود بیٹا کیروٹین شوگر لیول کو اعتدال میں رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔
گاجر کا باقاعدہ استعمال کینسر کے خطرات بالخصوص پھیپھڑوں کے کینسر کو کم کرتا ہے ۔
گاجر کا استعمال رات کے اندھے پن Night blindness کو روکتا ہے ۔
پکی ہوئی گاجر کی غذائت کچی گاجر کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔
ابلی ہوئی گاجر کی نسبت ہلکے تیل میں پکی ہوئی گاجر زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے ۔
اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال جلد میں پیلاہٹ لاتا ہے۔
غذائی افادیت :گاجر میں چونکہ غذائی اعتبار سے ان گنت فوائد پوشیدہ ہیں اور یہ وٹامن اے کا ایک بہت بڑا ذریعہ بھی ہے ۔اسی لئے اس میں شامل کیروٹین جو دراصل لفظ کیرٹ (یعنی انگریزی میں گاجر)سے ماخذ ہے ۔کیروٹین دراصل وٹامن کی ابتدائی شکل کو کہتے ہیں ۔کیروٹین انسانی جسم میں جا کر جگر کی مدد سے وٹامن اے بناتے ہیں ۔گاجر نہ صرف بچوں کے لئے صحت بخش ہے بلکہ یہ بڑوں کے لئے بھی اتنی ہی سود مند ہے ۔اس کا جوس اپنے اندر صحت کا خزانہ لئے ہوئے ہے اور اسی لئے شاید اسے ''کرشماتی مشروب‘‘ کہتے ہیں۔گاجر کا جوس پینے سے جگر میں موجود زہریلے مواد سے چھٹکارامل جاتا ہے ۔
اس میں وٹامن کے اور وٹامن ڈی کیلشیم کے ساتھ مل کر ہڈیوں کو مضبوط بناتے ہیں ۔
اس میں چونکہ آئرن کی وافر مقدار پائی جاتی ہے اس لئے اس کے مسلسل استعمال سے خون کی کمی کو احسن طریقے سے پورا کیا جا سکتا ہے ۔
گاجر میں چونکہ بے شمار وٹامنز , منرلز , غذائی فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جس کے سبب یہ ہمارے جسم کے سیلز کو خراب ہونے سے بچاتے ہیں۔
غرضیکہ گاجر میں بے شمار امراض کا علاج پوشیدہ ہے ۔جسکو اختصار کے ساتھ یہاں بیان کیا جائے گا:
قوت مدافعت بڑھاتی ہے :گاجر میں چونکہ وٹامن ڈی اور وٹامن اے بکثرت پائے جاتے ہیں اس لئے انسانی جسم میں قوت مدافعت کو اس کا استعمال بڑھاتا ہے ۔اور ساتھ ساتھ اس کا استعمال خون میں موجود سفید خلیوں کی مقدار میں اضافہ بھی کرتا رہتا ہے جس کے باعث یہ خلئے جسم میں موجود نقصان دہ جراثیموں کو تلف کرتے رہتے ہیں ۔علاوہ ازیں اس میں موجود وٹامن ڈی وٹامن ای اور کاپر کی بھی کچھ مقدار کے باعث قوت مدافعت بڑھانے میں معاون ثابت ہو تی ہے ۔
معدے کے امراض کا علاج:گاجر کھانے سے معدے کے اندر ایسی رطوبتیں بننا شروع ہو جاتی ہیں جس سے نظام انہظام تیزی سے کھانا ہضم کرنا شروع کر دیتا ہے۔گاجر کا متواتر استعمال معدے کے السر سے بھی محفوظ رکھتا ہے ۔اس میں چونکہ فائبر کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جس کے سبب یہ قبض سے بھی محفوظ رکھتا ہے ۔
امراض قلب سے بچاؤ:کولیسٹرول دل کے مریضوں کے لئے سب سے بڑا خطرہ مانا جاتا ہے ۔چونکہ ایک تحقیق کے مطابق گاجر خون میں کولیسٹرول کو کم کرتی ہے جس کی وجہ سے گاجر کھانے والے لوگ دل کی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔اٹلی کی ایک تحقیق کے مطابق گاجریں کھانے والے لوگوں کو نہ کھانے والے لوگوں کی نسبت دل کے دورے کا امکان 23 فیصد تک کم پایا گیا۔
جلد کی حفاظت:گاجر میں موجود آکسیڈنٹس اور وٹامن اے سورج کی شعاعوں کے اثرات سے جلد کی حفاظت کرنے کی بہتر صلاحیت رکھتے ہیں جس سے چہرے اور جلد پر موجود جھریاں , چھائیاں اور دھبے دور کرتی ہے۔اس کا مسلسل استعمال جلد کی رنگت کو نکھارتا ہے ۔
دانتوں کا موثر علاج:گاجر چونکہ ایک ریشہ دار سبزی ہے اس لئے اسے چبا کر کھانے سے منہ میں جو لعاب بنتا ہے اس کے سبب دانت کیڑا لگنے سے محفوظ رہتے ہیں , اور حلق کے کینسر سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہے ۔اس کا متواتر استعمال دانتوں کو صاف کرتا ہے اور دانتوں کے درمیان پھنسے کھانے کے اجزاء کو نکال باہر کرتا ہے ۔ یہ دانتوں کو قوت دے کر توڑ پھوڑ سے محفوظ رکھتی ہے ۔
بینائی کا علاج :اس میں چونکہ بیٹا کیروٹین کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو دراصل وٹامن اے کی ابتدائی شکل ہوتی ہے جو جگر کی مدد سے وٹامن اے میں تبدیل ہو جاتی ہے ۔لہذا وٹامن اے ہماری آنکھوں کے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے اور بیٹا کیروٹین کی فراوانی کی وجہ سے آنکھوں کی دیگر بیماریوں مثلا موتیا،اور رات کا اندھا پن یعنی نائٹ بلائنڈ نیس Night blindnessسے موثر تحفظ ملتا ہے ۔
کینسر سے تحفظ:گاجر کو غذا کا حصہ بنانا انتہائی سود مند پایا گیا ہے اس کا استعمال بڑی آنت، پھیپھڑوں اور چھاتی کے کینسر سے تحفظ فراہم کرتا ہے اس کا تازہ جوس پینا بے حد مفید ہے ۔یہ کینسر پیدا کرنے والے خلیات کی روک تھام کرتا ہے ۔
وزن کم کرنے میں مدد گار:گاجر میں چونکہ فائبر کثرت سے اور کیلوریز کی مقدار نسبتاََکم ہوتی ہے اس لئے یہ وزن کو بڑھنے سے روکتی ہے ۔