اولین عالمی سائنسدان
انگریزی زبان میں سائنٹسٹ کا لفظ پہلی مرتبہ 1834ء میں کیمبرج یونیورسٹی کے مورخ اور مفکر ولیم وی ویل( William whewell) نے استعمال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ''سائنسدان اس شخص کو کہتے ہیں جو اس کائنات میں موجود اجزاء کے طبعی افعال یا ان کی ساخت کا مطالعہ کرے ، دنیا کے اجزائے ترکیبی کے بارے میں تجربات کی بنیاد پردلائل پیش کرے‘‘۔
ڈارون یا مائیکل فیریڈے ؟
ایک غیر ملکی مبصر نے 7دسمبر 2020ء کو لکھے گئے اپنے مضمون میں دنیا کا پہلا سائنسدان مائیکل فیری ڈے یا چارلس ڈارئون میں سے کسی ایک کو قرار دینے پر بحث کی۔ دونوں میں سے کسی ایک کو دنیا کا پہلا سائنسدان اس لیے قرار دیا جاتا رہاہے کہ دونوں نے ہی وسیع تجربات کی بنیاد پر طبعی افعال کے بارے میں مستند رائے دی جس کے بڑے حصے کو آج بھی جھٹلایا نہیں جاسکتا۔ مضمون نگار کی رائے میں اگر سائنٹسٹ سے ملتا جلتا کوئی لفظ 1830ء سے پہلے بھی موجود تھے تو بھی اس کا اطلاق انہی دو میں سے کسی ایک پر کیا جاسکتا ہے۔اکثریت کی رائے میں یہ درست نہیں۔
یونانی سائنسدان؟
یونان کو قدیم فلسفے اور سائنس کا گھر کہا جاتا ہے۔ متعدد مفکرین اور طبیعات دانوں نے یونان اور روم میں جنم لیا۔ تفکرات اور نظریات اور مابعد الطبیعات کی یہ کہانی 624ء قبل مسیح سے 545ء قبل مسیح میں بھی موجود تھی۔ جب ریاضی اور سائنس کے شعبوں میں اپنے دور کے تناسب سے کافی پیش رفت ہوئی تھی۔ مگر تحریری ریکارڈ اور ماخذ موجود نہ ہونے پر اسے شمار نہیں کیا جارہا۔ ہومر کو ایک اہم شخصیت تصور کیا جاتا ہے۔ بہت سے کارنامے اس کے سر تھوپے جاتے ہیں۔ لیکن کئی تحریروں میں ہومر نامی کسی شخص کی موجودگی کا کوئی وجود نہیں ملتا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس نام کا کوئی شخص کبھی تھا ہی نہیں۔
کیا اقلید پہلے سائنسد ان تھے؟:
جیومیٹر ی کے ماہر یونانی اقلید(Euclid) کو بھی کچھ لوگ فادر آف سائنس کہتے ہیں۔ کچھ کے خیال میں یہ اعزاز بطلیموس ،ماہر فلکیات کو بھی دیا جاسکتا ہے۔ جس نے ہمارے کرئہ ارض کی کائنات کے مرکز کا نظریہ اسی نے پیش کیا تھا۔ لیکن انہوں نے بھی تجربات کی بجائے تفکرات کا سہارا لیا تھا۔ ان کے ہاں تھیسس اور ہائپو تھیسس تو موجود تھیلیکن تجرببے کا فقدان تھا۔ ہائپو تھیسس پر انہوں نے نظریہ کی بنیاد رکھی۔ تجربات کے فقدان کے باعث انہیں سائنسدان نہیں کہا جاسکتا ۔
ابولہشم اور دوسرے مسلمان سائنسد ان
تو کیا الخوارزمی ، ابن سینا ، البیرونی یا ابن الہشم کو سائنسدان کہا جاسکتا ہے۔ دنیا انہیں معروف ریاضی دانوں اور مفکرین کے طور پرپہچانتی ہے۔ مشرق وسطیٰ کے یہ مشہور ریاضی دان یورپی نشاۃ ثانیہ کے دور میں بھی موجود تھے۔ ابن الہیشیم کا تعلق موجود ہ عراق سے تھا اور یہ 965ء سے 1045ء سے حیات رہے۔ کچھ لوگوں کے نزدیک ابن الہیشم کو پہلے سائنسدان کہا جاسکتا ہے۔ کیمرہ انہی کی ایجاد ہے، لینز میں ریفریکشن کے قوانین انہی کے ترتیب شدہ ہیں۔ انہوں نے قوس قزح ، چاند اور سورج گرہنوں کو بھی سڈی کیا اوردلائل پیش کیے۔ چنانچہ انہیں بھی اپنے دور کا پہلا سائنسدان کہا جاسکتا ہے۔ مصنف برائن کلیرگ(Brin Clegg) کے مطابق اس شخص کو سائنسدان کہا جاسکتا ہے جو تجربات کی بنیاد پر کوئی قانون یا نظریہ پیش کرے اور اس کی بنیادیں ریاضی کے بنیادی ٹولز پر قائم کرے۔ اس کی اطلاعات تعصب سے پاک ہو اور انہیں تشہیر بھی درکار ہو۔ یعنی وہ مذہبی فکر کے زیرسایہ کوئی قانون پیش نہ کر رہا ہو۔ چنانچہ آئزیک نیوٹن، رابرٹ ہک اورکرسٹیائن ہائیگنز (Christiaan Huygens)اس تشریح پر پورا اترسکتے ہیں۔ لیکن کچھ کے نزدیک گلیلیو کو پہلا سائنسدان اس لیے قرار دیا جاسکتا ہے کہ ا س نے پہلی مرتبہ حرکت کے بارے میں افلا طون کے نظریات کو سائنسی بنیادو ں پر غلط ثابت کیااور بتایا کہ حرکت ،فورس انرشیا اور ایکسلریشن کا پیچیدہ ملاپ ہے۔ دنیا کی پہلی ٹیلی سکوپ اسی نے بنائی جس کی مدد سے ہم نے کائنات کو سمجھا۔ اور گلیلیو کی تحقیقات آج بھی زندہ ہیں۔ ہم یہ بھی آپ کو بتا دیں کہ گلیلیو کا اصلی نام ولیم گلیبرٹ ہے اور اسے سائنس کی دنیا میں کافی متنازع مانا جاتا ہے۔ وہ 17ویں صدی میں تجربات کرتا رہااور آنے والے دور کے لیے بہت سے راستے کھولے ۔ اس کا نام آج بھی ہر شخص کی زبان پر ہے۔ اس نے مقناطیسیت کوسمجھا اور ہمیں بھی سمجھایا ۔طبیعاتی سائنس پر اس کے حوالے سے پہلی کتاب بھی انگلستان میں شائع ہوئی ۔
لیکن ہم انگریز مصنف سے اتفاق نہیں کرتے۔ کیونکہ اس نے گلیلیو کو پہلا سائنسدان قرار دینے میں اور ابن الہیشیم کا نام مسترد کرنے میں انہی تعصبات کا اظہار کیا جن سے اس نے اپنے ہی مضمون میں منع فرمایا۔ کیونکہ ابن الہیشیم کے نظریات آج بھی پوری دنیا میں مستعمل ہیں اور ان کی سائنسی بنیادوں پر تصدیق بھی کی جا چکی ہے۔یوں دنیا کا پہلا سائنس دان ابن الہشہم کو قرار دیا جا سکتا ہے۔