بر اعظم ایشیاء ،قدیم ترین تہذیبوں کا حامل خطہ ، اس کے ممالک منفرد دریاؤں، صحراؤں ،گلیشیئرز اور جھیلوں سے مزین ہیں
اسپیشل فیچر
ہماری زمین کا دو تہائی حصہ پانی نے گھرا ہوا ہے ، خشکی پر مشتمل باقی ایک تہائی حصے کو جغرافیائی لحاظ سے سات حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور ہر خطے کو براعظم کہتے ہیں ۔ان میں براعظم ایشیاء، یورپ، افریقا، انٹارکٹیکا ، آسٹریلیا ، شمالی امریکہ اور جنوبی امریکہ شامل ہیں۔ جبکہ ایک نئی اصطلاح کے مطابق یورپ اور ایشیاء کو '' یورایشیاء ‘‘بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یورپ اور ایشیاء روس کے ذریعے خشکی کے رستے ملے ہوئے ہیں اس کا مغربی حصہ یورپ ہے ،ایشیاء نہر سویز اور کوہ یورال کے مشرق جبکہ کو ہمالیہ ، قراقرم ، کوہ ہندو کش ، بحیرہ قزوین اور بحیرہ اسود کے جنوب میں واقع ہے۔ اسے سب سے بڑے بر اعظم ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔ یہ کل بری علاقے کے 29.4فیصد حصے پر محیط ہونے کے ساتھ ساتھ کل آبادی کے 60فیصد حصے کا حامل بھی ہے یعنی دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی براعظم ایشیاء میں رہتی ہے ۔
نمایاں ممالک بلحاظ آبادی: چین ایک ارب 40 کروڑ آبادی کے ساتھ دنیا بھر میں سر فہرست ہے جبکہ بھارت ایک ارب 37 کروڑ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ، انڈونیشیاء 26 کروڑ کے ساتھ تیسرے اور پاکستان 22 کروڑ کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے ۔
نمایاں ممالک بلحاظ رقبہ: روس 17.098 ملین مربع کلومیٹر رقبے کے ساتھ دنیا بھر میں پہلے نمبر پر چین 9.970ملین مربع کلو میٹر کے ساتھ تیسرے ، بھارت 3.287مربع کلومیٹر کے ساتھ ساتویں اور پاکستان 0.918 ملین مربع کلومیٹر کے ساتھ 33 ویں نمبر پر ہے ۔ ایشیاء میں بلحاظ رقبہ روس پہلے ، چین دوسرے ، بھارت تیسرے اور پاکستان 9ویں نمبر پرہے ۔
جغرافیائی خصوصیات:بحیثیت براعظم ،ایشیاء کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ یہاں دنیا کاسب سے اونچا سب سے نیچا اور سب سے سرد مقام پایا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ بھی دیگر کئی معاملات میں اس براعظم کو دوسرے براعظموں پر برتری حاصل ہے ۔ذیل میں اس براعظم کی جغرافیائی صورت کا مختصر سا جائزہ پیش کرتے ہیں۔
پہاڑ:ماؤنٹ ایورسٹ دنیا کی بلند ترین چوٹی ہے ۔اس کے مغرب کی جانب بحیرہ ء مردار سطح سمندر سے سب سے نیچا اور شمالی سائبیریا سرد ترین مقام ہے۔براعظم ایشیاء کا شمالی حصہ قدیم پہاڑوں اور سطح ہائے مرتفع پر مشتمل ہے جبکہ وسطی علاقہ کوہ ہمالیہ اور سطح مرتفع تبت نے گھیرا ہوا ہے ۔دنیا کے عالی شان گلیشیئرز بھی انہی پہاڑوں پر واقع ہیں۔
جزیرے :جنوب مشرقی ایشیاء میں ہزاروں جزائر ہیں جہاں آتش فشاں پہاڑوں کا پھٹنا اور زلزلوں کا آنا معمول بن چکا ہے ۔ 2005ء میں بحر ہندمیں آنے والا زلزلہ لاکھوں لوگوں کی زندگیاں ہڑپ کر گیا تھا ۔
جنگلات:جنوب مشرقی ایشیاء میں منطقہ حارا کے جنگلات بھی بہت بڑی تعداد میں واقع ہیں ۔خصوصاًتھائی لینڈ ، بورنیو کے جزائر ، سلاویسی ، جاوا اور سماٹرا کے جنگلات دنیا کے بڑے جنگلات میں شمار ہوتے ہیں ۔
دریا:یہاں دنیا کے کئی بڑے دریا بھی واقع ہیں۔دریائے زرد، یانگرے ،سندھ، گنگا، جمنا، برھم پتر ، اراوتی ، میکانگ فرات ، دجلہ ، جیحوں، سیحوں، ارتش ، اوب، لینا،دنیا کے عظیم دریاؤں میں شمار ہوتے ہیں۔
جھیلیں: جھیل قزوین جسے غیر معمولی حجم کے سبب بحیرہء قزوین بھی کہا جاتا ہے، دنیا کی سب سے بڑی جھیل ہے ۔ جھیل اراں ، جھیل بالکش ، جھیل بیکال، جھیل وان ، جھیل ارمیہ اور جھیل سیف الملوک دنیا کی نامور جھیلوں میں شمار ہوتی ہیں۔
صحرا:ایشیا ء میں واقع دنیا کے نامور صحرائوں میں صحرائے عرب ، صحرائے شام، صحرائے تھر ، تھل ، کراکم ، گوبی، دشت لوط اور دشت کویر بھی شامل ہیں۔
تہذیب و تمدن: یہ متعدد قدیم ترین تہذیبوں کا حامل خطہ ہے یہاں کا کلچر غیر معمولی ہے ۔ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد قازقستان ، تاجکستان ، ترکمانستان اور کرغز ستان سمیت دیگر کئی ریاستوں کے وجود میں آنے سے سیاسی اور سماجی تبدیلیوں نے جنم لیا۔ جنوب مغرب کے بیشتر ممالک کے عوام مسلمان ہیں ۔بھارت دنیا کی سب سے بڑی مگر بدنام جمہوریت ہے جبکہ چین عالمی معاشی، صنعتی اور عسکری قوت بن چکا ہے ۔اس براعظم کی تہذیبوں میں تنوع اور عوام کے معیار زندگی میں بڑا فرق پایاجاتا ہے ۔ ایک طرف جاپان اور مشرق وسطیٰ کی بعض خلیجی ریاستوں کے عوام کا اعلیٰ معیار زندگی تو دوسری طرف غریب ممالک کی محرومیاں ہیں جن میں شمالی کوریا، افغانستان اور لاؤس وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔ ایشیائی غریب ممالک کی معیشت کو خانہ جنگی ، قحط ، سیلاب ، قدرتی آفات اور زراعت کے قدیم جدید طریقوں نے بھی متاثر کیا ہے ۔ یہاں کے صحرا ء اور پہاڑی علاقے تقریباََغیر آباد ہیں ۔خصوصاََروس میں کثافت آبادی بہت کم اور بھارت میں زیادہ ہے ۔
زراعت بحیثیت ذریعہ معاش:دریاؤں کے پہلو میں واقع ہونے کے باعث اکثریت کا ذریعہ معاش زراعت ہے ۔ یہاں کی سب سے زیادہ زرخیز زمینیں پاکستان ، بھارت اور چین کی ہیں جہاں چاول، گنا ، کپاس،سبزیاں اور اناج کاشت کئے جاتے ہیں ۔ جنوب مغربی ایشیاء میں کھجوریں کثرت سے پیدا ہوتی ہیں اور جنوب مشرق میں ربڑ جبکہ سری لنکا ، چین اور بھارت میں چائے اور جنوب مشرقی جزائر میں ناریل اور جزیرہ نما عرب اور ملحقہ علاقے کھجور کی اعلیٰ اقسام کے لئے اپنا ثانی نہیں رکھتے۔
صنعتی ممالک:چین اور روس بھاری صنعتوں میں عالم گیر حیثیت کے حامل ہیں۔ جاپان برقی اور جدید ٹیکنالوجی کا سرخیل جانا جاتا ہے اسی لئے جاپان کو اس صنعتی شعبے کا عالمی قائد بھی کہتے ہیں ۔جبکہ تائیوان، جنوبی کوریا،, سنگا پور ، ہانگ کانگ اور دیگر ممالک بھی ٹیکنالوجی میں پیش پیش ہیں ۔تائیوان اور ملائشیا ء کو''ایشین ٹائیگر‘‘کا خطاب بھی دیا گیا ہے ۔