صبح 5 بجے اٹھنے سے جسم میں کیا ہوتا ہے؟
علی الصبح اٹھنے کا اپنا ہی مزہ ہے ۔جب دیگر افراد کام کا آغاز کرتے ہیں تو آپ اپنا کام ختم بھی کر چکے ہوتے ہیں۔ کیا بات ہے، یوں آپ دوسروں سے بہت آگے نکل سکتے ہیں۔ صبح اٹھنے سے جسم کے اندر ایسی ایسی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جن کے بارے میں کبھی خیال و خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا، اس سے یادداشت تو تیز ہوتی ہی ہے ، ڈپریشن سمیت کئی امراض میں افاقہ ہوتا ہے ۔ اکثر اوقات ڈاکٹر صاحبان مریضوں کو صبح کی سیر کا مشورہ دیتے ہیں۔ کیوں ؟ کیونکہ صبح کی سیر بھی علاج کی ایک شکل ہے۔ رات آرام کے لئے بنی ہے ، خوب آرام کیجئے ۔صبح کاسورج کام کرانے کے لئے نکلتا ہے،کام کا آغاز کیجئے۔
اگر میں کہوں کہ روزانہ صبح پانچ بجے اٹھنے کے بے شمار فائدے ہیں تو شروع شروع میں شائد یہ کام مشکل لگے ۔ ہاں، دوچار دن تکلیف‘‘ ہو گی پھر 6 مہینے کے اندر اندر جسم عادی ہوجائے گا ۔ رفتہ رفتہ جسم کے اندر کمال کی تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہوں گی ۔صبح جلدی اٹھنے سے دماغ، جسم اور مجموعی کیفیت کو فائدہ پہنچتا ہے۔طبی جریدے ''نیچر کمیو نیکیشنز ‘‘ کے تفصیلی مضمون کا موضوع ہے ، ''صبح جلدی بیدار ہونے والے نہ صرف بیماریوں کا کم شکار ہوتے ہیں بلکہ وہ ذہنی طور پربھی چاک و چوبند اورتر و تازہ رہتے ہیں، یادداشت بھی بہترہوجاتی ہے۔ غیر ملکی تنظیم ''دی آبسیٹی سوسائٹی‘‘ کا کہنا ہے کہ ''تاخیر سے بیدار ہونے والے موٹاپے کا بھی شکار ہو سکتے ہیں ‘‘یعنی موٹاپے کاکچھ نہ کچھ تعلق رات کو دیر تک جاگنے اور صبح دیر سے اٹھنے سے بھی ہوتاہے۔
بائیو انجینئرنگ کے پروفیسر بنجمن ریوری (Benjamin Reverie) نے سونے کی عادات کو بہتر بنانے والی سکیم تیار کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ '' آپ کا جسم از خود بھی نیند کے لئے کئی انداز اختیار کر لیتا ہے لیکن اگر چاہیں تو آپ اس عادت یا انداز کو بدل بھی سکتے ہیں۔ صبح جلدی اٹھنے کے لئے رات کو جلدی سونا بھی ضروری ہے۔
نیند کا سائیکل اور ردھم نیند کا شیڈول طے کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ کچھ افراد تا دیر کام کرتے ہیں اور کچھ پر جلد ہی نیند کا غلبہ ہو جاتا ہے۔اس کا تعلق آپ کے ''کرونوٹائپ ‘‘ (Chronotype) سے ہے۔ لہٰذا صرف نیند کا الارم لگانے سے سونے یا جاگنے کا وقت بدلنا مشکل ہے یہ کافی نہیں ہے۔ کچھ اوربھی کرنا پڑتا ہے ،ایک ہی رات میں اتنا کچھ بدل بھی نہیں سکتا وقت لگے گا۔
صبح پانچ بجے اٹھنے کا پہلا دن:سچی بات تو یہ ہے کہ صبح اٹھنے کا پہلا دن سبھی کیلئے مشکل ہوتا ہے ۔ لیڈی ڈاکٹر کیسے نکلسن (Kasey Nichols)کاکہنا ہے کہ ''نیند کا نیا شیڈول بننے میں وقت لگتا ہے ، نئی ٹائمنگ سیٹ ہونے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں‘‘۔رات کی مناسب نیند یادداشت کو تازہ رکھنے میں معاون ہے۔ اس سے نئی توانائی پیدا ہوتی ہے۔ فل ٹائم نیند لئے بغیر پانچ بجے اٹھنے سے تھکان محسوس ہو گی ۔ابتدا میں فل ٹائم نیند لینے کی صورت میں دوپہر کوتھکان محسوس ہوسکتی ہے۔ نیو یارک سٹی سرجیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر ڈیوڈ گرونر (David Greuner) کا مشورہ صائب ہے ، کہتے ہیں'' ضرورت محسو س ہونے پر وقت سے پہلے بھی سو سکتے ہیں۔
ایک ہفتے بعد: سات آٹھ روز بعد بھی صبح جلدی بیدار ہونے کی عادت نہیں پڑ سکتی ۔ تاہم جسم میں صبح پانچ بجے اٹھنے کی کال چلنا شروع ہو جائے گی۔ ڈاکٹر ڈیوڈ کے مطابق '' ایک ہفتے بعد جسم اور عضلات نیند کے نئے سائیکل سے ایڈجسٹ ہونا شروع ہو جائیں گے۔ یہ ایڈجسٹمنٹ عالمی سفر سے بھی مشکل ہو سکتی ہے ، اس لئے ابھی انتظار کیجئے ، تاہم بعض لوگوں کا ذاتی بائیولوجیکل سائیل جلدی قبول کر لیتاہے ،ا س صورت میں صبح جلدی بیداری کا شیڈول جلدی بھی بن سکتا ہے ۔ ایسے وقت میں بھوک اور موڈ میں بھی تبدیلی آ سکتی ہے ۔
ڈاکٹر کیسے نکلوس نے تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صبح جلدی اٹھنے سے جسم میں دو ہارمونز کی پیداوار پر فرق پڑتا ہے...میلاٹونن اور کارٹیسول۔ چڑھتے سورج کے ساتھ بیدار ہونا فطرت کا تقاضا ء بھی ہے۔ کیونکہ سورج کی توانائی سے میلاٹونن اور جسم کے اندرونی کلاک متاثر ہوتے ہیں۔ سورج کی شعائوں میں کمی ان کی مقدار میں کمی کا باعث بنتی ہے ، سرد موسم میں سورج کی شعائوں کی کمی کے باعث لوگ زیادہ ڈپریس ہوتے ہیں اور زیادہ سوتے ہیں۔لہٰذا سورج کی زیادہ شعائوں کے وقت اٹھنا اور ان سے محظوظ ہونے سے موڈ بہتر ہو سکتا ہے۔سورج کی شعائیں کارٹیسول کو ریگولیٹ کرتی ہیں جبکہ کارٹیسول خون میں چینی کی مقدار اور سوزش کو کنٹرول کرنے میں معاون بنتا ہے ۔ یہ نظام انہضام کو بھی درست رکھنے میں معاون ہے ۔ صبح کے وقت جسم میں کارٹیسول کی مقدار زیادہ ہونے سے بھوک مٹ جاتی ہے اسی لئے بعض لوگ صبح کم کھاتے ہیں۔
ایک مہینے بعد:ایک مہینے تک صبح اٹھنے والے کئی فوائد سے مستفیض ہو سکتے ہیں۔ ''جرنل آف اپلائیڈ سائنسز‘‘ کے مطابق'' صبح جلدی بیدا ر ہونے والے زیادہ متحرک ہوتے ہیں۔ ان میں حالات کو اپنے حق میں کرنے کی صلاحیت اور سوچ پیدا ہوتی ہے، یہ پرجوش ہو جاتے ہیں۔ جرنل کے مطابق ''مارننگ واک سے خود کو کمزور یا نااہل سمجھنے کی سوچ میں کمی آسکتی ہے ،ہشاش بشاش فرد میں '' یہ کام میں کر سکتا ہوں ‘‘ کی سوچ پیدا ہوتی ہے ۔ یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی تحقیق میں اس سے بھی زیادہ موجود ہے۔ اس کے مطابق ''جلدی بیدار ہونے والے افراد زیادہ خوش رہتے ہیں، زندگی کے بارے میں ا ن کا نکتہ نظر بھی بہتر ہو جاتاہے۔
چھ مہینے بعد :مبارک ہو۔ چھ مہینے مسلسل صبح اٹھنے کے فائدے ہی فائدے ہیں کوئی نقصان نہیں ۔ ڈاکٹر گرونر کے مطابق چھ مہینے میں عادت پختہ ہوسکتی ہے، اب آپ کوالارم درکار نہیں۔اس سے فرد ہشاش بشاش ہو جاتا ہے،کام کرنے کی صلاحیت اور یادداشت بہتر ہو جاتی ہے،خود اعتمادی میں اضافہ اور ڈپریشن میں کمی ہوتی ہے، نظام ہاضمہ بہتر کام کرنے لگتا ہے۔تاہم اگر کوئی شخص بہتری کی بجائے تھکان محسوس کر رہا ہے تو وہ اپنی سابقہ روٹین پر واپس چلا جائے۔ وہ خود کو بدلنے کا اہل نہیں رہا۔