قبلائی خان۔۔۔۔۔طاقتور حکمران کیسے بنا؟
یہ 1227عیسوی کا ذکر ہے جب عظیم منگول قبیلے کا سردار تیموجن (دنیا اسے چنگیز خان اور خاقان اعظم کے نام سے بھی جانتی ہے ) جب اپنی زندگی کی آخری جنگ لڑتے ہوئے گھوڑے سے گر کر صاحب فراش ہوا ، یہ اس کی زندگی کا خلاف توقع واقعہ تھا ۔ شاہی خیمے میں بیٹے، پوتے ،مشیر ، وزیر اور معتمد خاص سر جھکا ئے پریشان ، گہری سوچ میں ڈوبے ہوئے تھے ، خود تیموجن سردار ایک ایک درباری کا خاموشی مگر پھٹی پھٹی نظروں سے جائزہ لے رہا تھا ۔سردار لاکھوں افراد کی زندگیوں کے فیصلے کیا کرتا تھا ،وہ خود کو موت پر بھی حاوی سمجھ بیٹھا تھا۔ اس پر ہی کیا موقوف ،رعایا کو بھی یقین تھا کہ موت سردار کے قریب بھی نہیں آ سکتی۔ اب اسکی پھٹی پھٹی نگاہیں پیغام دے رہی تھیں کہ وہ قانون قدرت کاادراک کر چکا ہے ۔
یہ وہی سردار تھا جس کے جرنیل دیکھتے ہی دیکھتے، چند عشروں میں خون کی ہولی کھیلتے، کھوپڑیوں کے مینار بناتے تھے۔ہنستے بستے شہروں اور دیہات کو ویران کر کے بیجنگ سے ماسکو تک اپنا جھنڈا گاڑ کر دنیا کی سب سے وسیع سلطنت کے حکمران بن چکے تھے ،یہ سلطنت تین کروڑ مربع کلو میٹر پر محیط تھی۔ منگول سلطنت ایشیاء اور یورپ کے بڑے علاقوں پر مشتمل تھی۔ وسعت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ آج ان علاقوں کی کل آبادی تین ارب نفوس پر مشتمل ہے ۔
یقیناسردار لیٹا سوچ رہا ہو گا کہ کہاں کروڑوں پر میل پھیلی ہوئی سلطنت اور کہاں یہ چند گز پرمشتمل جنگی خیمہ۔ جس میں سردار کے چاروں بیٹے ،گیارہ پوتے ، وزراء اور مشیران بھی دم سادھے کھڑے تھے ۔ سردار نے اچانک گیارہ سالہ بچے پر اپنی نظریں جما لیں اور اگلے ہی لمحے اس مرد شناس سردار نے انگلی کے اشارے سے بچے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ''میرا یہ پوتا مجھ سے کہیں بڑی سلطنت کا مالک ہو گا اور مجھ سے کہیں زیادہ بڑی عمر پائے گا‘‘۔اپنے پوتے قبلائی خان کے بارے پیش گوئی کرنے والے منگول سردار چنگیز خان کی وفات کے تیس سال بعد پیش گوئی سچ ثابت ہوئی اور قبلائی خان اپنے دادا سے بھی بڑی سلطنت کا حکمران بنا۔
قبلائی خان چنگیز خان کے سب سے چھوٹے بیٹے تولوئی خان کا بیٹا تھا جیسے تولوئی خان اپنے باپ کا سب سے لاڈلہ بیٹا تھا عین اسی طرح قبلائی خان بھی اپنے باپ کا لاڈلہ بیٹاتھا۔قبلائی خان 1215ء میں چین کے صوبے گنسو کے شہر ینگی میں بدھ مت کے پروکاروں کی عبادت گاہ ڈافو میں پیدا ہوا ۔بچپن ہی سے چنگیز خان قبلائی خان کی رائے کو مقدم جانتا تھا۔اور ہمیشہ اپنے وزیروں کو کہتا تھا کہ میری عدم موجودگی میں سلطنت کے معاملات قبلائی خان دیکھا کرے گا۔چنگیز خان ، قبلائی خان کی ہر بات کو غور سے سنتا تھا۔ وہ انتہائی زیرک اور باشعور تھا۔سیاسیات ، فلسفہ، معاشرتی علوم کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کی متعدد زبانوں پر اسے عبور حاصل تھا۔
1251 ء میں چنگیز خان کی وصیت کو پس پشت ڈالتے ہوئے قبلائی خان کے بھائی مونکے خان کو منگول سلطنت کا سردار بنا دیا گیا ۔انہوں نے قبلائی خان کو جنوبی چین کا گورنر مقرر کرتے ہوئے اسے ڈالی سلطنت کو فتح کرنے کی ذمہ داری سونپ دی ۔ قبلائی خان کے جنگی اور قائدانہ سفر کی یہیں سے شروعات ہوئیں۔اس نے تھوڑے ہی عرصہ میں جنوبی چین کو فتح کر ڈالا۔اس نے اپنا دارالحکومت چینی شہر شانگ ٹو میں قائم کر لیا ۔ جنوبی چین میں اس نے شاندار قیام گاہیں، شکار گاہیں اور محلات تعمیر کرائے ۔
مونکے خان اپنے دادا چنگیز خان کی طرح انتہائی سفاک اور ظالم حکمران تھا ۔اس کے دور میں سقوط بغداد کا سانحہ رونما ہوا جس میں آخری عباسی خلیفہ کو قتل کر دیا گیا ، ایک اندازے کے مطابق اس نے آٹھ لاکھ افراد قتل کئے۔ لیکن 1259ء میں ہوچو کے مقام پر ایک جنگ میں مونکے خان مارا گیا اور یوں قبلائی خان خاقان اعظم مقرر ہوا۔1261ء میں اپنے بھائی اریک بوک کو شکست دے کر وہ خود منگول سلطنت کا بادشاہ بن گیا۔ اس کا بھائی اریک بوک فرار ہو کر در بدر پھرتا رہا۔ آخر کار 1266ء میں قبلائی خان کے ہاتھوں مارا گیا ۔اگرچہ چنگیز خان نے اپنی زندگی میں چین کے بھی بہت سارے علاقے فتح کر لئے تھے لیکن باوجود خواہش کے چین کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں وہ کبھی کامیاب نہ ہو سکا ۔ چنانچہ اس کا یہ خواب پوتے قبلائی خان نے پورا کر دکھایا۔ اس نے نہ صرف پورے چین پر قبضہ حاصل کر لیاتھا بلکہ وہاں ایک نئی بادشاہت کی بنیاد بھی رکھی جسے تاریخ ''یو آن ‘‘کے نام سے جانتی ہے۔ قبلائی خان کی سلطنت اتنی وسیع تھی کہ اس کا احاطہ کرنا مشکل تھا۔ اس نے ہر ناممکن کام کو ممکن بنایا۔ چین اور اردگرد کے علاقوں پر مشتمل قبلائی حکومت مختلف تہذیبوں کا مرقع تھی ،علاوہ ازیں علوم و فنون کے نابغہ روزگار افراد کے منگول سلطنت میں جمع ہو جانے کی وجہ سے منگول بھی اپنی فطرت اور روایات تبدیل ہونے پر مجبور ہو گئے۔ قبلائی خان اپنے دادا، باپ اور بھائیوں کی شہرت کو ناپسند کرتا تھا اس لئے اس نے قدیم منگول روایات کی حوصلہ شکنی کر کے بہت جلد اپنی مرضی کی باتیں مسلط کر دیں۔
معروف سیاح مارکو پولو قبلائی خان کے دربار میں لگ بھگ بیس سال تک ملازمت کرتا رہا ۔مارکو پولو نے قبلائی خان کی ذاتی زندگی بارے دلچسپ باتیں تحریر کی ہیں ۔اس کا کہنا تھا کہ قبلائی خان کی چار بیویاں اور کثیر تعداد میں باندیاں بھی تھیں۔مارکو پولو کہتا ہے کہ قبلائی خان نے ایک ایسا محل بھی تعمیر کرایا تھا جس کے گرد 25کلو میٹر لمبی دیوار بنائی گئی تھی ۔اس محل میں بیک وقت ایک ہزار گھوڑے داخل ہو سکتے تھے ۔ محل کے میں ہال میں 16ہزار نشستوں کی گنجائش تھی۔ اس ہال سونے چاندی اور قیمتی ریشمی کپڑے سے مزین کرسیاں رکھی گئی تھیں۔ شانگ ٹو میں قبلائی خان کے محل اور اس کے گرد و نواح کو دنیا کے کونے کونے سے لائے گئے قیمتی ، نایاب اور خوبصورت درختوں اور پودوں پر مشتمل باغات سے سجایا گیا تھا ۔
آگے چل کر مارکو پولو لکھتا ہے کہ خاقان کی موجودگی میں دربار شاہی سے آدھے میل تک کسی قسم کے شور وغل یا اونچی آواز میں بولنے کی اجازت نہ تھی۔ دربار میں حاضر ہونے کے لئے ہر شخص کو سفید چمڑے کے جوتے پہننا پڑتے تھے تاکہ سونے چاندی کی تاروں سے مزین قیمتی قالین خراب نہ ہوں۔
1294 میں تقریباََ80سال کی عمر میں قبلائی خان زندگی کی بازی ہار گیا منگول روایات کے مطابق اس کی چاروں بیویوں اور خادماؤں کو زندہ دفن کیا گیا ، اس وہم کے ساتھ کہ وہ اس کی آئندہ کی زندگی میں خدمت کریں گی ۔اس کی وفات کے بعد سلطنت کا شیرازہ بکھرتا چلا گیا۔