دیر بالا کی وادی جہاز بانڈہ۔۔۔قدرتی حسن سے مالا مال
اپر دیر پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن کا ایک ضلع ہے،آزادی کے وقت دیر ایک شاہی ریاست تھی جس کی حکومت نواب شاہ جہاں خان کے پاس تھی۔ 1969 ء میں اس کو پاکستان کے ساتھ ملا دیا گیا اور بعد میں اسے 1970ء میں ضلع قرار دیا گیا۔ 1996ء میں اسے اپر اور لوئر دیر اضلاع میں تقسیم کیا گیا۔ ضلع دیر بالا میں مختلف سیاحوں کے مقامات / مشہور مقامات جیسے جہاز بانڈہ ،کمراٹ ویلی ، پناکوٹ ، لواری ٹاپ ، گلی باغ ، نیہاگ دارا ، روگانو دارا ، بڑوال شاہی ، بشیری دارا ، کے ساتھ دریائے پنجگورہ اور اس کے مضافاتی علاقوں کے ساتھ قریب 1200 دیہات آباد ہیں۔ اصل میں کمراٹ ویلی تھل کے قریب واقع ہے ۔ دیر سے تھل کا سفر تین گھنٹوں پر محیط ہے ۔ لیکن چونکہ ضلع دیر ہے اس لئے کمراٹ کو دیرمیں ہی شمار کیاجاتا ہے۔ خشک میوہ جات کیلئے مشہور جگہوں کے ساتھ مختلف سبزیاں ، چترالی پاکول اور اپر دیر کا وائٹ کیفے پورے پاکستان میں مشہور ہے۔ سب سے اہم جو سب کو اپنی طرف راغب کرتا ہے وہ دیر بالا کی وادی کمراٹ کا قدرتی حسن ہے۔
وادی کمراٹ ہندوکش پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے ۔ وادی کمراٹ کوہ پیمائی ، ٹریکنگ اور پہاڑ پرچڑھنے والوں کی توجہ اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔ یہ پاکستان کا سب سے خوبصورت اور پرکشش مقام ہے۔مون سون کے موسم اور موسم سرما میں صورتحال غیر متوقع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وادی کمراٹ تک نقل و حرکت محدود ہوتی ہے۔ گھاس کے میدانوں ، برف سے ڈھکے ہوئے پہاڑوں ، ٹیلے اور جنگلات وادی کمراٹ میں توجہ کا مرکز ہیں جو مختلف پودوں اور حیوانات کی رہائش گاہ کا کام کرتے ہیں۔
وادی جہاز بانڈہ کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے مقامات کمراٹ آبشار ، کالا چشمہ ، دوجنگا اور کنڈ بانڈہ ہیں۔یہ سطح سمندر سے 3100 میٹر کی اونچائی پر واقع ہے۔ جہاز بانڈہ کی طرف جنکشن دروازہ ہے جہاں سڑک کی شاخیں بند ہوتی ہیں اور لموتی گائوں میں داخل ہوتی ہیں اور پھر جندڑئی گائوں اورآگے جہاز بانڈہ کی طرف چڑھ جاتی ہیں۔ کٹورا جھیل جو اپنی خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہے وہ جہاز بانڈہ میں واقع ہے۔ کٹورا لفظ کا مطلب ''پیالہ‘‘ ہے۔ یہ ایک الفائن گلیشیرجھیل ہے جو وادی جہازبانڈہ کمراٹ کے اوپری حصوں میں واقع ہے۔ جھیل کی سطح بلندی 11،500 فٹ (3500 میٹر) ہے۔ اس جھیل کو گلیشیر پگھلنے کے بعدکھولاجاتا ہے۔ ریسٹ ہائوس کے ساتھ ہی جہازبانڈامیں خیمے دستیاب ہیں۔
دریائے پنجکورہ ہندوکش پہاڑوں سے نکلتا ہے اور اس وادی میں وادی کمراٹ سے بہتا ہے۔ خوبصورت جنگلات لکڑی کے استعمال کی وجہ سے جلدی سے غائب ہو رہے ہیں۔اسلام آباد سے وادی کمراٹ تک پہنچنے میں 12 گھنٹے لگتے ہیں۔ وادی کمراٹ کا سفر تھکا دینے والا اور بہت طویل ہے۔ آپ کو اپنی گاڑی کے ذریعہ وادی کمراٹ کا سفر کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ آپ کو اپنی گاڑی تھل میں کھڑی کرنے کی ضرورت ہے جو کمراٹ کا اڈہ ہے یا اپنی گاڑی سے وادی کمراٹ تک سفر کریں۔آپ ایک جیپ کرایہ پر لے کر بھی وادی کمراٹ تشریف لے جاسکتے ہیں اس پر انحصار کرتے ہوئے کہ آپ اس وادی میں کس حد تک سفر کرتے ہیں جس کی قیمت 3000 سے 7000 روپے ہے۔ شروع میں وادی تنگ ہے لیکن ایک گھنٹہ تک سفر کرنے کے بعدپہاڑ ایک بار پھر کھل جاتے ہیں۔ کمراٹ کے راستے میں دو چیک پوائنٹس ہیں ،ایک تھل بازار میں اور ایک داخل ہونے والے مقام میں وادی کمراٹ میں ہے۔
جہاز بانڈہ میں ایک خوبصورت آبشار ہے اگرچہ یہاں تک پہنچنے کا راستہ بہت دشوار گزار ہے لیکن جب آپ آبشار کے پاس پہنچتے ہیں تو ساری تھکن اتر جاتی ہے۔جہاز بانڈہ سے کنڈ بانڈہ تک ٹریکنگ کیجئے اور قدرتی مناظر کا لطف اٹھائیے۔ پتھریلا راستہ ہے اس لئے ذرا سنبھل کر چلنا پڑتا ہے۔جہاز بانڈہ کی جھیل کے گرتے پانی کا شور آپ پر ایک عجیب سا سحر طاری کردیتا ہے۔جہاز بانڈہ اور کنڈ بانڈہ میں نانگن دریا بہتا ہے جس کے پاس رہنے کیلئے ہٹس بھی بنائے گئے ہیں۔ برفباری کے موسم میں کئی کئی فٹ برف پڑتی ہے۔یہاں آنے کا بہترین موسم جون جولائی اور اگست ہے۔یہاں ہٹس میں کھانا بھی ملتا ہے ، دال سبزی چائے سے لیکر گوشت تک سب دستیاب ہوتا۔
اگرآپ کا سفر دو دن سے زیادہ ہے تو آپ جیپ کے ذریعہ تکی بانڈہ جا سکتے ہیں اور اوپر والے پہاڑی اسٹیج جہازبانڈہ اور کٹورا جھیل پر چڑھ سکتے ہیں۔ کمراٹ خواتین کے لئے ایک محفوظ مقام ہے۔ جب آپ بیرون ملک سے کمراٹ پہنچیں گے تو بہتر ہے کہ آپ تھل میں ہی رہیں یا دن میں وادی کمراٹ کا سفر کریں۔وادی کمراٹ اور جہاز بانڈہ میں بہت سارے ہوٹل ہیں، ایک شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی کا ریسٹ ہائوس اور ایک فارسٹ ریسٹ ہائوس ہے۔ مزید برآں بہت سارے خیمے والے کیمپ موجود ہیں جو سیاحوں کو اسی طرح کی سہولیات مہیا کرتے ہیں۔ نرخ 400 سے 500 1روپے فی ٹینٹ تک مل جاتے ہیں۔کھانے کی بنیادی سہولیات بھی میسر ہیں۔وادی کمراٹ، جہاز بانڈہ اور کنڈ بانڈہ قدرتی خوبصورتی سے بھرے پڑے ہیں لیکن انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔